ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَاَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ.
’’اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریں‘‘۔
(الضحٰی، 93: 11)
یہ بات اپریل 1995ء کی ہے، منہاجینز کے باہمی گفت و شنید میں اس بات کا تذکرہ ہونے لگا کہ منہاجینز کی تحریک میں کیا حیثیت ہے اور اس بات کو دو چیزوں نے بہت زیادہ میری زندگی میں مہمیز دی، ایک تو اس وقت میں فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے CWC کے ہر اجلاس میں شریک ہوتا تھا۔ وہاں جب بھی کسی بڑی تنظیمی و تحریکی ذمہ داری کی بات ہوتی تو اس میں منہاجینز کو ان کے موجودہ کردار کے تناظر میں نظر انداز کر دیا جاتا کہ ان میں تقریری صلاحیت تو بہت خوب ہے مگر ان میں کوئی تنظیمی صلاحیت قابلِ قدر عملاً فیلڈ میں نظر نہیں آتی، اس بنا پر یہ صرف دعوت کا کام کر سکتے ہیں۔ تنظیمی کام کے لیے یہ ہرگز موزوں نہیں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے یہ بات گھر سے بھی سننا پڑ جاتی۔
26 اکتوبر 1995ء میں شیخ الاسلام کی زیرسرپرستی و نگرانی اور ان کی منشا و مرضی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگیا۔ شریک حیات ڈاکٹر شاہدہ نعمانی نے تنظیمی زندگی کے حوالے سے بہت بڑا نام پایا۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کی اساسی عہدیدار، مصطفوی سٹوڈنٹس برائے طالبات کی پہلی صدر اور منہاج گرلز کالج کی وائس پرنسپل شیخ الاسلام رہیں اور امی حضور (باجی جان) نے جب بھی ہمارے گھر آنا اور ٹائم دینا، از راہ مزاح یہ بات کہہ دینا کہ جس دن نعیم انور نعمانی تحریکی، تنظیمی اور انقلابی بن گئے تو بڑی خوشی و مسرت ہوگی۔ اب مرکز کے اعلیٰ انتظامی باڈی CWC کے سامنے بھی منہاجینز صرف مقررین تھے۔ منتظمین اور تنظیمی سمجھ و فہم سے لاتعلق تھے، گھر میں بھی یہ آواز سننا پڑ جاتی تھی۔ آپ تو تقریر والے ہیں تنظیم سے آپ کا کیا تعلق؟
منہاجینز کی تحریک میں حیثیت اور اس وقت منہاجینز کے کردار کے حوالے سے یہ بات حقیقت کے خلاف بھی نہ تھی۔ 1992ء میں پہلا سیشن جامعہ سے فارغ ہوا، سب کو زیادہ تر دعوتی و تربیتی اور تدریسی و تحقیقی ذمہ داریاں ہی تفویض ہوئی تھیں۔ بہر حال یہ بات مختلف جگہوں پر ایک حقیقت اور ایک امر واقعہ کے اظہار میں آتی تھی۔ بسا اوقات حقیقت بھی تلخ حقیقت بن جاتی ہے۔ اس کو قبول کرنا بھی بڑا مشکل ہوجاتا ہے اور حقیقت کا چہرہ دیکھنا اچھا نہیں لگتا بلکہ اپنا بنایا ہوا تصوراتی چہرہ ہی حقیقت لگتا ہے اور اسی کو ہم ساری دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں جبکہ وہ ہمارے تصور میں ہوتا ہے۔ حقیقت میں تو حقیقت وہی ہوتی ہے جس میں وہ تصور نہیں ہوتا ہے۔ بسا اوقات انسان اپنے وہم کو اپنے لیے بڑا اہم بنا لیتا ہے۔ کچھ ایسی صورت حال ہمارے منہاجینز کے اجتماعی وجود پر بیتی رہی جو بھی ان میں سوچنے والے تھے وہ اپنے تصور سے اور اپنی ذہن میں بنائی ہوئی تصویر سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہ تھے لیکن یہ تصویر صرف ہمیں نظر آتی تھی اوروں کو نظر نہ آتی تھی، بہر حال بڑی مشکل سے اس وہم کا علاج کیا گیا۔
اب فیصلے کا وقت آیا کہ حقیقت کو حقیقت کا ہی روپ دیا جائے اور جو حقیقت ہر کسی کو نظر آتی ہے وہی سب کے نزدیک حقیقت ہے۔ اپریل 1997ء میں منہاجینز کا قیام معرض وجود میں آیا۔ منہاجینز کی اس تنظیم کے قیام میں راقم پیش پیش تھا۔ سارے دوستوں اور منہاجینز نے مل کر اتفاق رائے سے مجھے مجبور کرکے بانی منہاجینز صدر کی ذمہ داری میرے کندھوں پر ڈال دی، چار و ناچار کیا کرتا، کوئی اور ذمہ داری قبول کرنے کے لیے آمادہ نہ ہوا۔ نتیجتاً فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی انتہائی مشکل، حساس اور بہت ہی ذمہ داری والی ذمہ داری میں مزید ذمہ داری نبھانا بہت ہی کٹھن کام تھا۔
اس لیے کہ اس وقت یہ احساس پورے سیکرٹریٹ میں موجود تھا کہ ریسرچ والے اکثر و بیشتر شیخ الاسلام کے ساتھ میٹنگ میں رہتے ہیں۔ ان کو مختلف اوقات میں بڑے بڑے اہداف ملتے ہیں۔ ان کے کام کی باز پرس اور نگرانی مسلسل آپ ہی کرتے ہیں، اس بنا پر ہمیں اپنے کام کو ہر حوالے سے مکمل اور بر وقت کرنا پڑتا تھا۔ کسی قسم کی کوتاہی و غفلت اور سستی و کاہلی، لاپرواہی و غیر ذمہ داری کی حادثاتی صورت بھی میسر نہ تھی۔ اس براہ راست نگرانی سے ہم جہاں بہت کچھ سیکھ رہے تھے وہاں بہت زیادہ مصروف تھے۔ اب اتنی مصروفیت میں مزید مصروفیت کا اضافہ ممکن نہ تھا۔ بہر حال شیخ الاسلام کی نظر کرم سے ناممکن بھی ممکن ہوگیا، مشکل امر بھی آسان ہوگیا۔ حساس ذمہ داری بھی ادا ہوگئی اور تنظیمی و تحریکی ذمہ داری کی طرف بڑھنے کے عمل کا بھی آغاز ہوگیا۔ منہاجینز کا دستور العمل بنایا گیا۔ جس کے تحت تمام عہدوں کی مدت ایک سال رکھی گئی۔ دوسرے سال بھی اگر منتخب ہوجائیں تو پھر اس کے بعد مسلسل تیسری بار کے لیے کوئی بھی عہدیدار انتخاب کی اہلیت سے محروم ہوگا۔ ہر عہدیدار مسلسل دو سال تک ہی عہدیدار رہ سکتا تھا پھر ایک سال کا وقفہ کرکے دوبارہ کسی بھی عہدے کے لیے منتخب ہوسکتا تھا۔
مجھے 1997ء اور 1998ء کے لیے منہاجینز کا صدر الیکشن کے ذریعے منتخب کیاگیا۔ بعد ازاں میں اپنے ہی بنائے ہوئے منہاجینز دستور العمل کا شکار ہوا جس کی بنا پر 1999ء کے سیشن میں، میں دستور العمل کی رو سے مسلسل دو سال تک صدر رہنے کے بعد اب صدر منہاجینز نہیں بن سکتا تھا۔ ہم نے منہاجینز کے ایگزیکٹو باڈی کے ساتھ ساتھ اپنے سالانہ اجلاسوں کے لیے منہاجینز پارلیمنٹ بھی بنائی تھی۔ اس کے لیے ہر سال سپیکر کا بھی انتخاب ہوتا تھا۔ ہماری منہاجینز پارلیمنٹ کے پہلے سپیکر علامہ سید ہدایت رسول مرحوم منتخب ہوئے تھے۔ وہ دو سال سے منہاجینز پارلیمنٹ کے سپیکر چلے آرہے تھے۔
میری صدارت جوں ہی 1997ء، 1998ء دو سال تک مسلسل صدر رہنے کے بعد ختم ہوئی تو مجھے منہاجینز پارلیمنٹ کا اسپیکر منتخب کرلیا گیا۔ 1999ء، 2000ء تک میں منہاجینز پارلیمنٹ کا سپیکر رہا، میرے بعد منہاجینز کے مرکزی صدر محترم علامہ حسن میر قادری بنے ان کے بعد محترم عاقل ملک بنے اور ان کے بعد محترم جواد حامد بنے۔
