یہ ایک قطعی امر ہے کہ جب حکومتیں عوام کے مسائل اور ضروریات کو سامنے رکھنے کے بجائے اپنے مادی اور سیاسی مفادات کے تحت قومی دولت کا استعمال کرتی ہیں تو اس کے نتیجہ میں سوسائٹی انتشار اور بے یقینی کا شکار ہوجاتی ہے۔ بدقسمتی سے جنوبی ایشیاء میں پاکستانی عوام حکمرانوں کی انہی نااہلیوں کے سبب معاشی و ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے اور ایک سازش کے تحت پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس ملک میں رائج سیاسی نظام ہو یا معاشی نظام، اخلاقی نظام ہو یا آئین و قانون کی پاسداری ہر ایک پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ باصلاحیت افرادی قوت اور بے پناہ قدرتی وسائل کے باوجود ملک بھوک اور اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں بھوک کی فصل اگ رہی ہے، صاف پانی میسر نہیں، روزانہ معصوم بچے علاج اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں، یہ سارے عذاب جو قوم پر مسلط ہیں اس کا ایک سبب ہماری اجتماعی بداعمالیاں تو ہیں ہی مگر اس تمام کے پیچھے ہمارے حکمرانوں کی نااہلی کا بھی عمل دخل ہے۔
عالمی سطح پر مہنگائی کم ہورہی ہے جبکہ پاکستان میں نااہل حکمرانوں کی وجہ سے اس میں ہر آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے کبھی عوامی مفادات کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہی نہیں۔ حکمرانوں کیلئے تعلیم، صحت اور انصاف اہم نہیں بلکہ اربوں کھربوں کے وہ منصوبے اہم ہیں جن سے انہیں کمیشن ملنے کا یقین ہو یا کرپشن کے لئے کھلے دروازے دستیاب ہوں۔ آج اگر ملک میں عوام کی نمائندہ حکومتیں ہوتیں تو قومی دولت ہسپتالوں کی ادویات، بچوں کو معیاری تعلیم اور عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی پر ترجیحاً خرچ ہوتی۔ موجودہ اسمبلیاں زندہ انسانوں کے قبرستان ہیں۔ اس لئے تو انہیں قومی و عوامی مفادات کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات کرنے کی توفیق نہیں ہوتی۔ حکمران باہر سے کھربوں روپے کے قرض لیں یا قرضوں کے ان پیسوں کو اپنی پسند کے منصوبوں پر خرچ کریں، انہیں کہیں سے منظوری لینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے نمائندے تھانہ، پٹواری کی سیاست پر خوش ہیں اور عوام کے مفاد کاتحفظ کرنے والا کوئی نہیں۔
ملک میں ہر محکمے میں کرپشن اپنے عروج پر ہے۔ گردشی قرضوں کی مد میں 500 ارب کی متنازعہ ادائیگی موجودہ دور حکومت کی سب سے بڑی کرپشن ہے۔ نیب والے صرف دکھانے کے لئے ایک آدھ کیس میڈیا پر لے آتے ہیں مگر میگا کرپشن کے سینکڑوں کیسز کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی ہے۔ میٹرو بس، نندی پور پاور پلانٹ، پنجاب یوتھ فیسٹیول، ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم، سستی روٹی، فوڈ سپورٹ پروگرام، دانش سکول اور گرین ٹریکٹر سکیم جیسے کئی منصوبوں میں انہیں کرپشن نظر نہیں آتی۔ ان حکمرانوں کے ماضی کے ریکارڈ کی روشنی میں یہ کہنا بھی بے جا نہ ہوگا کہ پاک چین اکنامک کاریڈور بھی ان کی کرپشن کی نذر ہوجائے گی بلکہ وفاقی حکومت کی طرف سے اس کی جملہ دستاویزات، نقشے اور معاہدے چھپانا دراصل کرپشن ہی کا آغاز ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کی بظاہر چپقلش حقیقت میں نورا کشتی ہے۔ گذشتہ ماہ وزیر داخلہ کے اپوزیشن لیڈر کو دی جانے والی مراعات اور حکومت و اپوزیشن کے مک مکا کے اعتراف نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس بات کا ثبوت فراہم کردیا کہ حکومت و اپوزیشن کا اپنی ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے ہر سطح پر مک مکا ہے۔ خواہ وہ الیکشن کمیشن اورچیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ ہو یا باہمی کرپشن کو چھپانے کی بات، ہر سطح پر یہ دونوں ایک ہیں۔ وزیر داخلہ کے اس بیان سے یہ راز بھی افشاں ہوجاتا ہے کہ دھرنے کے دوران حکومت کا ساتھ دینے والی جملہ سیاسی و مذہبی جماعتوں نے حکومت کو سہارا دینے کے لئے اپنی اپنی قیمت وصول کی اور اپنے سیاسی و ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے ایک ہوگئے۔ شیخ الاسلام نے دھرنے کے دوران جتنے بھی حقائق بیان کیے تھے آج نہ صرف ایوانوں کے اندر سے بلکہ ہر سطح پر اس کی تصدیق سامنے آرہی ہے۔ اسی مک مکا کی سیاست اور باریوں کے نظام نے جمہوریت کے نام پر بدترین آمریت کو جنم دیا ہے جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔
قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں ناکام حکمران اور موجودہ مک مکا کی سیاست نے آئندہ نسلوں کا مستقبل بھی داؤ پر لگا دیا ہے۔ عوام کے آئینی حقوق کو روندا جارہا ہے اور کوئی ادارہ پوچھنے والا نہیں۔ حکمرانوں کے ظالمانہ اقدامات اور دولت کی ہوس سے وفاق اور پاکستان کمزور ہو رہا ہے۔ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کی مرتکب حکومت منصوبہ بندی کے تحت نجکاری جیسے نان ایشوز کو ہوا دے کر دہشتگردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ حکومتی نااہلی کی انتہا یہ ہے کہ نیکٹا کو اب تک فعال نہیں بنایا گیا۔ ملک میں جو تھوڑا بہت امن نظر آتا ہے وہ آپریشن ضرب عضب کا مرہون منت ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد ہوتا تو آج دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہوتی۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان کے صرف ان نکات پر عمل درآمد کروا رہی ہے جس سے ان کے سیاسی مفادات متاثر نہ ہوں۔
ان حالات میں تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں عوام کے حقوق کی بحالی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے اپنا قومی و ملی کردارکی انجام دہی کے لئے مسلسل مصروف عمل ہے۔ شیخ الاسلام واحد قومی رہنما ہیں جو دہشتگردی، کرپشن اور ناانصافی کے خلاف کلمہ حق بلند کر رہے ہیں۔دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پاک پاکستان کیلئے، ظالم نظام کو بدلنے اور قیام امن کیلئے ہمارے کارکنان نے عظیم قربانیاں دیں اور اب بھی ہم قوم و ملک کی حفاظت کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاکستان سے دہشتگردی کی جڑیں کاٹنے اور آپریشن ضرب عضب کی فیصلہ کن کامیابی کیلئے شیخ الاسلام کی ہدایات پر ملک گیر ضرب امن مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ نوجوان امن کے فروغ اور دہشتگردی کی فکری جڑیں کاٹنے کیلئے پیس ورکر بن کر امن اور اسلامی رواداری کے فروغ کی اس عظیم مہم کا حصہ بنیں۔
آج ملک پاکستان کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک و قوم کی حفاظت اور اسلام کے پر امن پیغام کو عام کرنے کیلئے ضرب علم و امن مہم کا حصہ بنے۔ افواجِ پاکستان ضربِ عضب کے ذریعے جبکہ ہم شیخ الاسلام کی قیادت میں ضربِ امن اور ضربِ علم کے ذریعے دہشتگردی و انتہاء پسندی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