عالم اسلام میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص اس وقت مختلف سطحوں پر مختلف جماعتیں، تنظیمیں اور ادارے دینی صحافت سے وابستہ ہیں اور فروغ دعوت دین کے مقصد کی تکمیل میں سرگرم عمل ہیں۔ ہر ایک اپنے اپنے نقطہ نظر سے دین متین کی سربلندی اور اعلائے کلمۃ الحق کیلئے مصروف عمل ہے۔ علاوہ ازیں وطن عزیز میں اردو، انگریزی اور علاقائی زبانو ں میں معیاری روزنامے بکثرت شائع ہوتے ہیں، ان اخبارات کے ہفت روزے اور خصوصی میگزین بھی اکثر اوقات مذہبی موضوعات پر حتی المقدور معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ان حالات میں اگر کوئی تنظیم نیا شمارہ متعارف کروائے تو لامحالہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے ہی مختلف سطحوں پر فروغ دعوت کا کام ہو رہا ہے، تو ایک نئے مجلے کی کیا ضرورت ہے؟
یہ سوال ظاہراً درست اور وزنی معلوم ہوتا ہے لیکن دینی صحافتی میدان کی تمام تر جدوجہد پر اگر ایک گہری نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت مخفی نہیں رہتی کہ تمام تر صدق و اخلاص اور نیک نیتی کے باوجود کسی بھی جماعت یا طبقے کے کسی شمارے کی جدوجہد کو احوال زمانہ بدلنے کیلئے عملی نتائج کے اعتبار سے موثر اور بھرپور قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس کی کئی وجوہات پیش کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً
ہمارے اس خطے میں جس قدر بھی تنظیمیں، ادارے اور ان کی فکر کے حامل رسائل موجود ہیں ان میں سے ہر ایک کے کام کی نوعیت جزوی ہے۔ ہر ایک کی جدوجہد کا دائرہ کار دین کے کسی ایک شعبے تک محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز گزر جانے کے باوجود ان جماعتوں اور تنظیموں کی متفرق اور مختلف الجہت کوششوں سے دین میں مختلف فرقے تو معرض وجود میں آ گئے مگر دین کی وحدت، احیائے اسلام ، تجدید دین، اصلاحِ احوالِ امت اور مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کا جامع پروگرام تو کسی کے پیش نظر ہی نہیں۔ ایک بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ اس میدان میں ہونے والی مختلف کوششوں میں کوئی باہمی ربط یا ہم آہنگی موجود نہیں۔
مذکورہ بالا صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ اور احیائے اسلام کے عالمگیر مشن کی ترویج و اشاعت کیلئے ایک ایسا جریدہ ہو جس کا دائرہ کار بیک وقت ہمہ پہلو اور ہمہ گیر ہونے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے فرقہ وارانہ، گروہی، علاقائی اور محدود وفاداریوں سے بالاتر ہو اور وہ خالصتاً ملت اسلامیہ کی گم گشتہ منزل کی تلاش کیلئے سرگرم عمل ہو۔
وقت کی اس اہم ترین ضرورت کے پیش نظر تحریک احیائے اسلام کے مرحلہ دعوت کے فروغ کے ابتدائی عرصے میں اپریل 1987ء میں مجلہ ”منہاج القرآن“ کا اجراء کیا گیا۔ ماہنامہ منہاج القرآن کے اجراء کا مقصدِ وحید ایک مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کے لیے علمی و عملی دعوت ہے جو بیک وقت علمی وفکری جمود کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاقی و روحانی احیاء کیلئے مناسب ماحول پیدا کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو۔
ماہنامہ منہاج القرآن کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مسلکی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر علم و عمل اور محبت واخوت کا علمبردار ہے۔ ہر وہ شخص اس کا قاری ہے جو امت کا درد اپنے سینے میں محسوس کرتا ہے۔ ہر وہ پاکستانی ذہن جو اس کی وحدت کیلئے تڑپتا ہے اور جس کا دل فرقہ واریت اور گروہ بندی پر خون کے آنسو روتا ہے۔ جو ملت کو ایک شیرازے میں منسلک دیکھنا چاہتا ہے۔ جو ہر سو محبت کے چراغ روشن دیکھنا چاہتا ہے۔ جو منافقانہ اور اجارہ دارانہ ذہنیت کے تعفن سے دور انس و پیار کی پُرمہک فضاؤں میں سانس لینا چاہتا ہے۔
