یورپ میں نوجوانوں کی تربیت میں منھاج القرآن انٹرنیشنل کا کردار

محمد اقبال فانی

نوجوان امتِ مسلمہ کا قیمتی سرمایہ ہیں،اِنھیں تعلیم وتربیت کے عمل سے گزارکر خیر و فلاح اور تعمیر و ترقی کے کاموں میں مصروف کیاجائے تو یہ ایک نعمت ہیں اور اگرعدمِ تربیت کےسبب یہ شروفساد کے رنگ میں رنگ جائیں تو انتہائی مفسدو نقصان دہ ہیں۔ سرکارِ دوعالم ﷺ نے نوجوانوں کو اپنی خاص توجہات کا مرکز بنایا، ان کی تربیت کی اور ان پر اعتماد کیا۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخِ اسلام میں نوجوانوں نے اسلام کی بہترین نمائندگی کی اور اخلاقی بلندی و عظمتِ اسلام کا پیغام مستقبل میں آنے والی نسلوں اور قوموں تک پہنچادیا۔

دورِ حاضر اپنے دامن میں ایسی اجنبیت رکھتا ہے جس کی مثال پہلے زمانوں میں نہیں ملتی، اس لیے عہدِ حاضر کا جوان بہت سے مسائل میں گھراہوا ہے۔ بقول قلندرِ لاہوری :

عصرِ ما مارا زِ ما بیگانہ کرد
از جمالِ مصطفی بیگانہ کرد

یورپ میں مسلمانوں کاقومی تشخص مذہب کی بدولت قائم ہے، مگرموجودہ دور میں مغربی تمدن کے وضع کردہ مادی نظامِ حیات کے غلبہ وتسلط اور ”جدید مغربی روشن خیالی“ کے تصور نے تہذیب وروایات کامضبوط نظام تہہ وبالا کردیاہے، جس کی وجہ سے انسانی فکر کئی معنوی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، جس سے اپنی مضبوط فکری روایت سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ مسلم نوجوان متاثر ہورہا ہے۔

انیسویں صدی میں صنعتی انقلاب کی وجہ سے فلسفہِ مادیت ابھرا اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ایک طرف دینی، اخلاقی اور روحانی قدریں لپیٹی جانے لگیں تو دوسری طرف تحریکِ استشراق کے ذریعےاسلام کے بنیادی معتقدات پرکاری ضرب لگانے کا سلسلہ جاری کر دیا گیا۔ ایسا پیچیدہ ماحول یورپ میں مقیم نوجوانوں میں خالص مادہ پرستانہ (Materialistic)طرزِ زندگی کی وجہ سے شناختی بحران (Identity Crisis)، تشکیک (Doubts)، التباسات (Confusions) اور میڈیا وار(Media War) کی وجہ سے دین سے بیزاری لےکرآیا۔ آج اکثرجدید ذہن حیران وپریشان ہے۔ یہ ایک ایسا دور ہے جس کے بارے میں سرکارِ دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا :

تَدَعُ الحَلِيْمَ حَیَرَانَ.

المعجم الأوسط2: 65

”حلیم الطبع نوجوان کو بھی حیران (کنفیوز) کردے۔“

1۔ یورپ میں مقیم مسلمان نوجوانوں کے تصورات و خیالات کی تطہیر میں منہاج القرآن کا کردار

تعلیم وتربیت ایک مسلسل عمل ہے مگر یورپ میں مسلمانوں کی ہجرت کے بعد معاشی مشکلات، والدین کےخود تعلیم وتربیت سے بےبہرہ ہونے،اسلامی اداروں کی کمی، تربیت میں سختی، مادری یا قومی زبان میں نصاب کی عدم دستیابی، تربیت کو مذہبی فریضہ نہ سمجھنے اور بری صحبتوں کی وجہ سے پہلی نسل (First Generation) خاص طور پر اس کی کمی کا شکار رہی اور جوانوں کی ایمانی، اخلاقی، جسمانی، دینی، عقلی، نفسیاتی اور معاشرتی تربیت کےفریضے کی ادائیگی میں کسی حد تک غفلت، کوتاہی اور لاپرواہی برتی گئی۔ تکثیری لادین معاشرے میں مناسب تربیت کے فقدان کی وجہ سے نوجوانوں کے رجحانات بھی سیکولر، لبرل یا جدت پسندانہ ہوگئے ہیں۔ اس وقت یورپین مخلوط معاشرے میں اور تشکیک والحاد کی فضا، مادی ترقی اور فحاشی وعریانی کے امڈتے سیلاب میں تین طرح کے اذہان پروان پڑھ رہے ہیں اور تین طرح کے ذہنی سانچے تیار ہو رہے ہیں:

  1. وہ نوجوان جو مضبوط ومتعدل علمی و فکری روایت سے جڑے ہوئے ہیں۔
  2. وہ نوجوان جو الحادو دہریت کی راہ اختیار کر چکے ہیں۔
  3. وہ نوجوان جو دونوں رجحانات کے مابین ابھی تک حیران وپریشان ہیں۔

