حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

لائقِ حمد و ثنا میرا خُدا
خالقِ ارض و سماء میرا خُدا
اس کی مرضی دے سزا یا بخش لے
مالکِ روزِ جزا میرا خُدا
رحمتیں ہیں جس کی سب کے واسطے
عام جس کی ہے عطا، میرا خُدا
جھولیاں منگتوں کی بھرنے کے لیے
رکھے اپنا در کھلا میرا خُدا
عیب پوشی کرکے میری ہر گھڑی
ہے بھرم رکھتا سدا میرا خُدا
غم کے طوفانوں میں بھی کشتی مری
ڈوبنے سے لے بچا میرا خُدا
سختیوں میں بھی مئے ’’لا تقنطوا‘‘
مجھ کو دیتا ہے پلا میرا خُدا
خشک ہوں جب کھیتیاں اُمید کی
بھیجے رحمت کی گھٹا میرا خُدا
ذکر اُس کا حِرزِ جاں ہر دم رہے
کاش دے ایسا نشہ میرا خُدا
میری نسلیں دیں پہ اُس کے ہوں نثار
کاش سن لے یہ دعا میرا خُدا
جو بھی مانگوں صدقۂ دُرِّ یتیمؐ
مجھ کو کرتا ہے عطا میرا خُدا
کاش ہمذالی کو رکھے عمر بھر
محوِ نعتِ مصطفی میرا خُدا

(انجینئر اشفاق حسین ہمذالی)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جب بھی بھٹکا ہے اندھیروں میں شناسا تیرا
آسماں سے اتر آیا ہے اجالا تیرا

میرا اندوہ، مرا غم، مری تکلیف نہ دیکھ
میری مرضی بھی وہی ہے جو ہے منشا تیرا

نسلِ انساں میں نہیں ہے کہیں تمثیل تری
دونوں عالم میں ہے ناپید مثنیٰ تیرا

آگ کس طرح نہ پھولوں کے بدن میں ڈھلتی
جب کہ تھا صُلبِ ابراہیم میں جلوا تیرا

جانے کس سر کا مقدر ہیں ترے در کے سجود
جانے کس آنکھ کی قسمت میں ہے چہرا تیرا

میری جاں بھی تری بانٹی ہوئی شیرینی ہے
غم بھی ہے دل میں لگایا ہوا پودا تیرا

کون ہے جس کو گوارا ہے جدائی تیری
کیوں جدا ہوتا ترے جسم سے سایہ تیرا

تیری رحمت مرے اعمالِ زبوں کی گاہگ
فکر میں ہے مری راتوں کے سویرا تیرا

کس کو ادراک ہے، یہ کون بتا سکتا ہے؟
ذہنِ خلاّق میں کب سے تھا سراپا تیرا

اپنے دانش کی طرف ایک عنایت کی نظر
امتی یہ بھی تو ہے اے شہِ بطحا تیرا

(احسان دانش)