حصہ دو م میں قرآنی و سائنسی علوم کے دائرہ کار کو موضوع بحث بنایاگیا ہے۔ ایسے سائنسی حقائق جو آج کے دور میں سال ہا سال کی تحقیق و جستجو کے بعد منظر عام پر آئے ہیں ان کو قرآن نے کس قدر واضح طریقے سے چودہ سو سال پہلے بیان کر دیا۔ یہ سب کچھ پڑھنے کے بعد قرآن کی جامعیت اور حقانیت مزید آشکار ہوتی ہے۔
سائنسی طریق کار اور سائنسی علوم کی اقسام بیان کرکے نظام شمسی اور اجرام فلکی پر قدیم و جدید نظریات بیان کرنے کے بعد ان کے متعلقہ قرآنی استدلال و تعلیمات کی قطعیت کو ثابت کر دیاگیا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات و انکشافات سے موازنہ کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا قرآنی نظریہ، سات آسمانوں کی حقیقت، زمان و مکان کا قرآنی نظریہ، ارتقائے کائنات کے چھ مراحل، پھیلتی ہوئی کائنات کا نظریہ سیاہ شگاف (Black hole) کا نظریہ، کائنات کے تجاذبی انہدام اور انعقاد قیامت، کرہ ارض پر ارتقائے حیات انسانی، زندگی کا کیمیائی ارتقاء، انسانی زندگی کا حیاتیاتی ارتقاء، انسانی زندگی کا شعوری ارتقاء اور جنسیاتی سائنس پر مدلل اور جامع بحث کی گئی ہے کہ قاری کے ذہن پر قرآن کی عظمت و حقانیت کی مہر تصدیق ثبت ہو جاتی ہے اور قاری کے ایمان میں بے پناہ اضافہ کر دیتی ہے اور وہ بے ساختہ اپنے رب کی کبریائی بیان کئے بغیر رہ نہیں سکتا کیونکہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ وہ تمام سائنسی حقائق و نظریات جو کہ آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں منظر عام پر آئے ہیں، وہ آج سے چودہ سو سال پہلے کیسے بیان کئے جا سکتے ہیں۔ اس کا واحد ذریعہ وحی الہی ہی ہو سکتا ہے۔
حصہ چہارم کے آخری باب میں اسلام اور جدید طب کو موضوع بحث بنایا گیا ہے جس میں صحت و صفائی اور حفظ ماتقدم کے اسلامی اصولوں کو بڑی وضاحت و صراحت سے بیان کیاگیا ہے۔ نماز کے طبی فوائد سے روشناس کرایاگیا ہے۔ طب نبوی سے ثابت شدہ مجوزہ اور ممنوعہ غذاؤں کی اہمیت جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں ثابت کی گئی ہے۔
الغرض مذکورہ بالا سطور اس کتاب کے تعارف کے لئے آٹے میں نمک کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتیں۔ اس کتاب کی ابواب و فصول پر مشتمل صرف فہرست پڑھ کر ہی قاری دنگ رہ جاتا ہے۔ پوری کتاب کے مطالعہ کے بعد قاری اپنی فکری اور شعوری سطح کو پہلے سے کہیں زیادہ بلند محسوس کرتا ہے۔ اس کے ایمان اور عقیدہ کی پختگی میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے اور اس کے ذہن پر اللہ رب العزت کی بزرگی و کبریائی آشکار ہوتی ہے اور مطالعہ کے دوران جا بجا اس کی زبان سے بے اختیار سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر جیسے الفاظ کا ورد ہوتا رہتا ہے۔