یورپ میں مقیم مذکورہ اذہان کی تربیت میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور منہاج القرآن انٹرنیشنل نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس لیے کہ تاریخِ اسلام گواہ ہے کہ ہرصدی میں ایسی کوئی نہ کوئی شخصیت الوہی اہتمام سے میسر آتی رہی جو مسلمانانِ عالم کو تازگی وفرحت اور احیاء وتجدید سے ہمکنار کرتی رہی۔ منہاج القرآن کی قیادت وسیادت کی یہ خوبی ہے کہ وہ نم زدہ مٹی نہ صرف تلاشتی ہے بلکہ اسے تعلیم و تربیت کے پانیوں میں گوندھ کرپھرزرخیزی و پیداوار کےقابل بنادیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ میں پروان چڑھنے والے نوجوانوں کے دلوں میں عشقِ اِلٰہی ا ور محبتِ رسول ﷺ کے ایسے چراغ روشن کیے جا رہے ہیں جو انہیں مادیت کی ظلمتوں، انحراف کے اندھیروں اور التباس کی دبیز تہوں سے نکال کر ایمان کی شاہراہ پر گامزن کر رہے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہنمائی اور ہدایت کی روشنی میں منہاج القرآن انٹرنیشنل یورپ نےاس پُرفتن دور میں اصلاحِ احوالِ امت اور تعمیرِ جوانانِ ملت کےلیے جہاں اپنے حلقاتِ تربیت، مطالعاتی مجالس (Study Circles)، محافل ذکروفکر، دینی وعلمی مذاکرات اور سلسلہ ہائے دروسِ قرآن وسنت سے یورپ میں نوجوانوں کو عملی واعتقادی، علمی وفکری اور اخلاقی وروحانی طور پر مضبوط کیا ہے، نوجوانوں کو جذباتی، اخلاقی، روحانی اور نظریاتی طور پرنہ صرف اپنی پہچان دی ہے بلکہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھارکر انہیں معاشرے کے دوسرے افرادکی رہنمائی کےقابل بنایا ہے۔

اسی طرح ملحدانہ نظریات کا شکار ہونے والے نوجوانوں کی واپسی کےلیے بھی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالیٰ نے طویل مجالسِ علم منعقد کرکے ان کے تمام سوالات کا مبسوط جواب دیا ہے اور انہیں ازسرِ نو دین کی دعوت دی ہے۔ اسی طرح وہ نوجوان جوکہ جادہِ حق پر گامزن رہنے کی بجائے تردّد و تحیر کی وادیوں میں ہچکولے کھاتا رہتا ہے، کبھی حق کو پہچان کر اس پرمطمئن اور گامزن ہوجاتاہے اور کبھی بدی کی راہ پر یوں پھسل جاتا ہے کہ اَچانک اس پر ہر طرف سے بُرائی کے دروازے کھل جاتے ہیں، اِس کے عقیدے میں شک، رویے میں اِنحراف او رعمل میں فساد پیدا ہوجاتا ہے، ان کو مستقل صالح صحبت اور پےدرپے تربیت دینے کےلیے بھی منہاج القرآن کے مراکز پر مسلسل مجالس کا اہتمام ہوتا رہتا ہے تاکہ وہ طالع سنگتوں سے بچ کر راہِ حق پر اپنا سفر جاری رکھ سکیں۔ بالخصوص نوجوانوں کی فکری ضروریات کی تکمیل اور منفی سماجی کنٹرول سے بچاؤ کےلیے منہاج یوتھ لیگ اور منہاج سسٹرلیگ ہروقت متحرک رہتے ہیں۔

2۔ اعتقادی فتنوں کے سدِّباب میں منہاج القرآن کا کردار

اس وقت یورپ میں مقیم مسلمانوں کو دوقسم کے دینی و اعتقادی فتنوں سے حفاظت درکار ہے:

1۔ ایسے اعتقادی فتنے جو مسلمان ممالک میں پیدا ہوئے اور لوگوں کے ساتھ ہجرت کرکے یورپ میں منتقل ہوئے، جیسے فتنہ قادیانیت، فتنہ ناصبیت ورافضیت، فتنہ تکفیر یت وخارجیت اور فتنہ انکارِ حدیث وغیرہ

2۔ ایسے اعتقادی فتنے جو خالصتاً یورپ کی سرزمینوں پر پیدا ہوئے، جیسےفتنہ الحاد، فتنہ گستاخیِ رسالتِ مآب ﷺ، فتنہ انکارِ مذہب، فتنہ توہینِ قرآن اور فتنہ توہینِ امہات المؤمنین وغیرہ

نوجوان ذہن ان دونوں قسموں کے فتنوں سے شدیداضطراب میں گم ہے۔ یورپ کے نوجوان کا مسئلہ نہ نوروبشر اور حاضروناظر کی مباحث ہیں، نہ افضلیت و مفضولیتِ صحابہ کرامl اور نہ ہی شیعہ سنی اور حنفی وشافعی فقہی اختلاف ہے۔ اس کا مسئلہ صرف اپنے دینی تشخص کی بحالی اور اپنے عقیدہ وایمان کی حفاظت ہے۔

اسی ضرورت کے پیشِ نظر شیخ الاسلام داکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالیٰ نے منہاج القرآن کی دعوت کو ہر قسم کی فروعی و مسلکی اور فرقہ پرستانہ چھاپ سے پاک رکھا، اہلِ سنت کی پہچان قائم کی اور صرف اور صرف قرآن وسنت کو اپنی دعوت کا مرکز بنایا تاکہ مخاطبین شکوک وشبہات سے پاک اذہان کے ساتھ قرآن وسنت کے علوم سے اپنی زندگیوں کو مزین کر سکیں۔ منہاج القرآن کے معتدل طرزِ تبلیغ، ٹھوس علمی و عقلی استدلال اورجاندار اعتقادی و ایمانی حفاظت کےلیے کی جانے والی کاوشوں کے نتیجہ میں اس وقت ہزارہا نوجوانوں کی زندگیاں سنور رہی ہیں۔

