حافظ محمد سعید رضا بغدادی
درس نمبر45آیت نمبر92، 93، 94 (سورۃ البقرہ)
تجوید
مخرج (13) : ’’ث، ذ، ظ‘‘ کا ہے
نوکِ زبان اور ثنایا علیا کا سرا، یہاں سے یہ تینوں حروف ادا ہوتے ہیں۔ مثلاً : ’’اَث، اِث، اُث/ اَذْ، اِذْ، اُذْ/ اَظْ، اِظْ، اُظْ‘‘
سوال : ان حروف کا نام بتائیں؟
جواب : ان تینوں حروف کو ’’حروفِ لثویہ‘‘ کہتے ہیں۔ (لِثّہ مسوڑھوں کو کہتے ہیں)۔
مخرج (14) : ’’ز، س، ص‘‘ کا ہے
ان کا مخرج زبان کا سرا اور ثنایا سفليٰ کا کنارہ مع اتصالِ ثنایا علیا کے ہے۔ لہٰذا ان کو ادا کرتے وقت ان تینوں حروف پر سیٹی کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
سوال : ان حروف کا نام بتائیں؟
جواب : ’’ز، س، ص‘‘ ان حروف کو ’’حروفِ صفیریہ‘‘ کہتے ہیں۔ مثلاً : ’’أَزْ، إِزْ، أُزْ، اَسْ، اِسْ، اُسْ، اَصْ، اِصْ، اُصْ‘‘
مخرج (15)۔ ’’ف‘‘ فا کا ہے
نیچے والے ہونٹ کے شکم اور ثنایا علیا کا کنارہ یہاں سے ’’ف‘‘ ادا ہوتا ہے۔ مثلاً : ’’اَفْ، اِفْ، اُ فْ‘‘
مخرج (16) ’’ب ‘م‘ و‘‘ کا ہے
یہ تینوں حروف ہونٹوں سے ادا ہوتے ہیں انہیں حروف شفویہ کہا جاتاہے۔
- ’’ب‘‘ دونوں ہونٹوں کے ترحصوں کو ملانے سے۔ مثلاً ’’اَبْ‘ إِبْ‘ اُبْ‘‘
- ’’م ‘‘ دونوں ہونٹوں کے خشک حصوں کو ملانے سے۔ مثلاً ’’اَم‘ْ اِمْ‘ اُمْ‘‘
- ’’و‘‘ دونوں ہونٹوں کو گول کرنے سے۔ مثلاً ’’اَوْ‘ اِوْ‘ اُوْ‘‘
مخرج (17) ’’خیشوم‘‘ (غُنَّہ) کا ہے
خیشوم ناک کے بانسہ کو کہتے ہیں۔ یہاں سے غنہ ادا ہوتا ہے‘ نون مشدد اور میم مشدد کی آواز ناک میں لے جا کر گنگنانے کا نام غنہ ہے۔
ترجمہ
وَلَقَدْ جَآءَ کُمْ مُّوْسيٰ بِالْبَيِّنَاتِ
متن | وَ | لَقَدْ | جَآءَ | کُمْ | مُوْسيٰ | بِ | اْلبَيِّنَاتِ |
لفظی ترجمہ | اور | البتہ تحقیق | آیا | تمہارے پاس | موسيٰ | ساتھ | روشن نشانیاں |
عرفان القرآن | اور(صورت حال یہ ہے کہ ) تمہارے پاس(خود) موسيٰ (علیہ السلام) کھلی نشانیاں لائے |
ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُوْنَO
متن | ثُمَّ | اتَّخَذْتُمْ | العِجْلَ | مِنْ | بَعْدِ | هِ | وَ | اَنْتُمْ | ظَالِمُوْنَ |
لفظی ترجمہ | پھر | بنالیا تم نے | بچھڑے کو | سے | بعد | اس کے | اور | تم | ظلم کرنیوالے تھے |
عرفان القرآن | پھرتم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم (حقیقت میں) ہو ہی جفاکار۔ |
وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَکُمْ وَرَفَعْنَافَوْقَکُمُ الطُّوْرَ ط خُذُوْا
متن | وَ | إذْ | أَخَذْنَا | مِيْثَاقَکُمْ | وَ | رَفَعْنَا | فَوْقَکُمُ | الطُّوْرَ | خُذُوْا |
لفظی ترجمہ | اور | جب | ہم نے لیا | تم سے پختہ عہد | اور | اٹھا کھڑا کیا | تمہارے اوپر | طورکو | تھامے رکھو |
عرفان القرآن | اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا او رہم نے تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑاکیا۔ تھامے رکھو |
مَآأٰتَيْنَاکُمْ بِقُوَّةٍ وَّاسْمَعُوْاط قَالُوْا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا
متن | مَا | أتَيْنَا | کُمْ | بِقُوَّةٍ | وَ | اسْمَعُوْا | قَالُوْا | سَمِعْنَا | وَ | عَصَيْنَا |
لفظی ترجمہ | جو | دیا ہم نے | تم کو | مضبوطی سے | اور | سنو | وہ بولے | سنا ہم نے | اور | نافرمانی کی ہم نے |
عرفان القرآن | مضبوطی سے جو ہم نے تمہیں عطا کی اور سنو‘ تو( تمہارے بڑوں نے) کہا ہم نے سن لیامگر مانا نہیں |
وَأُشْرِبُوْا فِی قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ بِکُفْرِهِمْ ط قُلْ بِئْسَمَا
متن | وَ | اُشْرِبُوْا | فِی | قُلُوْبِهِمُ | الْعِجْلَ | بِ | کُفْرِ | هِمْ | قُلْ | بِئْسَمَا |
لفظی ترجمہ | اور | پلایاگیا | میں | انکے دلوں | بچھڑا | بسبب | کفر | انکے | فرما دیجئے | بہت بری بات |