اس کے سرورق پر جلی حروف میں ثبت شدہ یہ فقرہ ”احیائے اسلام اور امن عالم کا داعی“ اس شمارے کے اغراض و مقاصد کو روز روشن کی طرح واضح کر رہا ہے۔ نیز یہ ملک بھر کے دینی رسائل میں کثیر الاشاعت شمارہ ہے جو دنیا کے 100 ممالک میں پڑھا جاتا ہے۔ اور یہ مجلہ ملک کی تمام لائبریریوں اور تعلمی و تحقیقی اداروں کیلئے منظور شدہ ہے اور مقبول عام ہونے کے ساتھ ساتھ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی کامیابی کا لوہا منوا رہا ہے۔
ماہنامہ منہاج القرآن نے اپنا عظیم دینی صحافت کا سفر 1987ء شروع کیا۔ اب تک اس نے وہ تمام کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کا موازنہ اگر ہم دوسرے ماہناموں کے ساتھ کروائیں تو اتنی کامیابیاں کسی اور کے حصے میں نظر نہیں آرہیں۔ اس مجلہ کے اثرات تمام شعبہ ہائے زندگی پر صاف نظر آتے ہیں۔ مثلاً
دینی اثرات کے ساتھ ساتھ اس مجلہ کے معاشرتی اثرات آج کے اس روبہ زوال معاشرے میں گنجِ گراں مایہ سے کم نہیں۔
اس مجلے نے فرقہ وارانہ اختلاف کی شدت میں کمی۔۔۔۔ جدید تعلیم یافتہ طبقے کی فکری راہنمائی۔۔۔ جدید ٹیکنالوجی کے قبلہ کی درستگی۔۔۔۔ اور اخلاقی اصلاح کے حوالے سے اہم ترین کردار ادا کیا۔
مجلہ نے اپنا پیغام کسی خاص طبقے تک محدود نہیں رکھا یہی وجہ ہے کہ آج مجلہ منہاج القرآن کو دیگر تمام معاصر رسائل و جرائد کے مقابلہ میں یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ اس کے پلیٹ فارم پر جہاں تمام مذہبی مکاتب فکر کے لوگ جمع ہیں وہاں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی وابستہ ہیں۔ آج یہ مجلہ دینی صحافت میں فی الواقع کثیر الاشاعت مجلہ بن چکا ہے اور پوری دنیا میں اس کے قارئین کا حلقہ موجود ہے۔
اس شمارہ کے امتیازات میں سرفہرست قدوۃ الاولیاء حضور پیر سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی کا روحانی فیض اور مجدد رواں صدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی ہے۔ یہ شمارہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی براہِ راست نگرانی میں قارئین علمی و فکری اور روحانی تربیت کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس شمارہ کی انفرادیت میں ان قارئین کا دینی جذبہ بھی شامل حال ہے جو ملک اور بیرون ملک تحریک اور قائد تحریک کے مشن اور پروگرام کے ساتھ دل و جان سے وابستہ ہیں۔ ماہنامہ منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسے ملک پاکستان کے ان نامور علمی و ادبی شخصیات کا قلمی تعاون شروع دن ہی سے حاصل رہا ہے جو قوم وملت کا درد رکھنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہنامہ میں آج تک کوئی ایسی تحریر شائع نہیں ہوئی جس سے مذہبی منافرت و انتشار اور بدمزگی پیدا ہو اور اس کے پیش نظر کوئی مالی منفعت بھی نہیں۔ احیائے اسلام، تجدید دین اور اصلاح احوال کی نقیب تحریک کا اولین اور علمی ترجمان یہ ماہنامہ اپنا شاندار دعوتی، تحریکی، تعلیمی اور پروقار صحافتی سفر طے کر رہا ہے۔ اس کا یہ منفرد سفر سنجیدہ اور بامقصد دینی صحافت کا وقار بھی ہے اور علمی، فکری، روحانی اور تحریکی ادب کی لازوال تاریخ کا نقیب بھی۔
ایڈیٹوریل بورڈ:
مجلس مشاورت:
اپریل1987ء کا پہلا شمارہ ”گروپ آف ایڈیٹرز“ احسان حسن ساحر، شاہد شیدائی، مفتی محمد خان قادری، ضیاءنیّر، چوہدری محمد اشرف قادری، محمد صدیق قمراور محمد امین مدنی کی اجتماعی کاوشوں سے منظر عام پر آیا۔ بعد ازاں درج ذیل احباب نے مدیر اعلیٰ/ مدیرکی ذمہ داریاں سرانجام دیں:
مدیر: جاویدالقادری، مئی 1987ء تا ستمبر1988ء
مدیر اعلیٰ: جاوید القادری، اکتوبر1988ء تا مئی 1991ء
مدیر اعلیٰ: علی اکبر قادری، جون 1991ء تا مارچ 1992ء
مدیر: محمد جاوید نقشبندی، اپریل 1992ء تا اگست 1993ء
مدیر: محمد الیاس اعظمی، ستمبر 1993ء تا اگست 1994ء
مدیر: محمد منظور الحسن قادری، ستمبر 1994ء تا جون 1996ء
مدیر اعلیٰ: علی اکبر قادری، فروری 1995ء تا اکتوبر 2001ء
مدیر: محمد تاج الدین ہاشمی، نومبر 1998ء تا جنوری 2000ء
مدیر: شبیر احمد جامی، نومبر2001ء
مدیر اعلیٰ: محمد ندیم چودھری، دسمبر2001ء تا مارچ 2002ء
مدیر: محمد سلیم دانش، اپریل 2002ء تا مارچ 2004ء
مدیر اعلیٰ: ڈاکٹر علی اکبر قادری، اپریل 2004ء تا مارچ 2017ء
مدیر: محمد سلیم دانش، اپریل 2004ء تا مارچ 2008ء
مدیر: محمد یوسف (منہاجین)، جنوری 2009ء تا مارچ 2017ء
مدیر اعلیٰ: نوراللہ صدیقی، اپریل 2017ء تا حال
مدیر: محمد یوسف (منہاجین)، اپریل 2017ء تا حال
نائب مدیر چوہدری محمد اشرف قادری مئی 1987ء تا مارچ 1990ء
معاون مدیر: مفتی محمد خان قادری مئی 1987ء تا مارچ 1990ء
معاون مدیر: ضیاء نیّر مئی 1987ء تا مارچ 1990ء
معاون مدیر: خلیل الرحمن قادری اکتوبر 1988ء تا مارچ 1990ء
نائب مدیر: محمد اسلم حیات، جون 1991ء تا جون 1992ء
نائب مدیر: غلام مصطفی عابد علوی، جولائی 1992ء تا نومبر1992ء
نائب مدیر: محمد الیاس اعظمی، دسمبر 1992ء تا اگست 1993ء
معاون مدیر: تاج الدین ہاشمی، منظور الحسن اکتوبر 1993ء تا اگست 1994ء
نائب مدیر: تاج الدین ہاشمی، ستمبر 1994ء تا جولائی 1995ء
معاون مدیر: محمد تاج الدین ہاشمی، جولائی 1996ء تا اکتوبر 1998ء
نائب مدیر: ایچ شمس الرحمن، آسی مارچ 2000ء تا مارچ 2002ء
معاون مدیر: محمد سلیم دانش، نومبر 2001ء تا جنوری 2002ء
نائب مدیر: محمد یوسف (منہاجین)، اپریل 2002ء تا دسمبر 2008ء
نائب مدیر: اظہر الطاف عباسی، اگست 2010ء تا جون2012ء
نائب مدیر: محمد طاہر معین، اپریل 2013ء تا اگست 2014ء
نائب مدیر: محمد شعیب بزمی، مارچ 2015ء تا نومبر 2016ء
نائب مدیر: طالب حسین سواگی، فروری 2017ء تا دسمبر 2017ء
نائب مدیر: محبوب حسین، فروری 2018ء تا حال
ماہنامہ منہاج القرآن کو آغاز ہی سے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے حالات و واقعات اور تاریخی تناظر میں خصوصی نمبرز کی اشاعت کا بکثرت اہتمام کیا۔ ہر سال محرم الحرام، میلاد النبی ﷺ، معراج النبیﷺ، شب برات اور رمضان المبارک کے مواقع پر خصوصی اشاعت کا اہتمام ماہنامہ منہاج القرآن کا طرہ امتیاز ہے۔ علاوہ ازیں درج ذیل خصوصی شمارے مختلف موضوعات پر (1987ء تا حال) شائع کئے گئے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
اپریل 1987ء، منہاج القرآن کانفرنس نمبر
جولائی 1987ء، دورہ یورپ و کویت پر خصوصی اشاعت
اکتوبر1987ء، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نمبر
دسمبر1987ء، سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ نمبر
مئی 1988ء، صوبائی منہاج القرآن کانفرنس کراچی پر خصوصی اشاعت
جون 1988ء، منہاج القرآن انٹرنیشنل کانفرنس لندن کے بارے میں خصوصی فیچر
اکتوبر 1988ء، ویمبلے انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس نمبر
دسمبر 1988ء، جنوی 1989ء، ختم نبوت کانفرنس نمبر
جون، جولائی 1989ء، تاسیس انقلاب کانفرنس نمبر
مئی، جون 1990ء، ڈاکٹر فریدالدین قادری نمبر
جنوری، فروری، مارچ 1992ء، تحریک منہاج القرآن کے 10 سال خصوصی نمبر
اکتوبر 1992ء، سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی نمبر