عقیدہ وایمان کے تحفظ کےلیے منہاج القرآن کی مساعی مذہبی تشخص، سماجی انفرادیت، خاندانی روایت، اخلاقی کمال، فجور وتقوی کی تمیز کو اجاگر کرنے کے ساتھ نوجوان نسل میں اپنی تہذیب و ثقافت کے رنگ منتقل کرنے پر بھی مشتمل ہے۔ اس لیے کہ جب کوئی قوم اپنی تہذیب سے محروم ہوجاتی ہے اور تمدن وثقافت کے میدان میں در یوزہ گری پر اُتر آتی ہے تو پھر آہستہ آہستہ وہ اپنے فکر و عقیدہ سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ منہاج القرآن محض ایک فکر نہیں بلکہ ایک جیتی جاگتی تہذیب،اسلامی طرزِ حیات اور پرانی اقدار کی محافظ تحریک ہے۔ یورپ کے سماجی ماحول اور تکثیری معاشرے میںعام مسلمانوں کی بالعموم اور نوجوانوں کی بالخصوص اعتقادی وایمانی، اخلاقی وروحانی، فکری و نظریاتی اور علمی وعملی اصلاح کے لیے منہاج القرآن جامع پروگرام رکھتا ہے۔

3۔ یورپ میں عقائد صحیحہ کے فروغ کے لیے منہاج القرآن کی سرگرمیاں

عقیدہ ہی ایک مسلمان کو دیگر انسانوں سے ممیز وممتاز کرتا ہے۔ عقیدہ و عمل انسانی زندگی کے دواساسی دائرے ہیں۔ عقیدہ؛ عمل کی بنیاد ہے، درست عقیدہ درست عمل کو جنم دیتا ہے اور گمراہ عقیدہ بد عملی کی بنیاد بنتا ہے۔ عقیدہ ہی ایک مسلمان کو دیگر انسانوں سے ممیز وممتاز کرتا ہے۔ لہذا منہاج القرآن کی تربیت کا پہلا مرحلہ عقیدہ وایمان کی پختگی ہے۔ دیارِ غیر میں ملی بقا اور اعتقادی ودینی تحفظ کےلیے منہاج القرآن کے پلیٹ فام سے درج ذیل اسباب مہیاکیے جاتے ہیں:

(1) اصول الدین والدعوہ کورس

مسلمانانِ یورپ کی دینی ضرورتوں کو فوری پورا کرنے کےلیےیہ کورس شیخ الاسلام کے حکم پر ترتیب دیا گیا ہے تاکہ دردمند مسلمان اور متحرک داعی پیدا کیے جاسکیں۔ یہ کورس پانچ مضامین پر مشتمل ہے، جن میں عقیدہ، فقہ، تصوف، تجوید وقرأت اور تحریک شامل ہیں۔ اس کورس کے تین لیول اور90 لیکچرز ہیں اور ہر لیکچر دو گھنٹے کا ہے۔ اس وقت منہاج ویمن لیگ یورپ کے پلیٹ فارم سے سیکڑوں خواتین اس کورس کے ذریعے دین سیکھ رہی ہیں۔ اسی طرح منہاج یوتھ لیگ، منہاج سسٹرز، یورپ میں منہاج سکولز اور ایگزیکٹو اور شورٰی کے ممبران بھی اس کورس کے ذریعے دین سیکھ رہے ہیں۔ اس کورس کے بنیادی مقاصد درج ذیل ہیں:

  • بنیادی عقائد سے روشناس کرانا اور عقیدہ صحیحہ کا فروغ۔
  • شریعت کے اوامر و نواہی کی پابندی سے آگاہ کرنا۔
  • طہارت، نماز، روزہ، حج، زکوۃ اور عائلی و مالی معاملات کو بالتفصیل پڑھانا اور ان کی عملی اَہمیت و ناگزیریت سے آگاہ کرنا۔
  • اَخلاقِ حسنہ اور اَخلاقِ سیئہ سے آگاہ کرنا اور معاشرتی زندگی میں اعلیٰ اخلاق کے حامل افراد پیدا کرنا۔
  • تجدید و اِحیاء دین اور اِصلاحِ اَحوالِ اُمت کے عظیم مشن سے آگاہ کرنا۔
  • علمی پختگی، اَخلاقی بالیدگی اور فکری واضحیت دینا۔
  • جدید دور کے تقاضوں کے مطابق leadership skills پیدا کرنا۔