2003ء میں جب اس وقت کے مرکزی ناظم اعلیٰ نے ذمہ داری سنبھالی تو انھوں نے اس سارے عمل کو تبدیل کردیا۔ اب عہدوں کے لیے الیکشن کی بجائے سلیکشن کا عمل اپنایا گیا جس کے نتیجے محترم علامہ رانا محمد ادریس قادری منہاجینز کے صدر منتخب ہوئے اور انھوں نے یہ ذمہ داری 2016ء تک نبھائی۔ بعد ازاں انھوں نے اپنی دعوتی ذمہ داریوں کی کثرت کی بنا پر اس ذمہ داری کو کسی اور کے سپرد کرنے کی درخواست کی۔ جسے شیخ الاسلام نے قبول کیا، بعد ازاں آپ نے یہ منہاجینز کے مرکزی صدر کی ذمہ داری مرکزی قائدین کے سامنے میری غیر موجودگی میں میرے لیے تجویز کی، آپ کی تجویز اور حکم پر یہ ذمہ داری 2016ء سے 7 جنوری 2025ء تک میں نے نبھائی ہے۔ اب میری یونیورسٹی کی مصروفیت بہت زیادہ ہوگئی ہیں جس کی بنا پر یہ ذمہ داری میری تجویز پر محترم علامہ شاہد لطیف قادری کے سپرد کی گئی ہے۔
منہاجینز کی صدارت کے اس دورانیے میں کیا کیا امور سرانجام دیے گئے ہیں ان کا مختصر خاکہ کچھ یوں ہے:
منہاجینز کی پہچان تحریک ہے اور قائد تحریک کی ذات ہے۔ تحریک کا فروغ اور عظیم قائد کی فکر کا ابلاغ ہر منہاجینز کی تحریکی ذمہ داری کا عنوان ہے جہاں جہاں ایک متحرک ایک فعال اور ایک انقلابی جذبہ رکھنے والا منہاجینز ہے وہاں وہاں وہ اپنے علاقے، شہر اور ملک میں تحریک کی اٹھان کا باعث ہے۔ منہاجینز کے اس کارواں کو منظم اور فعال رکھنے کی ذمہ داری منہاجینز کو آرڈینیشن کونسل آپ کے تعاون سے سرانجام دے رہی ہے۔ منہاجینز کوآرڈینیشن کونسل نے اب تک ان خطوط پر اپنے تحریکی کام کو استوار کیا ہوا ہے اور مزید رہنما خطوط کے لیے آپ کی طرف درجہ ذیل معلومات کے ساتھ بڑھ رہے ہیں:
1 ۔ منہاجینز کی خود انحصاری
الحمدللہ! منہاجینز گزشتہ چھ سال سے اپنے اخراجات اپنے دفتری، تنظیمی، انتظامی اور تحریکی سارے اخراجات خود برداشت کررہے ہیں۔ نظام منہاجینز کی ماہانہ تنخواہ اور دیگر دفتری اخراجات منہاجینز فنڈ اور منہاجینز رفاقت سے پورے کیے جارہے ہیں۔
2۔ منہاجینز کے پتہ جات کی تکمیل
منہاجینز کے پتہ جات ایک لاینحل مسئلہ ہمارے لیے بنا ہوا تھا اور ہماری مادر علمی سے ان کا مکمل ریکارڈ دستیاب نہ تھا۔ اس کمی کو بڑی جتن اور مسلسل جدوجہد کے بعد پورا کرلیا گیا ہے۔ اس وقت تمام منہاجینز کے پتہ جات 1991ء اور 1992ء کے پہلے سیشن سے لے کر 2023ء اور 2024ء تک کے سیشن کا ریکارڈ مکمل ہوچکا ہے۔ جس میں ہمارے پاس ان کی ساری ضرورتیں تفصیلات موجود ہیں۔
3۔ اندرون پاکستان منہاجینز کے تنظیمی ڈھانچے کی تکمیل
منہاجینز کا اندرون ملک اور بیرون ملک تنظیمی ڈھانچہ مکمل ہوچکا ہے۔ اندرون پاکستان چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی ضلعی تنظیمات قائم ہوچکی ہیں۔
4۔ بیرون ملک منہاجینز کی تنظیمات کا قیام
اس وقت پوری دنیا میں جہاں جہاں منہاجینز آباد ہیں وہاں ہر ملک کے لیے ملکی کوآرڈینیٹرز کا تعین ہوچکا ہے جو کہ اس ملک کا منہاجینز کے لیے صدر بھی ہے۔ الحمدللہ! ان تنظیمات کی طرف سے منہاجینز رفاقت اور فنڈ بھی آرہا ہے جس سے منہاجینز کا دفتری نظام چل رہا ہے۔
5۔ منہاجینز پارلیمنٹ کے اجلاس