دسمبر1999ء، جنوری 2000ء، بیسویں صدی کے اختتام اور اکیسویں صدی کے آغاز پر خصوصی اشاعت
فروری، مارچ 2000ء، قائد نمبر
اپریل 2000ء، آل پاکستان مشائخ کانفرنس پر خصوصی اشاعت
جولائی 2000ء، MES ۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نمبر
اگست 2000ء، MIU ۔ منہاج انٹرنیشنل یونیورسٹی نمبر
فروری 2001ء، قائد تحریک کی پچاسویں سالگرہ پر گولڈن جوبلی نمبر
فروری 2002ء، قائد نمبر
فروری 2003ء، قائد نمبر
اکتوبر 2003ء، سہ روزہ تربیتی و روحانی کیمپ پر خصوصی اشاعت
فروری 2004ء، قائد نمبر
نومبر 2004ء، دورہ بھارت (تفصیلی رپورٹ)
فروری 2005ء، قائد نمبر
جولائی 2005ء، امام اعظم ابو حنیفہ نمبر
اکتوبر 2005ء، سلور جوبلی نمبر
فروری2006ء، قائدڈے نمبر
فروری2007ء، قائدڈے نمبر
فروری2008ء، قائدڈے نمبر
فروری 2009ء، قائدڈے نمبر
فروری 2010ء، قائدڈے نمبر
مارچ 2011ء، قائدڈے نمبر
فروری 2012ء، قائدڈے نمبر
فروری 2013ء، قائدڈے نمبر
فروری 2014ء، قائدڈے نمبر
دسمبر 2014ء، خصوصی اشاعت: سیاسی جدوجہد
فروری 2015ء، قائدڈے نمبر
فروری 2016ء، قائدڈے نمبر
فروری 2017ء، قائدڈے نمبر
فروری 2018ء، قائدڈے نمبر
اکتوبر 2018ء، 38 واں یوم تاسیس نمبر
فروری 2019ء، قائد ڈے نمبر
اکتوبر 2019ء، 39 واں یوم تاسیس نمبر
فروری 2020ء، قائدڈے نمبر
اکتوبر 2020ء، 40واں یوم تاسیس نمبر
فروری 2021ء، قائد ڈے نمبر
اکتوبر 2021ء، 41 واں یوم تاسیس نمبر
فروری 2022ء، قائد ڈے نمبر
فروری 2023ء، قائد ڈے نمبر
ماہنامہ منہاج القرآن میں ابتداء دن سے قارئین کی دلچسپی اور علم دوستی کے پیش نظر ایسے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں جو نہ صرف قارئین کے علم میں اضافہ کا موجب ہوتے ہیں بلکہ ان کی اخلاقی، روحانی اور تنظیمی تربیت کا وافر سامان بھی مہیا کرتے ہیں۔ ماہنامہ منہاج القرآن میں درج ذیل موضوعا ت پر مختلف عنوانات کے تحت بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے، موضوع کے اعتبار سے ہر عنوان پر آنے والی مختلف تحریروں کا ذکر ان صفحات پر ناممکن ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر صرف موضوعات پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔
1. القرآن:
اس موضوع کے تحت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مختلف عنوانات پر خطابات کو ایڈیٹنگ کے بعد شائع کیا جاتا ہے۔
2. الفقہ:
اس موضوع کے تحت محترم مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی عوام الناس کی طرف سے آنے والے مختلف اہم نوعیت کے فقہی و اعتقادی سوالات کے جوابات مرحمت فرماتے ہیں۔
3. تحریکی سرگرمیاں:
اس موضوع کے تحت اندرون و بیرون ملک کارکنان تحریک منہاج القرآن کی تحریکی و تنظیمی نوعیت کی سرگرمیوں کو شائع کیا جاتا ہے۔
درج بالا موضوعات ماہنامہ منہاج القرآن کے مستقل سلسلے ہیں۔ علاوہ ازیں درج ذیل موضوعات پر لکھی جانے والی مختلف تحریریں بھی قارئین کو اس موضوع سے متعلقہ تمام معلومات بہم پہنچانے کی ایک اچھی اور بہترین کاوش ہے:
1. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (تعارف و خدمات)
2. تحریک منہاج القرآن۔ امتیاز و خصوصیات
3. تصوف
4. اسلام اور سائنس
5. عقائد
6. اسلامی سیاسی نظام
7. اسلامی معاشی نظام
8. اسلامی تہذیب
9. اولیاء کرام و صوفیاء عظام کی حیات و خدمات
10. ختم نبوت
11. قومی و بین الاقوامی کرنٹ افئیرز بارے اصل اور تاریخی حقائق کے ساتھ ساتھ ان امور پر تحریک کامؤقف
12. اسلامی تاریخ
13. سفرنامے اور روداد
14. خلفاء راشدین
15. سوشلزم، کمیونزم اور اسلام
16. ازواج مطہرات
17. اسلامی نظام تعلیم
18. اسلام اور عمل مشاورت
19. کارکنان کی علمی و فکری اور تنظیمی تربیت
20. تاریخ پاکستان