تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی و رہنمائی میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق خدمتِ دین کی مختلف جہات پر کام کر رہی ہے۔ آپ پاکستان کے واحد لیڈر ہیں جنہوں نے اِسلامی معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لیے ہر شعبۂ زندگی میں اپنا عملی کردار ادا کرنے کے لیے مردوں کے شانہ بشانہ خواتین کو بھی علمی و تحقیقی، دعوتی و فکری، تربیتی و اِصلاحی اور تنظیمی و فلاحی پلیٹ فارم فراہم کیے۔ اِن تمام شعبہ جات میں خواتین قرآن و سنت کی حقیقی روح کے مطابق اپنے قائد کے اَفکار و نظریات کی روشنی میں خدمتِ دین اور فلاحِ اِنسانیت کے کام میں ہمہ وقت مصروفِ عمل رہتی ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دیگر میادین کی طرح علمی و تحقیقی میدان میں بھی خواتین کو اپنی خدمات سرانجام دینے کے یکساں مواقع فراہم کیے ہیں۔ آپ نے فریدِ ملّت رحمۃ اللہ علیہ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ میں 15 اکتوبر 2004ء کو باضابطہ طور پر ویمن ریسرچ اسکالرز کے شعبہ کا اِفتتاح کیا تاکہ تحقیقی شغف رکھنے والی خواتین، فاضلات اور اسکالرز عامۃ الناس اور بالخصوص خواتین کے فکری اِرتقاء کو بحال کرنے کے لیے آپ کے علمی و فکری کام کو آسان، سلیس، سادہ اور جامع انداز میں مرتب کر سکیں۔ شیخ الاسلام کی زیرِ سرپرستی شعبہ خواتین FMRi عصرِ حاضر میں عقیدہ و عمل میں اِصلاح و پختگی کے لیے بیش بہا سمعی و بصری ذرائعِ علم کے ساتھ جدید سے جدید تر وسائل اختیار کرتے ہوئے ’’سلسلۂ تعلیماتِ اِسلام‘‘ کی صورت میں دعوتی و تربیتی لٹریچر فراہم کر رہا ہے۔ اس شعبہ میں کام کرنے والی خواتین اسکالرز انگلش اور اردو میں یکساں مہارت رکھتی ہیں۔
زیرِ نظر تحریر میں شیخ الاسلام کے خطبات و دروس، تصنیفات و تالیفات اور اِفادات و ملفوظات سے ماخوذ سوالاً جواباً ’’تعلیماتِ اسلام‘‘ کے کام کا اُسلوبِ تحقیق قارئینِ کی نذر کیا جا رہا ہے۔
ویمن اسکالرز کا اُسلوبِ تحقیق
تعلیماتِ اسلام سیریز کے ہر پراجیکٹ کے آغاز سے قبل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے اس کی باضابطہ منظوری لی جاتی ہے۔ اس کے بعد آپ کے خطابات، کتب اور اِفادات و ملفوظات کو سوالاً جواباً تحریر کے قالب میں ڈھالا جاتا ہے۔ آیات و احادیث اور دیگر اقتباسات کی تخریج کے بعد ویمن اسکالرز کی طرف سے کام مکمل ہونے کے بعد مختلف مراحل میں چیک ہوتا ہے۔ بعد ازاں FMRi کی ریسرچ رِیویو کمیٹی نہایت باریک بینی سے اس تحریری مواد کا جائزہ لیتی ہے اور پھر ضروری ترامیم، اِصلاحات اور منظوری کے بعد کتاب کو حتمی شکل دی جاتی ہے۔
اِفادات کے ذرائع
- تعلیماتِ اسلام سیریز کے کسی بھی موضوع پر رہنمائی کا سب سے اہم ذریعہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مطبوعہ کتب، خطابات اور لیکچرز ہی ہیں۔
- جن سوالات پر شیخ الاسلام کی کتب اور خطابات سے مواد میسر نہیں آتا ان کے جوابات براہِ راست آپ کی رہنمائی میں مرتب کیے جاتے ہیں۔
- بعض اوقات آپ کی گوناگوں مصروفیات اور عدیم الفرصتی کے باعث مطلوبہ موضوع پر مکمل تحقیق کرنے کے بعد کام سینئر اسکالرز کو چیک کروا کر آپ کو برائے ملاحظہ و ہدایات پیش کیا جاتا ہے۔ شیخ الاسلام معیاری کام پر حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے ضروری حذف و اِضافات بھی کرواتے ہیں۔
- بعض اوقات کسی فنی اور دقیق موضوع پر راہنمائی کی درخواست کی جاتی ہے، جسے بعد ازاں آپ شفقت فرماتے ہوئے مختلف اوقات میں اپنے خطاب اور گفتگو کا موضوع بنا لیتے ہیں۔
- کبھی کبھار ضرورت کے مطابق پراجیکٹ کے کچھ حصوں کو ملاحظہ فرما کر شیخ الاسلام ضروری اضافہ جات بھی کروا دیتے ہیں؛ مثلا ’نکاح اور طلاق‘ میں خلع کے باب میں آپ نے ڈاکٹر غزالہ حسن قادری صاحبہ کے مقالہ ’پاکستان میں قانونِ خلع میں اصلاحات‘ کی جانب refer کیا۔ چونکہ اس موضوع پر آپ انہیں براہ راست رہنمائی فراہم کر چکے تھے، لہٰذا انہیں بطورِ اِفادات کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اِسلامی تعلیمات کی جدید ضروریات کے مطابق اب تک اس شعبہ کے تحت درج ذیل کتب منظرِ عام پر آچکی ہیں:
- تعلیماتِ اسلام
- اسلام
- ایمان
- احسان
- طہارت اور نماز
- روزہ اور اعتکاف
- حج اور عمرہ
- زکوٰۃ اور صدقات
- نکاح اور طلاق
- بچوں کی پرورش اور والدین کا کردار (رحمِ مادر سے ایک سال کی عمر تک)
- بچوں کی تعلیم و تربیت اور والدین کا کردار (2سے 10 سال کی عمر تک)۔
اِس وقت سلسلہ تعلیماتِ اسلام کے 11 ویں والیم - ’بچوں کی تعمیر شخصیت میں والدین کا کردار (11 سے 19 سال تک)‘ - پر کام جاری ہے۔ نیز ’پردہ‘ کے موضوع پر بھی کتاب کی تیاری کا آغاز ہو چکا ہے۔
اکتوبر 2004ء میں تعلیماتِ اسلام سیریز کی پہلی میٹنگ میں آپ نے فرمایا تھا کہ اِن شاء اللہ یہ کتب بطور نصاب پڑھائی جائیں گی۔ الحمد للہ! آپ کے فرمان کے مطابق اس وقت مذکورہ بالا کتب اندرون اور بیرون ملک بطور نصاب مختلف کورسز میں پڑھائی جا رہی ہیں اور ان کے ذریعے ہزارہا افراد آپ کی فکر سے استفادہ کر رہے ہیں۔ یہ سب صرف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تبحرِ علمی اور علم دوستی کے مرہونِ منت ہے۔