حمد باری تعالیٰ
ربّ اکبر وہ ہر کسی کا ہے
سو بسو تذکرہ اُسی کا ہے
ظلمتِ بحر و بر میں نام اُس کا
آئنہ دار روشی کا ہے
نطق میں بھی گھُلے ہیں رنگ اُس کے
وہ جو گنجینہ خامشی کا ہے
ہے علیم و خبیر ذات اُس کی
اِک خزینہ وہ آگہی کا ہے
رزق پتھر میں دے جو کیڑے کو
وہی رازق ہر آدمی کا ہے
ابتلا، رنج و غم میں ہر لمحہ
دھیان اُس کی طرف سبھی کا ہے
حق وہی ہے جو اُس نے فرمایا
راستہ اُس کا راستی کا ہے
لے کے آدمؑ سے ذاتِ احمدa تک
ایک ہی دین ہر نبی کا ہے
اُسوۂ سیدالبشر نیّرؔ
رہنما صلح و آشتی کا ہے
{ضیا نیّر}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
اے ہوا سیّدی سے جا کہنا
تیرے پیارے سلام کہتے ہیں
سبز گنبد میں رہنے والوں کو
مل کے سارے سلام کہتے ہیں
زائرو! سرور دو عالمؐ سے جا کے احوال سب بتا دینا
آپؐ کے اُمتی پریشاں ہیں داستاں سب انہیں سنا دینا
ہو نگاہِ کرم غلاموں پر بے سہارے سلام کہتے ہیں
آپؐ انوار کا سمندر ہیں اور رحمت کا ایک دریا ہیں
آپؐ خُلقِ عظیم ہیں آقا اور مروّت کا ایک صحرا ہیں
جو سلامت رہے تلاطم سے وہ کنارے سلام کہتے ہیں
آپؐ کے روضہ پر جاکر حاضری دیں کہ دِل یہ چاہتا ہے
خاکِ طیبہ کو چُوم لیں جاکر اک تصوّر سا دل میں رہتا ہے
یہ تمنا جو دل میں رکھتے ہیں وہ بیچارے سلام کہتے ہیں
کیسی محفل سجی ہوئی ہے یہاں اور مؤدب کھڑے ہیں ہم سارے
کیف و مستی کا ایک عالم ہے رقص کرتے ہیں نُور کے دھارے
آپؐ ہیں چاند دو جہانوں کے ہم ستارے سلام کہتے ہیں
آئو مل کر دعا کریں ساحرؔ ہو زیارت مدینے کی
شہرِ انوار دیکھ لیں جاکر کوئی حسرت رہے نہ سینے کی
اور روضۂ پاک پر یہ کہیں دل ہمارے سلام کہتے ہیں
اے ہوا سیّدی سے جا کہنا
تیرے پیارے سلام کہتے ہیں
{احسان حسن ساحرؔ}