ہر سال منہاجینز پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کیا جارہا ہے۔ جس میں ملک بھر سے منہاجینز شریک ہورہے ہیں، جس میں شیخ الاسلام کا خصوصی خطاب ہورہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا ان کی موجودگی کے باعث تواتر سے ہورہا ہے۔ پارلیمنٹ کے یہ اجلاس تنظیمی، تحریکی، علمی اور فکری پسِ منظر میں ہورہے ہیں اور سالانہ تحریکی اہداف اور دستور العمل کے تناظر میں منعقد ہورہے ہیں اور یہ اجلاس اب تک مرکز اور منہاج یونیورسٹی بغداد ٹاؤن میں منعقد ہوچکے ہیں۔
6۔ قائد ڈے تقریبات کا انعقاد
تحریک میں سب سے پہلے قائد ڈے کی بنیاد منہاجینز نے رکھی تھی۔ الحمدللہ اب ہر سال فروری کا ماہ جملہ منہاجینز اپنے اپنے شہروں اور ملکوں میں بڑے اہتمام کے ساتھ قائد ڈے تقریبات منعقد کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہر سال مرکزی صدر منہاجینز کا ترغیبی پیغام برائے ’’انعقاد قائد ڈے‘‘ ان کو سوشل میڈیا پر ارسال کیا جارہا ہے اور ہر سال مرکز میں بھی ایک علمی، فکری سیمینار، کانفرنس کی صورت میں قائد ڈے کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں نامور ملکی شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے متعلق قابل ذکر افراد شریک ہوتے ہیں اور وہ شیخ الاسلام کی ہمہ جہتی خدمات پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ اس پروگرام کے بے پناہ فوائد سامنے آرہے ہیں۔
7۔ منہاجینز ایوارڈ کا اجراء
منہاجینز ایگزیکٹو کونسل نے اعلیٰ کارکردگی کے حامل منہاجینز کے لیے تحریکی ایوارڈ کے اجراء کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ اُن منہاجینز کو دیا جائے گا جن کی فیلڈ میں اپنے اپنے شعبے میں غیر معمولی کارکردگی ہوگی اور اس کے ساتھ وہ منہاجینز جو تحریکی اور تنظیمی کام کررہے ہیں ان کو بطور خاص ترجیح دی جائے گی۔ اس سلسلے میں ہم نے گزشتہ سال میں منہاج یونیورسٹی لاہور منہاجینز پارلیمنٹ کے اجلاس میں جملہ منہاجینز (Ph.D ہولڈرز) کو خوبصورت اور یادگار منہاجینز شیلڈز پیش کرکے ان کی خدمات اور ان کے اعزاز کو سراہا ہے۔ ان شاء اللہ مستقبل قریب میں اس سلسلے کو مزید بڑھایا جائے گا۔
منہاجینز کی پہچان تحریک ہے اور قائد تحریک کی ذات ہے۔ تحریک کا فروغ اور عظیم قائد کی فکر کا ابلاغ ہر منہاجینز کی تحریکی ذمہ داری کا عنوان ہے جہاں جہاں ایک متحرک ایک فعال اور ایک انقلابی جذبہ رکھنے والا منہاجینز ہے وہاں وہاں وہ اپنے علاقے، شہر اور ملک میں تحریک کی اٹھان کا باعث ہے۔
8۔ منہاجینز کے لیے فلاحی خدمات
وہ منہاجینز جو ناگہانی آفات اور مفاجاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تحریک کے لیے ان کی خدمات کو بھی دیکھا جاتا ہے ایسے منہاجینز کو ترجیحاً اس مشکل گھڑی میں مالی مدد کے ذریعے سہارا دیا جارہا ہے۔ اب تک متعدد منہاجینز کی لاکھوں روپے کی صورت میں مالی معاونت کی جاچکی ہے اور یہ سلسلہ حسب، ضرورت جاری و ساری ہے۔
9۔ مرکزی تحریکی اہداف اور ان کا حصول
منہاجینز کی حیثیت دیگر مرکزی تنظیمات اور شعبہ جات سے ذرا مختلف ہے۔ ان کو اپنی ذمہ داری تحریک کے ایک ورکر اور ایک مقامی رہبر کے طور پر ادا کرنی ہوتی ہے۔ اس لیے فعال قسم کے منہاجینز شیخ الاسلام کی مستقل تاکیدی ہدایت کے مطابق تحریک کے کسی نہ کسی دیگر فورم میں تنظیمی ذمہ داری نبھانا شروع کردیتے ہیں۔ کوئی تحریک میں صدر یا ناظم بن جاتا ہے، کوئی یوتھ لیگ یا MSM کو جوائن کرلیتا ہے۔ کوئی اپنے لیے PAT یا علماء کونسل کا انتخاب کرلیتا ہے۔
