حمد باری تعالیٰ
دوسرا کون ہے، جہاں تو ہے
کون جانے تجھے، کہاں تو ہے
لاکھ پردوں میں، تو ہے بے پردہ
سو نشانوں میں بے نشان تو ہے
تو ہے خلوت میں، تو ہے جلوت میں
کہیں پنہاں، کہیں عیاں تو ہے
نہیں تیرے سوا یہاں کوئی
میزباں تو ہے، مہماں تو ہے
نہ مکاں میں نہ لامکاں میں کچھ
جلوہ فرما یہاں وہاں تو ہے
رنگ تیرا چمن میں، بو تیری
خوب دیکھا تو، باغباں تو ہے
محرم راز تو بہت ہیں امیرؔ
جس کو کہتے ہیں رازداں، تو ہے
{امیر مینائی}
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہے باعثِ نجات محبت حضور ﷺ سے
لے جائے گی بہشت میں، اُلفت حضور ﷺ سے
بڑھ کر طلب سے بھی وہ گدا پا گیا مراد
جس نے بیاں کی اپنی ضرورت حضور ﷺ سے
دنیا و عقبیٰ کے ہیں اَسرار اس پہ فاش
پائے جو دل میں اپنے بصیرت حضور ﷺ سے
وہ جانتے ہیں غیب کے احوال سب، نہیں
پوشیدہ میری خلوت و جلوت حضور ﷺ سے
اس میں نہیں کلام کسی فرد کو، کہ ہے
انسانیت کی عزت و عظمت حضور ﷺ سے
کاسہ بدست آپؐ کے دَر پر ہیں ہم فقیر
مل جائے بھیک میں ہمیں رحمت حضور ﷺ سے
دہلیزِ مصطفی ﷺ پہ جبیں جس نے کی ہے خم
پائے گا دو جہاں میں وہ رفعت حضور ﷺ سے
اس نے ہماری زیست کو آسان کردیا
نیّرؔ ملی جو خوئے مودّت حضور ﷺسے
{ضیاء نیّرؔ}