حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

یقین ترے کرم پر ہے اس قدر مولا
ہے حرف حرف مرا حرف معتبر مولا

یہ بزم کن کی بہاریں، یہ زندگی، یہ وجود
دلیل تیری عطا کی ہے سر بہ سر مولا

رحیم و قادر و رحمان و خالق و رزاق
تری صفات کا اک عکس مختصر مولا

خیالِ رحمت پیہم گنہ گاروں پر
غموں کی دھوپ میں ہے، سایہ شجر مولا

جبینِ شوق کے سجدوں کو بے قراری دے
بہ فیضِ بندگی سیدالبشر مولا

کرن کرن سے جھلکتا ہے آفتاب کا عکس
ہر ایک شیشہ میں تصویر شیشہ گر مولا

بس اب تو چشم تمنا کو معتبر کردے
رگِ گلو سے بھی نزدیک ہے اگر مولا

تو میرے عشق کی سچائی کی گواہی دے
تلاش کرتی ہے تجھ کو مری نظر مولا

نقاب سے رخ نہ الٹ دے جنونِ شوق مرا
کہ زوق دیدہ وری ہے عروج پر مولا

شعور نعتِ محمد کی بھیک دے دے مجھے
میرے کریم و مہربان و چارہ گر مولا

ثنائے خواجہ کونین اور کہاں ستار
چلا ہے تیرے سہارے یہ بے ہنر مولا

(ستار وارثی)

نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم


کیا شے ہے مدینے کی حسین خاک سے بڑھ کر
رفعت میں یقینا ہے یہ افلاک سے بڑھ کر

ہرگز نہیں رکھتا ہے شرف ہجرِ نبی میں!
یاقوت و گہر دیدہ نمناک سے بڑھ کر

مومن کے لئے کوئی بھی اعزاز نہیں ہے
خاکِ درِ سرکار کی پوشاک سے بڑھ کر

لاریب کہ ہے بعدِ خدا، شانِ محمد
انسان کے ہر فہم سے ادراک سے بڑھ کر

دو رائیں نہیں اس میں، کہ ہے عشقِ پیمبر
دنیا کی ہر اک قیمتی املاک سے بڑھ کر

رتبے میں کہاں انجم افلاک، فروزاں!
طیبہ کی گلی کے خس و خاشاک سے بڑھ کر

ڈھونڈو تو ذرا انفس و آفاق میں تائب
ہے کون بھلا سیدِ لولاک سے بڑھ کر

(عبدالغنی تائب)