بقیہ بچ جانے والے منہاجینز کو دروسِ قرآن، رفاقت، زرِ اعانت، حلقہ درود، مراکزِ علم اور دیگر تمام تحریکی اہداف دیئے جاتے ہیں جن اہداف کو یہ تحریکی فورم پورا سال اپنے سامنے رکھتا ہے مگر ان اہداف کے نتائج کا حصول کسی نہ کسی فورم کے کھاتے میں چلا جاتا ہے جس کے ساتھ منہاجینز کی تنظیمی ذمہ داری وابستہ ہوتی ہے۔ یوں منہاجینز کی انفرادی کارکردگی قابل شمار نہیں رہتی ہے۔
10۔ مرکز پر آنے والے منہاجینز کے لیے خیر مقدمی انتظامات
منہاجینز کا مرکزی آفس اور اس میں موجود مرکزی ناظم منہاجینز مرکز پر آنے والے تمام منہاجینز کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان کی آؤ بھگت کرتے ہیں اور ان کو عزت و احترام دیتے ہیں، ان کی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں تاکہ مرکز آنے پر ان کو اپنائیت کا احساس ہو۔ یوں یہ عمل فیلڈ میں ان کے تحریکی کام کے لیے ایک موثر ذریعہ اور جذبہ بنے گا۔ ہمارے اس طرزِ عمل کے مفید اثرات سامنے آرہے ہیں۔ علاوہ ازیں بیرون ملک سے آنے والے منہاجینز کو ایک پروقار استقبالیہ دیا جاتا ہے اور جامعہ میں ان کے لیکچرز کے لیے خصوصی کاوش بھی کی جاتی ہے۔
1 1 ۔ منہاجینز کے روزگار کے لیے عملی معاونت
منہاجینز آفس اور اس کا ایک شعبہ مسلسل منہاجینز کو جاب کی فراہمی کے سلسلے میں معاون رہتا ہے۔ مختلف حکومتی اور پرائیویٹ اداروں میں ملازمتوں پر ان کو آگاہ کیا جاتا ہے اور اس کی مناسب راہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ یوں بے روزگار منہاجینز روزگار پاکر تحریک کے مشن کے لیے زیادہ موثر ہوجاتے ہیں۔
12۔ منہاجینز (ID) کارڈ کا اجراء
منہاجینز کی ایک امتیازی شناخت کو برقرار رکھنے اور مرکز پر ان کے تعارف اور سہولت کے لیے سالانہ ممبر شپ ایک ہزار روپے پاکستان سے ادا کرنےو الوں کے لیے منہاجینز کا کارڈ ان کی تصویر اور کوائف کےساتھ جاری کیا جارہا ہے۔ جس سے ان کی پہچان میں کوئی دقت نہیں ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تحریک کے نمائندہ فورمز میں بھی ان کی نمائندگی کو بڑھایا گیا ہے اور ان کو عملاً شریک کیا گیا ہے جیسا کہ تحریک کی مرکزی مجلسِ شوریٰ ہے۔ اس نمائندگی کے عمل سے بھی ان کی خود اعتمادی اور اجتماعی حیثیت میں اضافہ ہوا ہے۔
13۔ منہاجینز دفتر کا قیام
منہاجینز کے دفتری امور نبھانے کے لیے شروع سے ہی مناسب دفتر کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے ابھی یہ دفتر بیسمنٹ میں مجلہ منہاج القرآن کے دفتر کے ساتھ چھوٹے سے روم میں منہاجینز کا دفتر قائم ہے۔ کسی اچھی اور موزوں جگہ کی تلاش ہے۔ بہر حال منہاجینز کے سارے امور وہیں سرانجام دیے جارہے ہیں۔
14۔ مرکزی صدر کے تحریکی پیغامات
تحریک کے ہر اہم موقع پر مرکزی صدر کی طرف سے جملہ منہاجینز کے لیے ترغیبی اور تاکیدی پیغامات کا اجراء سوشل میڈیا پر اور منہاجینز کی ویب سائٹ اور واٹس ایپ گروپوں اور دیگر ذرائع پر جاری ہوتا ہے جس سے ان کے اور مرکزی تنظیم کے درمیان رابطہ مضبوط و مستحکم ہورہا ہے۔ کسی بھی تنظیم کے لیے مضبوط رابطہ ہی پہلا تنظیمی ضابطہ ہے۔ اس رابطے کے خاطر خواہ نتائج ہمارے سامنے آرہے ہیں۔
