امن برائے انسانیت اور میلاد کانفرنس (نیویارک)
’’ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ‘‘ (AMNA) اور ’’منہاج القرآن انٹرنیشنل امریکہ‘‘ کے زیر اہتمام گزشتہ ماہ عظیم الشان امن برائے انسانیت اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس ’’ناساؤ کولینزیم لانگ آئس لینڈ نیو یارک امریکہ‘‘ میں منعقد ہوئی۔ اس پروگرام میں امریکہ بھر سے 22 ہزار سے زائد احباب نے خصوصی شرکت کی۔ یہ امریکہ کی تاریخ کی سب سے بڑی میلاد کانفرنس تھی۔
کانفرنس کا پہلا سیشن بین المذاہب ہم آہنگی، بقائے باہمی، رواداری اور قیام امن کے حوالے سے انعقاد پذیر ہوا۔ جس میں دیگر مذاہب کے نمائندہ افراد نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے اس حوالے سے اظہار خیال کیا۔ پروگرام کے اس حصہ کو انگلش زبان میں Conduct کرتے ہوئے اسلام کے تصور امن، تحمل و برداشت اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ تعلقات کے زریں گوشوں کو مختلف حوالوں سے اجاگر کیا گیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’انسانیت کے لئے اسلام کے پیغام امن و محبت‘‘ کے موضوع پر انگلش زبان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے امن اور تحمل و برداشت کے رویوں کو دنیا میں سب سے پہلے رواج دیا۔ جمہوریت کے بانی محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور ہجرت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمہوری اصولوں پر دنیا کی پہلی فلاحی ریاست قائم کی جس میں غیر مسلموں کو بھی برابر کے حقوق میسر تھے۔ مسلمان کا مطلب ہمیشہ امن کو قائم کرنے والا اور سلامتی بانٹنے والا ہے اور جو امن و سلامتی کو سبوتاژ کرتا ہے اسکا تعلق نہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے اور نہ قرآن حکیم سے۔ آج جو لوگ جمہوریت کو خلاف اسلام سمجھتے ہیں وہ دین کی روح کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ جمہوریت، انصاف، برداشت، امن اور بقائے باہمی یہ تمام ریاست مدینہ کے بنیادی اجزاء تھے۔ مواخات کے ذریعے عادلانہ معاشی نظام مدینہ کے باسیوں کو میسر تھا۔
اسلام کے چاروں امام اور سکالرز کی غالب اکثریت اس پر متفق ہے کہ اکثریت کی رائے کو درست مان کر فیصلے کئے جائیں۔ پس اکثریت کی رائے کو درست تسلیم کرنے کا تصور مغرب نے نہیں بلکہ دین اسلام نے انسانیت کو دیا ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اپر ہاؤس آف مدینہ میں 50 ممبرز (سینٹرز) تھے اور مدینہ کی پارلیمنٹ میں عورتیں ممبر ہوا کرتی تھیں۔ خلفاء راشدین کے دور میں احتساب کورٹ کی سربراہ ایک صحابی خاتون تھیں اور ایک ملک میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو سفیر بنا کر بھیجا گیا۔
اسلام نے پارلیمنٹ کو 1400 سال قبل خود مختاری دی۔ اسلامی ریاست کا حسن تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بطور خلیفہ ایک عورت کی رائے کو درست مانتے ہوئے اپنے موقف سے رجوع کر لیا تھا جبکہ مغرب میں عورت کو ووٹ ڈالنے کا حق 1900ء کے بعد دیا گیا اور اس سے قبل People کے لفظ کا اطلاق صرف سفید مرد پر ہوتا تھا۔
کانفرنس کا دوسرا سیشن اردو زبان میں Conduct کیا گیا۔ اس سیشن میں محترم قاری صداقت علی نے تلاوت اور محترم قاری نور محمد جرال، محترم میلاد رضا قادری اور دیگر نعت خواں حضرات نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔ اس سیشن کے اختتام پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ادب و محبت اور عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں جامع خطاب فرمایا۔
اسلام اور امن کانفرنس (کولمبیا۔ امریکہ)
منہاج القرآن انٹرنیشنل امریکہ کے ذیلی ڈیپارٹمنٹ ’’پیس اینڈ اینٹیگریشن کونسل آف نارتھ امریکہ (PICNA) اور یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولینا (کولمبیا۔ امریکہ) کے ریلیجس سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام ساؤتھ کیرولینا، کولمبیا (امریکہ) میں ’’اسلام اور امن‘‘ کے موضوع پر عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی شرکت کی۔ اس کانفرنس میں امریکہ بھر سے سینکڑوں مسلمان، مذہبی رہنمائ، سکالرز، پروفیسرز، طلباء اور ساؤتھ کیرولینا ریاست کے نمائندے شریک تھے۔
