فرمان الہٰی
ٰیٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ. اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍط فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَط وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍط فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗط وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ.
البقره، 2: 183-184
’’اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ (یہ) گنتی کے چند دن (ہیں) پس اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کر لے، اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کے لیے بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو۔‘‘
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا یُقَالُ لَهُ الرَّیَّانُ یَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، لَا یَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَیْرُهُمْ، یُقَالُ: أَیْنَ الصَّائِمُوْنَ؟ فَیَقُوْمُوْنَ لَایَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَیْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوْا أُغْلِقَ، فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
’’حضرت سہل بن سعد ص روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریّان کہا جاتا ہے۔ قیامت کے دن روزہ دار اس میں سے داخل ہوں گے اور اُن کے سوا اس دروازہ سے کوئی داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا: کہاں ہیں روزہ دار؟ پس وہ کھڑے ہوں گے، ان کے علاوہ اس میں سے کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اسے بند کردیا جائے گا، پھر کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔‘‘
ماخوذ المنهاج السوی من الحدیث النبوی، ص: 222