(2) درسِ نظامی کورس

یورپ میں مسلمانوں کی علمی و دینی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلیے طویل المیعاد کورسز کے ذریعے ایسے علماء پیدا کرنا ناگزیر ہے جو مستقبل کی دینی ضرورتوں کو پورا کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ اس مقصد کے حصول کےلیے منہاج یورپین کونسل اور منہاج سکالرزفورم کی مشرکہ کاوش سے منہاج یونیورسٹی کے الحاق کے ذریعے یورپ کے کئی ممالک میں باقاعدہ درسِ نظامی پڑھایا جا رہا ہے تاکہ ایسے علماء پیدا کیے جا سکیں جو لولکل زبانوں میں مسلمانوں کے عقیدہ و ایمان کی حفاظت کےلیے اپنا کردار ادا کرسکیں۔ ڈنمارک، ناروے، فرانس، سویڈن، اٹلی، جرمنی،سپین، یونان میں اس وقت سیکڑوں طلبہ اس کورس کے ذریعے علمِ دین حاصل کر رہے ہیں۔ درس نظامی کے تینوں درجوں (الشہادۃ الثانویہ، الشہادۃ العالیہ اور الشہادہ العالمیہ) میں تدریس جاری ہے۔ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ نہ صرف لوکل زبانوں میں فروغِ دین کےلیے کوشاں ہیں بلکہ ان زبانوں میں اسلامی لٹریچر بھی تیار کررہے ہیں اور شیخ الاسلام کی کتب کے تراجم بھی کررہے ہیں۔

(3) منہاج سکولز

یورپ کے تمام ممالک میں منہاج القرآن کے جتنے بھی مراکز ہیں ان سب پر بچوں کی تعلیم وتربیت کا بھرپور نظام ” منہاج سکولز“ کی شکل میں موجود ہے۔ تمام منہاج سکولز ” منہاج ایجوکیشن بورڈ یورپ“ (MEBE) سے ملحق ہیں۔ یکساں نصابِ تعلیم کے ذریعے قرآن مجید، تجوید، اسلامیات، اردو، اخلاقیات، فقہ، المنہاج السوی اور مختلف سورتوں کی تفسیر پڑھائی جارہی ہے۔ اس وقت عربی کے بعد اردو وہ واحد زبان ہے جس میں سب سے زیادہ اسلامی کتب کا ذخیرہ موجودہ ہے اور شیخ الاسلام کی اکثرکتب بھی اردو زبان میں ہیں۔ اس لیے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر مسلمان طلبہ کو یورپ میں اردو زبان سے آشنا کر دیا جائے تویہ دراصل انہیں تمام اردو کتب تک رسائی دینا ہوگا۔ اگر زندگی میں کبھی وہ عقیدہ وایمان کی بابت کسی الجھن کا شکار ہوں گے تو اردو کتب ان کی رہنمائی کےلیے موجود ہوں گی۔

(4) الہدایہ کیمپ

نائن الیون (11 / 9)کے دنیا پر بہت گہرے اور وسیع اثرات مرتب ہوئے،پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف تفریق اور اسلاموفوبیا ابھرکرسامنے آیا۔ مختلف ممالک میں وار آن ٹیرر (War on Terror) کے نام پر جتنی بھی قانون سازی کی گئی اس کا ہدف اسلام اور مسلمان تھے۔ ایک خوف کی فضا پیدا کرکےاسلام اور مسلمانوں پر انگلیاں اٹھائی گئیں، اسے اسلام اور مغرب کی جنگ بنا کر خوب میڈیا ٹرائل کیا گیا۔ اس جنگ کا اثرانفرادی سطح پر بھی ہوا اور اجتماعی پر بھی، مسلمان ممالک پر بھی ہوا اورمسلمان افراد پربھی۔ جس کے نتیجہ میں مسلمان نوجوان طبقہ کے ذہن میں حقانیتِ اسلام کےبارے میں یہ سوالات جنم لینے لگے کہ کیا اسلام امن کا دین ہے۔۔۔ ؟ اسلام کا تصورِ جہاد کیا ہے۔۔۔ ؟ کیا دہشت گردی اور خودکش حملے جائز ہیں۔۔۔ ؟ کیاخودکش حملہ آور مسلمان ہیں۔۔۔ ؟ کیابےگناہ مسلم یا غیرمسلم کا قتل یا ایذا رسانی جائز ہے؟ الغرض اس طرح کے کئی سوالات مسلم ذہن کی آماجگاہ بنے ہوئے تھے۔ ان نامساعدحالات میں ضروری تھا کہ مغرب کے سامنے اسلامی تعلیمات کا مقدمہ صحیح انداز میں پیش کیا جائے اور تعلیماتِ اسلام پر جوگرد ڈالی جارہی ہے اسے جھاڑ کر تعلیماتِ دین کا ستھرا،شفاف اور واضح چہرہ دنیا کے سامنے بالعموم اورمسلم نوجوان طبقے کے سامنے بالخصوص پیش کیا جائے۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل یورپ میں سابقہ اڑھائی دہائیوں سےان اہم ملی و بین الاقوامی ایشوز کے ضمن میں نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے الہدایہ پراجیکٹس کااہتمام کرتاآرہاہے۔ الہدایہ کیمپ کا مقصد مادیت پرستی، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور اسلاموفوبیا جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے نوجوانوں کو فکری اعتبار سے واضحیت دینا اور یورپ و برطانیہ میں مقیم مسلم فیملیز اور نوجوانوں کی اخلاقی و روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ اُنہیں عصری چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی گائیڈ لائن مہیا کرنا ہے۔ اب تک ہزارہا نوجوان الہدایہ پراجیکٹس کے ذریعے اپنی فکری الجھنوں کا حل تلاش کرچکے ہیں اور اب بھی نئے نئے موضوعات کے ساتھ ان کیمپس کا اہتمام ہوتا آ رہا ہے۔

مزید تفصیلات ان سائٹس سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

https://www.al-hidayah.co.uk

https://minhaj.org

(5) النصیحہ کیمپ

النصیحہ کیمپ بنیادی طور پر اخلاص فی العمل،تزکیہ نفس، تصفیہ باطن، روحانی ترقی، اخلاقی کمال اور شخصیت سازی کےلیے منعقد کیے جاتے ہیں، جس میں پورے خاندان شرکت کرتے ہیں اور مختلف اخلاقی وروحانی تربیت کا سامان انہیں مہیا کیا جاتا ہے۔ انسان کی طبیعت میں بنیادی طور پر دو طرح کے انحرافات پائے جاتے ہیں، کبھی وہ خالق کے حقوق کی بجا آوری سے انحراف کرتا ہے یعنی توحید کےباب میں عدمِ معرفت، عدم اطاعت، عدمِ خوف وخشیت، عدمِ توکل اور قنوطیت وأمل کا شکار ہوجاتا ہے اور کبھی مخلوق کے حقوق کی بجا آوری سے انحراف کرتا ہے یعنی لوگوں کے خلاف اپنے دل میں غصہ، حسد، کینہ، بدگمانی، تکبر، غیبت، بغض کو پال لیتا ہے اور اس کا نفس ریاء کاری، بخل، عجب و خود پسندی، بےصبری اور عزت وتعریف کی خواہش کرنے لگتا ہے۔ ان باطنی بیمارہوں سے نکالنے کےلیے مسلسل نصیحت کے عمل کو جاری رکھنے کےلیے منہاج القرآن النصیحہ کیمپ کا اہتمام کرتا ہے تاکہ نوجوان نسل کی صحیح راہ پر تربیت کی جاسکے۔

مزید تفصیلات ان سائٹس پر دیکھی جا سکتی ہیں۔

https://minhaj.org

https://www.minhajsisters.com/english/tid/56709/An-Nasiha-series-by-Minhaj-Women-League-Norway.html

https://www.minhajsisters.com/english/tid/57465/An-Nasiha-Camp-2023-A-Transformative-Journey-with-Dr.-Ghazala-Hassan-Qadri.html

(6) مطالعاتی مجالس (Study Circles)

مطالعاتی مجالس کا اہتمام خاص طور پر یوتھ لیگ کے نوجوانوں کےلیے ہفتہ وار بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یورپ میں مقیم نوجوانوں کے لمحاتِ فراغت کو مؤثر بنانا، اچھی سنگت پیدا کرنا، علم میں اضافہ کرنا اور مباحثہ وتدریس کی استطاعت پیدا کرنا ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے ایک کتاب یوتھ کے تمام نوجوانوں کے مطالعہ کےلیے متعین کر دی جاتی ہے، وہ سب اس کا مطالعہ کرتے ہیں اور اپنے اپنے نوٹس بناتے ہیں، بعد میں ایک دن متعین کرکے مختلف جوان مختلف ابواب کا خلاصہ بیان کرتے ہیں۔ پھر پینل ڈسکشن ہوتی ہے اور جو ذہنی الجھنیں پیدا ہوتی ہے، ان کے جوابات منہاج یونیورسٹی فاضلین اور علماء سے لیے جاتے ہیں۔ ان مجالس میں نوجوانوں کی خاص دلچسپی ہوتی ہے اور یہ روایت سے ہٹ کر ایک خالص علمی کاوش ہوتی ہے۔

(7) نفلی اعتکافات:

نوجوانوں کی تعلیم وتربیت کےلیے یورپ میں منہاج القرآن کے مراکز پر رمضان المبارک میں بالخصوص اور دیگر چھٹیوں میں بالعموم اختتامِ ہفتہ (Weekend) پر دوروزہ نفلی اعتکافات کا اہتمام تسلسل سے کیا جاتا ہے۔ ان اعتکافات میں بنیادی عقائد وفرائض کی تدریس وتعلیم کا اہتمام کیا جاتا ہے اور نماز روزہ کے ضروری مسائل یاد کروائے جاتے ہیں۔ ائمہ وفاضلین ان مجالس میں خاص طور پر شرکت کرتے ہیں۔ مختلف موضوعات پرشیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے خطابات دکھائے جاتے ہیں۔ والدین بھی ان اعتکافات میں خصوصی دلچسپی لیتے ہیں، نوجوانوں کی اخلاقی وروحانی تعلیم وتربیت میں نفلی اعتکافات بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ جس طرح نوجوانوں کےلیے نفلی اعتکافات کا اہتمام کیا جاتا ہے اسی طرح منہاج القرآن ویمن لیگ اور منہاج سسٹرز بھی ان اعتکافات کا اہتمام کرتی ہیں تاکہ مسلمان خواتین اور بچیوں کی تعلیم وتربیت کا فریضہ سرانجام دیا جا سکے۔

(8) سوال و جواب کی نشستیں

یورپ کے مخصوص ماحول میں سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی بدولت مسلمانوں کو نت نئے چیلنجز کاسامنارہتا ہے۔ اس لیے کچھ مراکز پر پندرہ روزہ اور کچھ مراکز پر ماہانہ بنیادوں پر نوجوانوں کےلیے سوال و جواب کی نشستوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ ناروے میں سوال وجواب کی ان نشستوں کو ”امام کے ساتھ چائے“ (Te med Imamen) کا عنوان دیا جاتا ہے۔ جس میں نوجوان غیرروایتی اور دوستانہ ماحول میں کھل کر اپنے اپنے سوالات کے جوابات حاصل کرتے ہیں۔ یورپ میں منہاج القرآن نوجوانوں کی تعلیم وتربیت کےلیے روایتی اور غیرروایتی ہر طریقہ استعمال کرتا ہے تاکہ تبلیغِ دین حق ادا ہو سکے۔ منہاج سسٹرز اور ویمن لیگ کےلیے بھی اس کا اہتمام ہوتا ہے۔

(9) یوتھ لیگ مولدفیسٹیول

جہاں ایک طرف نوجوانانِ ملت کو اسلام اور نبی اسلام سے برگشتہ کرنے کےلیے آزادی اظہارِ رائے کی چھتری کے نیچے مغربی ذرائع ابلاغ اسلام اور شعائرِ اسلام کے خلاف، کبھی رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ گرامی اور قرآن وسنت کے خلاف اور کبھی اسلامی حدود اور تعزیرات کے خلاف زہرافشانی کرتے رہتے ہیں اور بےجا الزام تراشی کے ذریعے ذہنی انتشار، شکوک وشبہات اور طبیعتوں میں ہیجان پیدا کرتےرہتے ہیں، وہاں دوسری طرف ایسے نوجوان بھی پیدا ہو چکے ہیں جو بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لانے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ مادرپدرآزاد میڈیا کی ہلاکت آفرینی کے سامنےبند باندھنے کےلیے مسلم نوجوان کے دل میں سرکارِ دوعالم ﷺ کی محبت کی شمع روشن کرنا ناگزیر ہے۔

یوتھ فیسٹیول یوتھ کو سرکارِ دوعالم ﷺ کی بارگاہ سے جوڑنے کی ایک کاوش ہے۔ کیونکہ اگر نوجوان آقاکریم ﷺ سے جڑجاتا ہے اور ان عشقِ رسول سے اس کا دل آباد ہوجاتا ہے تواس کی زندگی کا نقشہ ہی بدل جاتا ہے۔

(10) منہاج سپورٹس کلب

معیاری تعلیم کےلیے جسم اور دماغ کی نشوونما کولازمی تصور کیاجاتا ہے۔ مختلف کھیل، آرٹ اور دیگر فنونِ لطیفہ مزاج اور شخصیت میں ٹیم ورک، نظم وضبط،تعاونِ باہمی، اطاعتِ امیر، مقابلے اور مسابقت کی آبیاری کرتے ہیں۔ یورپ کے آزادانہ ماحول میں تعلیمی مصروفیات سے فراغت کے بعد نوجوانوں کو اگر کوئی مثبت مشغولیت نہ دی جائے تو امکانِ غالب یہی ہے کہ ان کا یہ وقت غیرضروری بلکہ نقصان دہ مشاغل میں صرف ہوگا۔ اس لیے یورپ کے اکثر ممالک میں منہاج یوتھ لیگ کی باقاعدہ فٹ بال، کرکٹ، والی بال اور دیگر کھیلوں کی اپنی ٹیمیں ہیں۔ منہاج القرآن کے مراکز پر اور منہاج سکول کے طلبہ کے مابین بھی اکثر وبیشتر کھیلوں کی ترویج کی کوششیں جاری رہتی ہیں۔ یورپ کے کئی مراکز پر طلبہ کےلیے ٹیبل ٹینس اور روبوٹ گیمز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے تاکہ نوجوانوں کوتفریح کے ساتھ ساتھ صاف ستھرے ماحول میں اچھی سنگتوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع دیا جا سکے۔

4۔ یورپ میں منہاج القرآن کا تربیتی نظام

منہاج القرآن کا تربیتی نظام آقا کریم ﷺ کے منہجِ تربیت پرقائم ہے، جس میں ایمان کے بعد کتابِ ہُدٰی کی تعلیم ہے۔ حضرت جندب بن عبداللہg سے مروی ہے:

كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ وَنَحْنُ فِتْيَانٌ حَزَاوِرَةٌ، فَتَعَلَّمْنَا الْإِيمَانَ قَبْلَ أَنْ نَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ تَعَلَّمْنَا الْقُرْآنَ، فَازْدَدْنَا بِهِ.

(سنن ابن ماجہ، 1: 42، رقم الحدیث: 61)

”ہم ایامِ شباب میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے، آپ ﷺ نے ہمیں ایمان سیکھایا اور پھر اس کے بعد کتاب اللہ کی تعلیم دی جس سے ہمارے ایمان میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔“

ہمارے نظامِ تعلیم وتربیت میں ایمان بالقرآن کے بعد تلاوت وحفظ قرآن کے ساتھ ساتھ تعلیم وتعلم اور تدبروتفکر بالقرآن بھی شامل ہیں۔ کیوں کہ یہی وہ شاہِ کلید ہے جس سے حیاتِ انسانی کے تمام مقفل باب کھل جاتے ہیں، سربستہ رازوں سے پردہ اٹھتا ہے اور محدود عقلِ انسانی کو جِلا مل جاتی ہے۔

منہاج القرآن کے تمام مراکز پرروزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر تعلیم وتعلم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس وقت عرفان القرآن یورپ کی اکثر زبانوں میں ترجمہ ہوکر عوام الناس تک پہنچ چکا ہے اور کچھ ممالک میں نشرواشاعت کے مراحل میں ہے۔

