تحریک فیضان اولیاء پاکستان کے زیراہتمام گرینڈ ہوٹل لاہور میں امن کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ (پاکپتن شریف) حضرت دیوان عظمت سید محمد چشتی نے فرمائی جبکہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت میاں میر رحمۃ اللہ علیہ (لاہور) محترم پیر سید ہارون علی گیلانی نے میزبانی کا فریضہ ادا کیا۔ کانفرنس میں مرکزی امیر تحریک منہاج القرآن حضرت صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، سابق امیر جماعت اسلامی محترم قاضی حسین احمد اور سابق وزیر خارجہ پاکستان محترم شاہ محمود قریشی مہمانان خصوصی تھے جبکہ درج ذیل شخصیات نے خصوصی شرکت فرمائی۔
محترم پیر خواجہ نصر محمود (سجادہ نشین آستانہ عالیہ تونسہ شریف)، محترم صاحبزادہ سلطان احمد علی (سربراہ عالمی تنظیم العارفین و اصلاحی جماعت)، محترم پیر سید انوار الحسن گیلانی (سجادہ نشین آستانہ عالیہ وڑچھہ شریف خوشاب)، محترم صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری (مرکزی ناظم رابطہ علماء و مشائخ منہاج القرآن)، محترم پیر زادہ محمد عثمان نوری (مہتمم مکتبہ نوری ریلوے اسٹیشن لاہور)، محترم مولانا عبدالرئوف ملک (سیکرٹری جنرل متحدہ علماء کونسل)، محترم علامہ زبیر احمد ظہیر (نائب امیر مرکزی جماعت اہلحدیث)، محترم علامہ اقبال احمد کھرل (خطیب جامع مسجد دربار عالیہ حضرت میاں میر رحمۃ اللہ علیہ )، محترم مولانا امیر حمزہ (امیر جماعت الدعوہ)، محترم علامہ قاری زوار بہادر (سیکرٹری جنرل JUP)، محترم مولانا عاکف سعید (امیر تنظیم اسلامی پاکستان)، محترم مولانا کاظم رضا نقوی (جامعہ المنتظر لاہور)، محترم مولانا امجد خان (ڈپٹی سیکرٹری جنرل JUI)، محترم ڈاکٹر فرید احمد پراچہ (صدر جماعت اسلامی پنجاب)، محترم اعجاز چوہدری (نائب صدر پاکستان تحریک انصاف) اور محترم ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان شامل تھے۔
اس موقع پر مرکزی امیر تحریک منہاج القرآن حضرت صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اولیاء کرام کے فیضان کی بنیاد امن و امان اور محبت و آشتی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے سوتے من سے پھوٹتے ہیں۔ آج علماء مشائخ کو اتفاق و اتحاد کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا اور سوچنا ہوگا کہ ہم صرف باتیں کرتے ہیں یا عملی کام۔ انہوں نے کہا کہ داعیان امن کا فرض اول ہے کہ وہ اتحاد و اتفاق اور امن و امان کے ماحول کو اپنے مقلدین، پیروکاروں، مریدوں اور شاگردوں تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مشائخ اکٹھے ہوکر اس پیغام کو آگے منتقل کریں تو کوئی طاقت نہیں جو ان کے اتحاد میں رکاوٹ بن سکے۔ انہوں نے ابوالعلاء معرّی کے اس شعر کے ساتھ حاضرین مجلس کو پیغام دیا کہ
تقدیر کے قاضی کا فتويٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات