فرمان الہٰی
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَهْدِيْ لِلَّتِيْ هِيَ اَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِيْنَ الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا کَبِيْرًا. وَّاَنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا. وَ يَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَائَهُ بِالْخَيْرِ ط وَکَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا. وَ جَعَلْنَا الَّيْلَ وَالنَّهَارَ اٰيَتَيْنِ فَمَحَوْنَآ اٰيَةَ الَّيْلِ وَجَعَلْنَا اٰيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلاً مِّنْ رَّبِّکُمْ وَلِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِيْنَ وَالْحِسَابَ ط وَکُلَّ شَيْئٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِيْلاً.
(بنی اسرائيل: 9- 12)
’’بے شک یہ قرآن اس (منزل) کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے درست ہے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری سناتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے۔ اور یہ کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور انسان (کبھی تنگ دل اور پریشان ہو کر) برائی کی دعا مانگنے لگتا ہے جس طرح (اپنے لیے) بھلائی کی دعا مانگتا ہے، اور انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے۔ اور ہم نے رات اور دن کو (اپنی قدرت کی) دو نشانیاں بنایا پھر ہم نے رات کی نشانی کو تاریک بنایا اور ہم نے دن کی نشانی کو روشن بنایا تاکہ تم اپنے رب کا فضل (رزق) تلاش کر سکو اور تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو، اور ہم نے ہر چیز کو پوری تفصیل سے واضح کر دیا ہے‘‘۔
(ترجمة عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُودٍ ص قَالَ: مَکْتُوْبٌ فِي التَّوْرَاةِ لَقَدْ اَعَدَّ اﷲُ لِلَّذِيْنَ تَتَجَافَی جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ مَا لَمْ تَرَ عَيْنٌ، وَلَمْ تَسْمَعْ اُذُنٌ وَ لَمْ يَخْطُرْ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ، وَلَا يَعْلَمُهُ مَلَکٌ مُقَرَّبٌ، وَلَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ قَالَ: وَنَحْنُ نَقْرَؤُهَا: {فَـلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوْا يَعْمَلُوْنَo} [السجدة، 32 : 17] رَوَاهُ الْحَاکِمُ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود ص سے مروی ہے کہ تورات میں لکھا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے تہجد گزاروں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے دیکھی نہیں، کسی کان نے سنی نہیں ، کسی انسان کے دل میں ان کا خیال (تک) نہیں آیا، نہ ہی انہیں کوئی مقرب فرشتہ جانتا ہے اور نہ ہی کوئی نبی مرسل۔ ابن مسعود ص فرماتے ہیں کہ ہم بھی قرآن پاک میں اس (مفہوم) کے ہم معنی آیت تلاوت کرتے ہیں: ’’سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہو گا جو وہ کرتے رہے تھے۔‘‘
(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص457)