تحریک منہاج القرآن کا ممبر بننے والا ”رفیق“ کہلاتا ہے۔ قائد تحریک شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے لفظِ ”رفیق“ کی اصطلاح قرآن پاک کی آیت مبارکہ ”حَسُنَ اُولٰئِکَ رَفِیقًا“ (یہی وہ لوگ ہیں جو (اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے) بہت اچھے ساتھی ہیں) سے مستنبط کی ہے۔ یعنی وہ افراد جو تجدید دین اور احیائے اسلام کیلئے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جہد مسلسل کرتے ہیں، اصل میں وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بہترین ساتھی ہیں۔
گویا رفیق بننا صرف فارم پُر کرکے ممبر بن جانا نہیں ہے بلکہ یہ دنیا و آخرت کی سعادتوں کا امین بننے کے مترادف ہے، اللہ کا پسندیدہ بندہ اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بہترین امتی بننا ہے۔
رفاقت ۔۔۔ روحانی بیعت اور چشمہ غوثیت مآب سے فیض یابی کا نام
تحریک منہاج القرآن کی رفاقت کا فارم پُر کرنے والا اپنے کوائف لکھ کر عہدنامہ رفاقت پر درج آیت ”اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ“ پڑھنے کے بعد دستخط ثبت کرتا ہے تو وہ صرف ایک فارم نہیں پر کرتا بلکہ ایک مضبوط روحانی حصار میں محفوظ ہو جاتا ہے اور ایک روحانی بیعت سے مستفیض ہوتا ہے۔ یہ وہ بیعت ہے جو رفیق بننے والے کی کسی بھی شخص کے پہلے سے موجود سلسلہ نسبت و بیعت پر کوئی منفی اثر نہیں ڈالتی بلکہ اسے مضوط تر کرتی ہے اور اگر اس رفیق کے شیخِ طریقت بھی تحریک کے روحانی سرپرست حضور قدوۃ الاولیاء پیر سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی ہوں تو ہر دو جانب سے فیض کے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں۔ حضور قدوۃ الاولیاء کا یہ فرمان "ہر کسے باشد جو ادارہ منہاج القرآن کی مخالفت کرتا ہے وہ خود کو سلسلہ قادریہ پر نہ سمجھے“ اصل میں تحریک منہاج القرآن کے فیضان غوثیّت مآب سے سیرابی اور ساقی گری کا آئینہ دار ہے۔