اس کانفرنس کے انعقاد میں ’’انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف ریلیجس فریڈم‘‘ (IARF)، ’’انٹرفیتھ پارٹنرز آف ساؤتھ کیرولینا‘‘ (IPSC)، ’’اسلامک سٹڈیز اینڈ ریسرچ ایسوسی ایشن‘‘ (ISRA)، ’’USC سکول آف لاء‘‘ اور ’’واکر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ ایریا سٹڈیز‘‘ نے خصوصی تعاون اور اہم کردار ادا کیا۔
یہ پروگرام Pro. David Linnan (USc سکول آف لاء) کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ استقبالیہ کلمات Dr.Stephanie Mittchem اور چوھدری صادق نے پیش کئے۔ ڈاکٹر ولید الانصاری نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا تعارف شرکاء کے سامنے پیش کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے اسلام، ایمان اور احسان کی وضاحت کی کہ اسلام سراپا امن و سلامتی ہے۔ اسے کسی بھی طور دہشت گردی کے ساتھ بریکٹ نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام نے انسان، حیوان، نباتات الغرض ہر ذی روح کے حقوق کا تحفظ کیا۔
شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام بارے پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے سد باب کے لئے یہ شیخ الاسلام کی ایک مضبوط علمی و فکری کاوش ہے۔ اس سے ہمارے سامنے اسلام کا رخ روشن ابھر کر سامنے آیا ہے۔ مغربی سوسائٹی شیخ الاسلام کی ان کاوشوں سے قبل میڈیا اور بعض مفاداتی طبقات کی طرف سے پھیلائی گئی غلط معلومات کی وجہ سے اسلام بارے شکوک و شبہات کا شکار اور خوفزدہ تھی مگر شیخ الاسلام نے خالصتاً علمی، تحقیقی بنیادوں پر قرآن و حدیث کی روشنی میں پرزور دلائل دے کر میڈیا کے اس غلط پیغام کی حقیقی معنوں میں بیخ کنی کی۔
مقام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس (کولمبیا۔ امریکہ)
یورپ اور مغربی معاشرہ میں رہنے والے مسلمانوں کی اکثریت مقامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ناآشنا اور ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کئی حوالوں سے غلط فہمی کا شکار تھی۔ اندریں حالات منہاج القرآن نے ہمیشہ کی طرح اپنا فرض منصبی ادا کرتے ہوئے اس ضرورت کو محسوس کیا اور امت کو حقیقی معنوں سے مقام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آشنا کرنے کے لئے یورپ اور امریکہ کے دیگر شہروں کی طرح کولمبیا میں بھی اس نوعیت کے پروگرام کو ترتیب دیا گیا۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل امریکہ کے ذیلی ڈیپارٹمنٹ ’’پیس اینڈ اینٹیگریشن کونسل آف نارتھ امریکہ‘‘ (PICNA) کے زیر اہتمام دوسری عظیم الشان کانفرنس بعنوان ’’مقام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ سائوتھ کیرولینا (کولمبیا۔ ا مریکہ) میں منعقد ہوئی۔ جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی شرکت کی۔ اس کانفرنس میں سینکڑوں مسلمان شریک تھے۔ کانفرنس کی صدارت محترم پروفیسر انعام الحق نے کی۔ تلاوت قرآن کی سعادت محترم امام محمد بشیر نے حاصل کی جبکہ محترم بلال صدیقی نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی۔ محترم چوھدری صادق نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے PICNA کی کارکردگی رپورٹ حاضرین کے سامنے پیش کی۔
شیخ الاسلام نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا مشاہدہ ہے کہ عقیدہ اہل سنت کو تقریباً 2 صدیوں سے تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس عقیدہ کے اثرات کو ختم کرنے کے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ امت کے سچے اعتقاد کو مسخ اور مضبوط تعلق کو کمزور کیا جا رہا ہے حالانکہ ہمارے ایمان اور عقیدہ کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مضبوط تعلق ہی ہے۔ توحید کو سمجھنے کے لئے رسالت پہلا ستون یا پہلا قدم ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مضبوط ایمان و اعتقاد اور رسالت کی اہمیت کو سمجھے بغیر توحید کے تصور کو سمجھنا ناممکن ہے۔
اپنے خطاب کے دوران شیخ الاسلام نے مقام و عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آشنائی کے لئے قرآن پاک کی متعدد آیات اور احادیث مبارکہ سے استدلال فرمایا کہ ایمان اور عقیدہ کے تحفظ کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق عشقی پیدا کرنا ہو گا۔ اس کانفرنس میں ہر عمر کے احباب شریک تھے جو تقریباً اڑھائی گھنٹے تک شیخ الاسلام کے علمی، فکری اور تحقیقی خطاب کو نہایت توجہ، دلچسپی اور انہماک سے سنتے رہے۔