انسانی جسم ایک گاڑی کی مانند ہے۔ جیسے گاڑی کی کارکردگی پٹرول کی کوالٹی پر منحصر ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم کے لیے خوراک یا غذا پٹرول کا کام کرتی ہے۔ اب یہ ہمارے اپنی ذات سے محبت پر منحصر ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسی خوراک دینا چاہتے ہیں جو ہمیں کھوکھلا کردے ایسی غذا جو زندگی کی گاڑی چلانے میں کار آمد ثابت ہو۔
غذا کے معاملے میں عموماً خواتین لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ گھریلو ذمہ داریاں، بچوں کی پرورش،خاوند کی ذمہ داری میں وہ اپنی ذات کو کہیں بہت دور چھوڑ آتی ہیں اور یہ خیال ان کو اس وقت آتا ہے جب ذیابیطس، کولیسٹرول، موٹاپے اور بلڈ پریشر جیسی بیماریاں ان کے جسم میں گھر کرچکی ہوتی ہیں۔
مذکورہ بیماریاں وہ ہیں جن پر خوراک اور طرز زندگی میں بہتری لانے سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں ہم اکثر ایسی غذا استعمال کررہے ہوتے ہیں جو ہمارے مطابق مضر صحت نہیں ہوتی مگر حقیقت میں وہ ہمارے جسم کے لیے زہر سے زیادہ اور کچھ نہیں ہوتیں۔ دوسری چیز جس کا ہمارے ہاں گھریلو خواتین بالکل خیال نہیں رکھتیں وہ خوراک کی مقدار ہے۔ پیٹ کو ایک وقت میں اتنا بھرلینا کہ کھانا حلق کو آجائے ہمارے ہاں پیمانے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس میں نہ صرف انسان بیماریوں کا شکار ہوتا ہے بلکہ طبیعت بھی بوجھل پن کا شکار ہوتی ہے۔ لہذا ہمیں اگر اپنی صحت کو برقرار رکھنا ہے تو سب سے پہلے مذکورہ عادات کو ترک کرنا ہوگا۔
انسانی جسم کچھ کیمیائی مادوں سے مل کر بنا ہے اور زندگی کی گاڑی کو چلانے کے لیے خوراک کے ذریعے وہ کیمیائی مادے فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ان غذائی مادوں میں سب سے اہم فیٹس، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس ہیں۔ کوئی بھی خوراک لیتے ہوئے ضروری ہے کہ آپ کی خوراک میں یہ تینوںمتوازن کے ساتھ موجود ہوں۔ مثال کے طور پر ناشتے میں محض چائے نہیں بلکہ آپ کی ناشتے کی پلیٹ پھل، انڈے، سلائس، دلیہ، پراٹھے اور دودھ پر مشتمل ہو لیکن متواضع مقدار میں۔
خواتین میں یہ عادت دیکھی گئی ہے کہ وہ اپنے کھانے کے علاوہ، کھانا ضائع ہونے کے ڈر سے خاوند اور بچوں کا چھوڑا ہوا بھی کھا رہی ہوتی ہیں اور اس کو وہ اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل نہیں کرتی۔ حالاکہ موٹاپے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔
یہ بات خاص طو رپر خواتین کے لیے سمجھنے کی ہے کہ ہمارا نظام انہظام (Hormonal System) اور نروس سسٹم مل کر کام کرتے ہیں چونکہ خواتین میں دماغی دبائو لینے کا زیادہ رجحان دیکھا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دن بہ دن ان میں موٹاپے، بلڈ پریشر، شوگر کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
احتیاطی تدابیر
- روزانہ 15 منٹ واک کو اپنا معمول بنائیں اور جب عادت ہوجائے تو 30 منٹ پر آئیں۔
- واک کرتے ہوئے بازو آگے پیچھے ہلنے چاہئیں، تیز چلنا ہے اور پسینا آنا چاہئے۔ کوشش کریں واک کے دوران باتوں سے اجتناب کریں۔
- پانی کھانے سے 30 منٹ پہلے اور کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پئیں۔
- رات کو سونے سے کم از کم 2-3 گھنٹے پہلے کھانا نہ کھائیں۔
غذائی ہدایات
اگر آپ صحت مند ہیں تو ایک اندازے کے مطابق روزانہ آپ کو 2 گلاس دودھ، کوئی سے 2 موسمی پھل، کھانے کے ساتھ 1 کپ سلاد اور دہی 1/2 کپ لینی چاہئے اس کے علاوہ انڈے کا روزانہ استعمال اور خشک میوہ جات بھی مٹھی بھر لے سکتے ہیں۔
ڈبے والے دودھ، ڈبے میں بند دہی، Tea whitners سے پرہیز کریں ان کی بجائے تازہ دودھ، دہی اور لسی کا استعما ل کریں۔
چربی والا گوشت، دل گردے کلیجی، ڈبے میں بند گوشت سے پرہیز کریں۔ اس کی جگہ انڈہ، مچھلی، چکن استعمال کریں چھوٹا گوشت اور بڑا گوشت (بغیر چربی والا) ہفتے میں 1-2 دفعہ استعمال کرسکتے ہیں۔
تازہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں اور استعمال سے پہلے اچھی طرح دھولیں۔ ڈبے والی اشیاء سے پرہیز کریں۔
چکی کے پسے ہوئے آٹے کی روٹی کھائیں اور سفید آٹے کی روٹی کی جگہ بران بریڈ استعمال کریں۔ دالیں اور چاول بغیر پالش والے استعمال کریں۔ ایسی روزمرہ غذا میں جو کے دلیے کو شامل کریں آغاز میں ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ لیں، جو کا دلیہ نہ صرف آپ کی غذائی ضرورت کو پورا کرتا ہے بلکہ پیٹ کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
کھانے کو گھی کے بجائے سرسوں، کنولا یا کارن آئل میں پکائیں۔ (مقدار کم رکھیں)
بیکری کی چیزیں، مشروبات، تلی ہوئی اشیاء اور سفید چینی سے پرہیز کریں۔
اہم اطلاع
ہر انسان کی غذائی ضروریات عمر، جنس، قد اور وزن اور صحت کے مطابق فرق ہوتی ہیں۔ جو چیزیں صحت کے لیے مفید ہیں ان کی مقدار کا تعین کرنا لازمی ہے۔ ان کی زیادہ مقدار فائدے کے بجائے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ آپ کی صحت کے لیے التماس ہے کہ خود کا ڈاکٹر بننے سے بہتر ہے ماہرین سے رائے لی جائے۔
وقت کا خیال رکھیں
کھانے کے وقت بھی خاص خیال رکھنا چاہئے۔ ناشتہ صبح 6-7 بجے دوپہر کا کھانا 1 بجے اور رات کو 7-8 بجے کھائیں۔
پورے دن کی غذا کو 6 حصوں میں تقسیم کریں۔ ناشتے، کھانے (دوپہر)اور رات کے کھانے کے علاوہ Snack Time کا بھی خیال رکھیں۔ 10:00Am کے قریب کوئی موسمی پھل/ بین سیلڈ/ گھر کی بنی دہی پھلکی، آلو چنے 1/2 کپ کے حساب سے لے لیں اور شام 4:00Pm کے قریب بران بریڈ کا سینڈوچ بنالیں اس میں انڈہ/ چکن شامل کریں یا ایک شامی کباب بھی لے سکتے ہیں۔ درج بالا احتیاطی تدابیر اور غذائی ہدایات پر عمل پیرا ہوکر آپ یقینا ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