حمد باری تعالیٰ
ترے کرم کا ہو کیسے بیان لفظوں میں!
قلم میں اتنی ہے قوت نہ جاں لفظوں میں
جو تیرے لطف و کرم کی حدوں کو چھو پائے
کہاں سے آئے گی ایسی اٹھان لفظوں میں
میں خود بھی گنگ ہوا دیکھ کر جلال ترا
میں ڈھونڈنے کو چلا تھا زبان لفظوںمیں
ترے کرم کا احاطہ کروں تو کیسے کروں
نہ سوچ میں ہے، نہ اتنی اڑان لفظوں میں
نہ اتنا ظرف ہے ان کا، نہ اتنی گہرائی
سما سکے گا، کہاں آسماں لفظوں میں
لکھے جو حمد تری، سوچ کر لکھے ایسے
جبیں ہو در پہ ترے اور دھیان لفظوں میں
ترے ہی ذکر سے ملتی ہے تازگی دل کو
ترے ہی ذکر سے آتی ہے جان لفظوں میں
کروں میں نذر خدائے عظیم کیا خالد
نہ کوئی حسن تخیل، نہ شان لفظوں میں
(خالد شفیق)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
شہہ بحرو بر کا کرم چاہتا ہوں
یہ سر اور ان کا قدم چاہتا ہوں
مری چشم پوشی غریبوں کے والی
تری نسبتوں سے بھرم چاہتا ہوں
مرا کاسہ آرزو آج بھر دے
کہ میں دولتِ چشمِ نم چاہتا ہوں
ہو وردِ زباں آپ کا نام نامی
وظیفہ یہی دم بدم چاہتا ہوں
ازل سے ہوں میں خانہ زادِ محمد
کفن پہ بس اتنا رقم چاہتا ہوں
فقط کوچہ یار قسمت میں لکھ دے
نہ میں اور کوئی ارم چاہتا ہوں
ٹھہرتی نہیں ہے ذرا بھی طبیعت
میں تھوڑی سی خاکِ حرم چاہتا ہوں
رہے قطب کی لاج بھی میرے آقا
یہی تجھ سے تیری قسم چاہتا ہوں
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)