حمد باری تعالیٰ
یاالہٰی! قادر و قیوم تیری ذات ہے
حاجتیں برلا مری، تو قاضی الحاجات ہے
مشکلوں کا حل مجھے دشوار ہے
تو کرم کردے تو بیڑا پار ہے
مال و زر درکار ہیں یارب! نہ حشمت چاہئے
جو محمد (ص) کو عطا کی تھی وہ دولت چاہئے
صبرو استغناء کی دولت دے مجھے
مصطفی (ص) والی قناعت دے مجھے
زندگی کا مرتے دم، اللہ! نیک انجام ہو
لب پہ تیرا ذکر ہو، تیرے نبی(ص) کا نام ہو
خاتمہ ہو دین پر ایمان پر
جان دو اسلام پر، قرآن پر
داغِ عصیاں کی ندامت کھائے جاتی ہے مجھے
دیکھ کر اعمال اپنے شرم آتی ہے مجھے
سامنے تیرے میں آؤں کس طرح
روسیاہ ہوں نہ منہ دکھاؤں کس طرح
شرم سے گردن جھکی ہے اس لئے سرکار میں
خالی ہاتھ لے کر آیا ہوں ترے دربار میں
زہد رکھتا ہوں نہ تقویٰ پاس ہے
ہے تو اِک تیرے کرم کی آس ہے
(احمد سہارنپوری)
نعت رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
تابشِ حسنِ یقیں ہے نقشِ نعلینِ حضور
بینشِ چشمِ زمیں ہے نقشِ نعلینِ حضور
شان و عظمت کا علم ہے نقشِ نعلینِ حضور
محورِ لوح و قلم ہے نقشِ نعلینِ حضور
آبروئے آب و گِل ہے نقشِ نعلینِ حضور
طرہِ دستارِ دل ہے نقشِ نعلینِ حضور
نورِ حکمت کی جھلک ہے نقشِ نعلینِ حضور
ہجر سے قربت تلک ہے نقشِ نعلینِ حضور
نازشِ موجِ اثر ہے نقشِ نعلینِ حضور
سچ کی دستک میں نہاں ہے نقشِ نعلینِ حضور
حق کے مسلک کا نشاں ہے نقشِ نعلینِ حضور
صدق و سچ کا ہم زباں ہے نقشِ نعلینِ حضور
سچ کے ہر نکتے کی جاں ہے نقشِ نعلینِ حضور
قلزمِ تاب و تواں ہے نقشِ نعلینِ حضور
محرمِ اسرارِ جاں ہے نقشِ نعلینِ حضور
حسنِ گل ہائے یقیں ہے نقشِ نعلینِ حضور
نزہتِ اجزائے دیں ہے نقشِ نعلینِ حضور
چشمِ مہکارِ ہمم ہے نقشِ نعلینِ حضور
قاطعِ تیغِ ستم ہے نقشِ نعلینِ حضور
ارفع ارفع ارجمند ہے نقشِ نعلینِ حضور
قلبِ انجم کو پسند ہے نقشِ نعلینِ حضور
(ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم)