محمد شفقتؔ اللہ قادری

ماں خانہ کعبہ ہے، آؤ زندگی کا سفر اُس کے نام کریں
پہنچ کر اُس کے قدموں میں بوسہ کریں سلام کریں

ماں کا چہرہ تکنا لَارَیْب عبادت ہے صاحب
کیوں نہ یہ عبادت بےحد اور صبح و شام کریں

یہ بھی حق ہے کہ نجات کا وسیلہ ہے ماں کی زیارت
صاحبو! کیوں نہ عبادت کا اِہتمام سرِ عام کریں

یہ سچ ہے کہ جانشینِ حواؑ نہیں بلکہ ماں تو ہے آسمانی تحفہ
کس کی جرأت ہے کہ عرش سے آئی نعمت کا نہ اِکرام کریں

یارو میرے مصطفی ؐنے اماں حلیمہؓ کے لیے بچھا دی کملی اپنی
پھر ہم کیوں نہ خدمت ماں کی بن کے اَدنیٰ غلام کریں

سرِ تسلیم خم کر دیں ماں کے قدموں میں ہے جنت
آؤ اِک نئی تاریخ اَز سرِ نو ہم اَرقام کریں

یہ سچ ہے کہ نجات کا ذریعہ ہے ماں کی زیارت
دوستو! پھر کیوں نہ یہ عبادت ہمہ وقت اور سرِ عام کریں

ہم سن بھی نہ سکتے تھے تو لُوریاں دے کر ہم کلام ہوتی تھی ماں
اب تقاضۂ محبت اور دستورِ عشق یہ ہے کہ لوریاں دیں اور کلام کریں

صاحبو! یہ سمجھو کہ مکاشفہ کی کرامت رکھتی ہے ہر اِک ماں
ماں عیسیٰ ؑ کی ہو یا موسیٰ ؑ کی، ربِ کائنات خود اِلقاء و اِلہام کریں

بعد مرنے کے بھی روح تڑپ اُٹھتی ہے ماں کی برزخ میں
بعد مرنے کے کیوں نہ ہم بھی عمل کچھ ایسا کرکے اُس کی روح کو بقائے دوام کریں

طوافِ کعبہ گر کرنا جو مقصود ہو تو شفقتؔ
ماں کے قدموں سے شروع اور قدموں میں اِختتام کریں