15۔ منہاجینز ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس
منہاجینز ایگزیکٹو کونسل کے مستقل اورمسلسل اجلاس منعقد ہورہے ہیں جس میں ہم اپنے تحریکی کام کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ پیش آمدہ مشکلات کو حل کرتے ہیں اور تحریکی اہداف کے حصول کے لیے اپنی کاوشوں کو تیز تر کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرتے رہتے ہیں۔
16۔ سوشل میڈیا پر جاری سرگرمیاں
منہاجینز کی سوشل میڈیا پر متعدد سرگرمیاں جاری ہیں جن کی تفصیل کچھ یوں ہے:
(1) شیخ الاسلام کے خطابات
فہم دین پراجیکٹ کے تحت شیخ الاسلام کے سارے خطابات منہاجینز واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کیے جارہے ہیں۔ اور (چیئرمین سپریم کونسل، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل اور صاحبزادہ حماد مصطفی المدنی) ان تینوں شخصیات کے خطابات بھی منہاجینز کے واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کیے جارہے ہیں۔
(2) منہاجینز دعوت و تربیت
اس گروپ میں جملہ منہاجینز اپنے دعوتی علمی، فکری اور تحریکی خطابات از خود شیئر کرسکتے ہیں۔ اس عمل سے ایک دوسرے کی مثبت سرگرمیوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس گروپ سے اپنے لیے نئی راہیں تلاش کرتے ہیں۔
(3) ہر سیشن کا واٹس ایپ گروپ
1991ء اور 1992ء کے پہلے سیشن سے لے کر 2023ء اور 2024ء تک ہر سیشن کا ایک الگ گروپ بنا ہوا ہے۔ یہ سب گروپس فعال ہیں ان کے ایڈمن اسی سیشن کے منہاجینز ہیں جن کو سیشن کوآرڈینیٹر کا عہدہ بھی دیا گیا ہے۔ وہ اپنے سارے گروپ کو تحریکی اور تنظیمی اعتبار سے فعال اور متحرک رکھتے ہیں اور تنظیمی اہداف کے حصول میں ان گروپوں کوموثر طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
(4) ضلعی کوآرڈینیشن کونسل گروپ
تمام اضلاع کے واٹس ایپ ضلعی کوآرڈینیشن کونسل گروپ بھی تشکیل دیئے گئے ہیں۔ منہاجینز کے ضلعی صدر کو اس گروپ میں ضلع کوآرڈینیٹر کا درجہ دیا گیا ہے۔ یہ ضلعی کوآرڈینیٹر اور ضلعی صدر تمام ضلع بھر کے منہاجینز کو تحریکی و تنظیمی اہداف کے حصول کے لیے متحرک اور فعال رکھتا ہے اور مرکز کی طرف سے دیئے جانے والے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن سعی اور کاوش کرتا رہتا ہے۔
(5) ’’التعارف‘‘ کی روزانہ اشاعت
اس وقت ہمارے پاس 50 سے زائد واٹس ایپ گروپ ہیں جن میں روزانہ کی بنیاد پر ایک منہاجینز کا تعارف ’’التعارف‘‘ کے عنوان سے آرہا ہے جس میں اس کی پیدائش سے لے کر اس کی زندگی کی تمام تر کامیابیوں اور موجودہ ذمہ داریوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے جس سے دوسرے تمام منہاجینز جہاں اس کی شخصیت سے آگاہ ہورہے ہیں۔ وہاں بڑی مضبوطی کے ساتھ ایک دوسرے مربوط ہورہے ہیں۔ اس تعارف کے ذریعے ہر منہاجین اپنے تنظیمی، تحریکی، علمی، فکری، معاشرتی اور سماجی تعارف کو پہلے سے بہتر اور اعلیٰ بنانے کی فکرو سوچ سے وابستہ ہوچکا ہے۔ اس ’’التعارف‘‘ میں اب تک 100 سے زائد منہاجینز کا تعارف چھپ چکا ہے اور اس تعارف کو عنقریب کتابی شکل میں شائع کیا جائے گا۔