عرفان القرآن | اورانکے دلوں میں ان کے کفر کے باعث بچھڑے کی محبت رچا دی گئی۔ ( محبوب!) بتادیں یہ باتیں بہت بری ہیں |
يَاْمُرُکُمْ بِهِ إِيْمَانُکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤمِنِيْنَO قُلْ إِنْ کَانَتْ
متن | يَأمُرُ | کُمْ | بِهِ | إيْمَانُکُمْ | إِنْ | کُنْتُمْ | مُؤمِنِيْنَ | قُلْ | إِنْ | کَانَتْ |
لفظی ترجمہ | حکم کرتا ہے | تم کو | جس کا | ایمان تمہارا | اگر | ہوتم | ایمان والے | فرمادیجئے | اگر | ہے |
عرفان القرآن | جن کا حکم تمہیں تمہارا ایمان دے رہا ہے ‘ اگر (تم واقعہً ان پر) ایمان رکھتے ہو۔ آپ فرما دیں اگر ہے |
لَکُمُ الدَّارُ الأٰخِرَةُ عِنْدَاللّٰهِ خَالِصَةً مِنْ دُوْنِِ النَّاسِ
متن | لَکُمُ | الدَّارُ | الأخِرَةِ | عِنْدَ | اللّٰهِ | خَالِصَةً | مِنْ | دُوْنِ | النَّاسِ |
لفظی ترجمہ | تمہارے لئے | گھر | آخرت کا | پاس | اللہ کے | مخصوص | سے | سوائے | لوگوں کے |
عرفان القرآن | آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک صرف تمہارے ہی لئے مخصوص ‘ اور لوگوں کے لئے نہیں |
فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِيْنَO
متن | فَ | تَمَنَّوُا | الْمَوْتَ | إنْ | کُنْتُمْ | صَادِقِيْنَ |
لفظی ترجمہ | پس | تم تمنا کرو | موت کی | اگر | تم ہو | سچے |
عرفان القرآن | تو تم موت کی آرزو کرو‘ اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو۔ |
تفسیر
موسيٰ علیہ السلام کو عطا کی گئیں نو نشانیاں
- عصا موسيٰ علیہ السلام
- ید بیضاء
- حضرت موسيٰ علیہ السلام کی لکنت کو دور کرنا۔
- بنی اسرائیل کے لیے سمندر کو چیرنا۔
- ٹڈی دل کی صورت میں عذاب
- بدن کے کپڑوں میں جوؤں کا پیدا کرنا۔
- مینڈکوں کا عذاب کہ ہر کھانے کی چیز میں مینڈک آ جاتے تھے۔
- خون کا عذاب کہ ہر برتن میں خون آ جاتا تھا۔
- طوفان کا آنا
(تفسير تبيان القرآن)
وَلَقَدْ جَائَ کُمْ مُوسيٰ.... الخ شریعت موسوی کی خلاف ورزی
وَاِذْأَخَذْنَا مِيْثَاقَکُمْ.... الخ یہود کی عہد فرموشی اور احکام الٰہی کی گستاخیفائدہ :
1۔ بچھڑا پرستی کی پرانی محبت یہود کے راہ حق پر چلنے میں مانع ہوئی۔
2۔ پرانے توہمات اور باطل محبتیں اور عصبیتیں راہ حق پر چلنے میں رکاوٹ بنتی ہیں اس لئے نئے کام کے لئے ذہنی تربیت بہت لازمی ہوتی ہے۔
قُلْ اِنْ کَانَتْ لَکُمُ الدَّارُ.... الخ
یہود کو موت مانگنے کا آزمائشی حکم
فائدہ : حب موت حسن آخرت کی علامات میں سے ہے۔ اولیاء اللہ ہمیشہ موت کو زندگی پر ترجیح دیتے ہیں۔ اس سے خود کشی کا جواز نہ نکالا جائے وہ حرام ہے۔
حدیث
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتٌّ. قِيْلَ : مَا هُنَّ؟ يَا رَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ : إِذَا لَقِيْتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاکَ فَأَجِبْهُ، وَ إِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَهُ، وَ إِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اﷲَ فَسَمِّتْهُ، وَ إِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ، وَ إِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالدَّارِمِيُّ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : عرض کیا گیا : یا رسول اﷲ! وہ کون سے حق ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تو مسلمان کو ملے تو اسے سلام کر اور جب وہ تجھے دعوت دے تو قبول کر، اور جب وہ تجھ سے مشورہ چاہے تو اسے اچھا مشورہ دے، اور جب وہ چھینکے اور الحمد ﷲ کہے تو تو بھی جواب میں (یرحمک اﷲ) کہہ، اور جب بیمار ہو تو اس کی تیمارداری کر، اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ شامل ہو۔‘‘