  • تدریسِ قرآن کے ساتھ ساتھ، حدیث اور فقہ وتصوف کی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کہ تاکہ جہاں ایک طرف جہانِ علم آباد ہو وہیں دوسری طرف جبینیں حسنِ بندگی سے روشن اور دلِ نورِ ایمان سے مزین ہو جائیں۔ اس سلسلہ میں المنہاج السوی، طہارت اور نماز، سلوک وتصوف کا عملی دستور اور تذکرے اور صحبتیں نوجوانوں کا بنیادی نصاب ہے۔ یوتھ لیگ کا ہرنوجوان ہر وقت ان کتب کے مطالعہ کا اہتمام کرتے ہیں اور کئی کئی بار ان کی ورق گردانی کرتے ہیں تاکہ صحبت کے فیوض وبرکات کو محفوظ رکھ سکیں۔
  • آج منہاج القرآن یورپ میں عقیدہ اہلِ سنت کی مستند پہچان ہے۔ ہفتہ وار محافلِ ذکر وفکر ہوں یا حلقاتِ درودوسلام ہوں۔۔۔ پندرہ روزہ مطالعاتی مجالس ہوں یا النصیحہ کیمپ ہوں۔۔۔ ماہانہ دروسِ قرآن وسنت ہوں یا تذکارِ اولیاء کی شامیں اور سالانہ الہدایہ کیمپ ہوں۔۔۔ منہاج القرآن کی دعوت و تربیت کا نور جس طرح بچوں پر برس رہا ہے اسی طرح بزرگوں، جوانوں، بیٹیوں اور بہنوں پر بھی برس رہاہے۔ زندگیاں بدل رہی ہیں، پردیسیوں میں اسلام کا دیس آباد ہورہا ہے۔ تشکیک والتباس دم توڑ رہے ہیں۔ ساقی منہاج القرآن کی نگاہیں تزکیہ کا جام پلا رہی ہیں اور دروس وخطابات تعلیم وحکمت کے موتی لٹا رہے ہیں۔ جس نے دامن تھاما اس کا دامنِ مراد بھر گیا، جس نے سماعت کیا، وہ داناہوا، جس نے دیکھا وہ دیوانہ بنا۔

غنیمت جان لے جتنی ملی ہے
کہ میخانہ کھلا ہے کوئی کوئی!

5۔ معاشرتی مسائل کی رہنمائی میں منہاج القرآن کا کردار

عوام الناس معاشرتی ماحول سے اثر قبول کرتے ہیں۔ اگر معاشرے میں اچھائی غالب ہوتونوجوان اچھے اخلاق اور کردارکے مالک بنتے ہیں اور اگر معاشرہ برائی میں مبتلا ہوتو بچے اور جوان بری عادات اپنا لیتے ہیں۔ یورپین معاشرے میں وحی اِلٰہی کے فیض سے محرومی، اخلاق باختگی، اعتدال وتوازن کی کمی، دینی تعلیم وتربیت کے فقدان اور گلوبلائزیشن کے ملحدانہ اثرات کی وجہ سے جہاں دینی زندگی کا توازن بگڑا ہے، وہیں معاشرتی اور معاشی زندگی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں منہاج القرآن کی خدمات درج ذیل ہیں:

(1) بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ

قرآن مجید نے ”لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ“ اور ”قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۭ بَیْنَنَا وَ بَیْنَكُمْ“ کےحکم کےنزول کے ساتھ مذہبی آزادی اور نظریاتی اختلاف کےتصور کوقبول کرکےاقوامِ عالم کویہ پیغام دیا ہے کہ اسلام ہراعتبار سے ہم آہنگی، مذہبی آزادی اور یگانگت کا داعی ہے اور پوری انسانیت کو مابہ الاتفاق پہلوؤں پر مجتمع کرنے کا عزم رکھتا ہے اور بلاجواز لڑنے اور فساد برپا کرنے کی تائید نہیں کرتا، بلکہ امن واستحکام کے ساتھ باہمی اعتماد قائم رکھتے ہوئے زندگی بسرکرنے کا مدعی ہے اور معاہداتِ صلح وامن کی پیشکش کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی میں دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے’’نظامت بین المذاہب تعلقات‘‘ کو تشکیل دیا گیا ہے۔ اس نظامت کا بنیادی مقصد مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم کرنا ان کی مذہبی وثقافتی تقاریب میں شریک ہو کر انہیں اسلام کے تصور امن و محبت، اخوت و بھائی چارے، انسانی اقدار کی عظمت اور احترام انسانیت کے عظیم تصور سے روشناس کرانا ہے۔ یورپ میں بقاءِ باہمی کے اس تصور کو نوجوانانِ ملت میں اجاگرکرنے کےلیے ”پیس اینڈ انٹیگریشن کونسل“ مسلسل مصروفِ عمل ہے، جس کے تحت مختلف مذاہب کے نمائندگان کے ساتھ مل کر سیمنیارز کا اہتمام کرنا، مشترکات کو اجاگرکرنا اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو سمجھنے کی کوشش کرنا شامل ہے۔ اس کونسل کے زیرِ اہتمام منہاج القرآن کے نوجوان ہر سطح پر مصروفِ عمل ہیں۔