(6) ’’التبریک‘‘ کے ذریعے مبارکبادی
واٹس ایپ گروپ میں ہر منہاجین کو اس کی اپنے اپنے شعبے میں نمایاں اور غیر معمولی کامیابی پر مبارکباد کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے۔ یوں ہم اپنے منہاجینز کی خوشی میں شریک ہوکر ان کو اپنائیت کا احساس دے رہے ہیں اور یوں ایک تحریکی خاندان، جماعت اور تحریک کے تصور کو اس عمل سے پختہ تر کررہے ہیں۔ جس کے بڑے مثبت اور مفید اثرات سامنےا ٓرہے ہیں اور ان میں بطور خاص شیخ الاسلام کی طرف سے، چیئرمین سپریم کونسل کی طرف سے مبارکبادی کے پیغامات بھی ارسال کیے جاتے ہیں اور منہاجینز ایگزیکٹو کونسل کی طرف سے بھی خصوصی مبارکباد دی جاتی ہے۔ اب تک ایک سو پچاس منہاجینز کو مبارکباد دی جاچکی ہے۔
(7) ’’التعزیہ‘‘ کے ذریعے غمی میں شرکت
ہر Ph.D کرنے والے منہاجینز کو شیخ الاسلام کی طرف سے خصوصی مبارکباد کا پیغام واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا جاتا ہے۔ ان سب منہاجینز (Ph.D ہولڈرز) کا ڈیٹا محفوظ کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ سال منہاجینز پارلیمنٹ کے اجلاس میں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری (صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل) کے دست اقدس سے سب کو اس اعزاز پر خوبصورت شیلڈز سے نوازا گیا۔
17۔ منہاجینز فورم کی کمزوری اور ایک غلط فہمی کا ازالہ
منہاجینز کوآرڈینیشن کونسل کی کارکردگی کو جب ہم خود احتسابی نظر سے دیکھتے ہیں جہاں اس کی بہت سی خوبیاں ہیں وہاں ہماری بہت بڑی کمزوری یہ ہے کہ فیلڈ میں ہمارے تنظیمی دورہ جات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ دوسری انتہائی اہم بات منہاجینز فورم کے لیے یہ ہے کہ یہ یوتھ، MSM، علماء کونسل، ویمن لیگ اور عوامی تحریک کی طرح فورم نہیں ہے۔ اس میں عام ورکرز نہیں ہیں اور منہاجینز کی تعداد بھی بہت قلیل اور محدود ہے اس بنا پر منہاجینز کی تنظیمی کارکردگی دوسرے فورمز سے مختلف نوعیت کی ہوگی۔ یہ فورم بنیادی طور پر تحریک کو صوبہ، ضلع اور تحصیل کی سطح پر قیادت فراہم کرنے کا ہے اس کے تیار شدہ افراد ہی کل MSM، یوتھ، علماء کونسل اور پاکستان عوامی تحریک، تحریک منہاج القرآن کی ذمہ داریاں اداکرتے ہیں اس وقت ان کی تنظیمی کارکردگی منہاجینز کی نہیں ہوتی بلکہ وہ تحریک کے دیگر فورمز کی بن جاتی ہے۔ اس غلط فہمی کی وجہ سے بھی بسا اوقات ہم منہاجینز کی کارکردگی کا غلط اندازہ لگالیتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔
18۔ منہاجینز کے کام کی بہتری کے لیے تجاویز و آراء
منہاجینز کوآرڈینیشن کونسل جملہ منہاجینز سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنے افکار و آراء کی روشنی میں منہاجینز کے تحریکی کردار کو مزید موثر بنانے کے لیے اپنی تعمیری اور قابل عمل تجاویز سے نوازیں۔ ان شاء اللہ العزیزآپ کی قیمتی آراء کو ہم اپنا لائحہ عمل بنانے کے لیے آمادہ ہیں، ہم آپ کی تجاویز کو بنظرِ تحسین دیکھنے کے لیے شدید منتظر ہیں۔