حمد باری تعالیٰ
تو خالقِ کل، تو مالکِ کل، ہر چیز کو پیدا تو نے کیا
ہے دونوں جہاں کا تو ہی خدا، حق لا الہ الا اللہ
ہے تو ہی عبادت کے لائق، ہے تو ہی اطاعت کے لائق
پھر کیوں نہ کریں تجھ کو سجدہ، حق لا الہ الا اللہ
یہ ارض و سما، یہ کون و مکاں، یہ شمس و قمر، یہ شام و سحر
ہر ایک میں ہے تیرا جلوہ، حق لا الہ الا اللہ
ہر صبح چمن میں شبنم سے، کرتے ہیں وضو یہ غنچہ و گل
ہے ان کے لبوں پہ تیری ثناء، حق لا الہ الا اللہ
ہر لمحہ شریف خستہ کے لب پر ہو یہی کلمہ یا رب
ہر سانس سے نکلے ایک صدا، حق لا الہ الا اللہ
(شریف امروہوی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ابھی ابھی شہهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیں کا پیام آیا
ہے
ابھی ابھی میرا خوابیدہ بخت جاگا ہے
انہی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور سے کونین کی ہوئی تخلیق
انہی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام سے کونین میں اجالا ہے
زیارتِ رخِ انور ہو جاگتے ہیں نصیب
یہی طلب، یہی خواہش، یہی تمنا ہے
وہ ایک لمحہ ہے صدیوں کی بندگی پہ محیط
وہ ایک لمحہ جو ان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور گذرا ہے
خدا کرے اسی ذی الحج میں دیکھ لوں تعبیر
میں جا رہا ہوں مدینے، یہ خواب دیکھا ہے
وہ سایہ جس میں دو عالم کو عافیت ہے نصیب
خدا گواہ وہ کملی کا تیری صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سایہ ہے
ریاضِ خلد جچے کیا مری نگاہوں میں
ریاض خلد مدینے کا ایک کوچہ ہے
مجھے غرض ہو کسی اور در سے کیا تابش
درِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری دنیا ہے میری عقبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہے
(تابش صمدانی)