حمد باری تعالیٰ
الہٰی واسطہ خیرالوریٰ کا
بھرم رکھ لے تو میری التجا کا
تہی دامن مرا رحمت سے بھر دے
سوالی ہوں ترے جُود و سخا کا
گناہوں سے معافی مانگتا ہوں
اگرچہ مستحق ہوں میں سزا کا
میں ڈرتا ہوں تری ناراضگی سے
جو پُتلا ہوں سراسر میں خطا کا
ترے بندوں میں سب سے بُرا ہوں
سہارا ہے فقط تیری عطا کا
ترے گھر آؤں میں توفیق دے دے
سفر درپیش ہو حمدو ثنا کا
پکڑ کر میں غلافِ کعبہ چوموں
سفر مِٹ جائے میری ہر دعا کا
جہاں روتے تھے جاکر کملی والے
بنوں زائر میں اُس غارِ حرا کا
جسے کہتے ہیں کعبے کا بھی کعبہ
دِکھا دے سبز گنبد مصطفی کا
میں گھوموں ہر گلی شہرِ نبی کی
مزا لوں خوب جنت کی ہوا کا
مدینہ دیکھ لے ہمذالی پہلے
بھلے آجائے پھر لمحہ قضا کا
انجینئر اشفاق حسین ہمذالی
نعت بحضور سرورِ کونین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
اسریٰ کے آئینے میں ہے مدحت حضور کی
اللہ نے دکھائی ہے عظمت حضور کی
نور و بشر ہیں پردہ ذاتِ محمدی
معراج میں کھلی ہے حقیقت حضور کی
باندھے صفیں ہیں مقتدی سب انبیاء تمام
مانی ہے ہر کسی نے امامت حضور کی
آدم ہوں ابراہیم ہوں، موسی ہوں یا مسیح
ازل و ابد محیط رسالت حضور کی
جلتے ہیں جبرائیل کے پر جس مقام پر
ارفع ہے اُس مقام سے رفعت حضور کی
قوسین دے رہا ہے شہادت حضور کی
دو گام لامکاں ہے مسافت حضور کی
سرِّ دنٰی کو پاسکے کیونکر خرد میری
اللہ ہی جانے، اللہ سے قربت حضور کی
محبوب کبریا کا تصرف تو دیکھئے
ہر گوشہ زمیں پہ حکومت حضور کی
ہر گوشہ زمیں کی حکومت پہ بسنہیں
کون و مکاں حضور کے، جنت حضور کی
معراج مصطفی کے صدقے میں اے رضا
ہم عاصیوں کو مل گئی نسبت حضور کی
محمد نعیم رضا۔ آسٹریا