(2) گھریلوں کشیدگیوں میں رہنمائی

انسان معاشرت پسند ہے اس لیے اجتماعی زندگی سے لگاؤ رکھتا ہے اور سماج سے کٹ کرزندگی نہیں گزار سکتا۔ اجتماعی عمرانی حیات کی بنیادی اکائی خاندان ہے،جوزوجین کے معاہدہ ِنکاح کی صورت میں وجود میں آتا ہے۔ مگر یورپی معاشرے کی ساخت میں خاندانی اور اخلاقی اقدار زوال پذیری کا شکار ہیں۔ کیونکہ یہاں بیوی بھی کماتی ہے، اس لیے وہ اپنے آپ کو شوہر کے تابع اور محتاج تصور نہیں کرتی اور ایک خاص حد سے آگے اس کی بات کو گوارا نہیں کرتی جس کی وجہ سے کئی بار بہت جلد معاملات طلاق تک جا پہنچتے ہیں۔

اس صورت حال میں خاندانی نظام کی بقا کےلیے منہاج مصالحتی کونسل اور”منہاج پیس اینڈ انٹیگریشن کونسل“مسلسل اپنی خدمات سرانجام دیتی رہتی ہے۔ اب اس کونسل کی خدمات کا دائرہ کار دیگر مذاہب کے پیروکاروں تک پھیل چکا ہے۔ نوجوانوں کی عائلی مسائل کے حل کےلیے انفرادی مصالحتی کوششوں کے علاوہ مختلف سماجی کورسز بھی کروائے جاتے ہیں، جن میں منگنی، نکاح، طلاق کے متعلق بنیادی رہنمائی، والدین کی ذمہ داریاں، میاں بیوی کے حقوق، منفی سماجی کنٹرول سے بچنے کے طریقے اور تربیتِ اولاد وغیرہ سے متعلق کورسز شامل ہیں۔

(3) بری صحبتوں سے بچاؤ کی کوششیں

یہ دورِ فتن ہے جس میں صحبت کا تصور بدل گیاہے، سوشل میڈیا غیراقداری (Value Neutral) ہے،اس کی صحبت ہرایک کو متاثر کر رہی ہے۔ انسان کے عقیدہ وایمان اور افکارونظریات ظاہری وباطنی حملوں کی زد میں ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی ترقی اوربرقی جالوں نے ایک سکرین پر خیر اور شر کو جمع کردیاہے۔ ایک زاویہ پر یہ انسانی ترقی ہے تودوسری زاویے پر تباہی۔ ایک پہلو سے صالح سنگت میسر ہے تو دوسرے پہلو سے صحبتِ بد بھی۔ اب ہربچہ وبچی اور ہر بوڑھا وجوان بیک وقت اس اچھی اور بری صحبت کے ساتھ تنہائی میں ہیں۔ اب ہرخلوت؛ جلوت میں اور تنہائی؛ صحبت میں بدل گئی ہے۔ اس برقی صحبت کے اثراتِ بد سے بچاؤ صرف اور صرف نیک صحبت سے ہی ممکن ہے۔ صحبت کا توڑ صحبت سے ہی ہوگا، بری صحبت کے اثرات کا ازلہ اچھی صحبت کے اختیار کرنے سے ہوگا۔ موجودہ دور میں نیک صحبت فرض ہوچکی ہے اس لیے شیخ الاسلام فرماتے ہیں:

”اگر آپ چاہتے ہیں بری صحبت کے اثرات سے زندگی بچ جائے اور ایمان محفوظ ہو جائے تو نیک صحبت اختیار کریں جس کے ذریعے ایمان کی حفاظت ہونی ہے۔ جتنی جامع، ہمہ گیر اثرات والی صحبتِ بد ہے جس میں ہم گھر گئے ہیں دنیا میں اسی طرح جامع، ہمہ گیر اثرات رکھنے والی نیک صحبت بھی ہونی چاہیے۔ ‘‘

الحمدللہ منہاج القرآن کے نوجوانوں کے پاس شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صورت میں اس صدی کی سب سے طاقتورمرکزمائل سنگت موجود ہے،جس نے یورپ میں ہزارہا نوجوانوں کومائل کرکے قرآن وسنت کی تفہیم کی راہ پر ڈال رکھا ہے۔ ہمارے مراکز کے جملہ پروگرامز اسی نیک صحبت کے تسلسل کو قائم رکھنے کی کوشش ہے تاکہ نوجوان نسل کو بدی کے اثرات سے بچایا جا سکے۔

حرفِ آخر

رب العالمین کا شکر ہے کہ یورپ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے فیضِ تربیت سے سرشار ہونے والے نوجوانوں کی زندگیاں قرآن وسنت سے وا بستہ ہیں، مراکزِ اسلامی اور مساجد ان کے دم سے آباد ہیں، ان نوجوانوں کے شب وروز مصطفوی مشن کے فروغ کےلیے موقف ہیں۔ یہ نوجوان اسلام کے پیغام کو اپنے قلب و روح اور معمولاتِ زندگی میں راسخ کر رہے ہیں اور فرصت کے لمحات صالح سنگتوں، پاکیزہ کتابوں اور حسنات بھری محفلوں میں گزارتے ہیں۔ منہاج القرآن معاشرہ سازی کے عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہاہے۔ اللہ رب العزت ان کاوشوں کو شرفِ پذیرائی عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