ہمارے معاشرے میں خواتین کے حوالے سے ہمیشہ سے دو طبقے موجود رہے ہیں ایک طبقہ خواتین کی بے لگام آزادی کا قائل ہے جس نے اسے بازار کی زینت ایک ڈیکوریشن پیس اور مرد کے مقابل کھڑا کرنے کے لئے مشین بناکر رکھ دیا ہے جبکہ دوسرے طبقے نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کا راگ الاپتے ہوئے عورت کو گھرمیں قید کرکے عضو معطل بنادیا جس کا کام صرف گھر سنبھالنا، بچے پیدا کرنا، ان کی تربیت اور شوہر کی خدمت ٹھہرا۔ گویا اس طبقے نے آبادی کے پچاس فی صد سے زائد حصے کو معاشرے سے کاٹ کر گھر تک محدود کرنے کی کوشش کی اور ملکی ترقی کی جدوجہد میں خواتین کے کردار سے ہی انکارکردیا۔ یقینا یہ دونوں طبقات افراط و تفریط کا شکار ہوئے اور ان کی سوچ و عمل کے درمیان فاصلے نے معاشرے میں نہ صرف نئے سوالات کو جنم دیا بلکہ لبرل ازم کے مقابل روائتی اسلام کے پیروکاروں پر تنقید کرنے لگے اور یہی روش روائتی اسلام کے قائلیں نے بھی اختیار کرلی جس سے ایک عام خاتون اپنے کردار، اہمیت اورمعاشرے میں ضرورت کے حوالے سے تشکیک و ابہام کا شکار ہوئی۔
ضرورت اس امر کی تھی کہ ان دو طبقات کے درمیان دوری، نفرت، غلط فہمی اور تشکیک کو دور کرنے کے لئے اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے جو عورت کے مقام، مرتبہ، اہمیت اور کردار کو واضح کرسکیں اور ایک ایسا عملی نمونہ پورے معاشرے کے سامنے پیش کرسکیں جو ہر طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لئے لائق تقلید ہو۔ 1980ء کی دہائی میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے منہاج القرآن ویمن لیگ کی عملی طور پر بنیاد رکھی اور اپنے گھر سے اس کام کا آغاز کیا۔ اپنی زوجہ محترمہ رفعت جبیں قادری کے زیر سرپرستی خواتین کی ٹیم تشکیل دے کر اس جدوجہد کو شروع کیا۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کے انتیس (29) سالہ سفر پر ایک طائرانہ نگاہ دوڑائی جائے تو ہمیں معاشرے میں اس کا کثیرالجہتی کردار نظر آتا ہے۔ ویمن لیگ ازواج مطہرات، صحابیات اور بنات پاک اور خصوصاً شہزادی سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی ردائے تطہیر کی خیرات سمیٹتے اور بانٹتے نظر آتی ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے بانی قائد اور روح رواں قائد انقلاب ایک طرف خواتین اور بیٹیوں کو گھریلو ماحول کو خوشگوار بنانے، والدین کی فرمانبرداری، شوہر کی خدمت گزاری اور اولاد کی تعلیم و تربیت کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف ان گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور ملکی سطح پر عورت کے کردار کی اہمیت اور ضرورت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین ہر میدان میں اپنا کردار ادا کرتے نظر آتی ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین نے حقیقی اسلامی خاتون ہونے کا حتی المقدور حق ادا کیا ہے اور اس کی چیدہ چیدہ مثالیں درج ذیل ہیں:
- اگر عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور عہد صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا جائزہ لیا جائے تو صحابیات رضی اللہ عنہن میں سے حضرت خدیجۃ الکبریٰ، حضرت عائشہ صدیقہ، حضرت صفیہ، حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا، حضرت زینب، حضرت ام عمارہ، حضرت اسماء الغرض ایک طویل فہرست ہے جو تجارت کے میدان سے لے کر علم کے میدان تک، میدان جنگ میں پانی پلانے اور مرہم پٹی کرنے کی خدمت سے لے کر اسیران کربلا کے قافلے کی قیادت کرنے تک، مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کی ممبر ہونے سے سفیر کی ذمہ داری ادا کرنے تک اور اسی طرح بازار کے انتظام و انصرام کی نگرانی کرنے تک معاشرے میں اپنا کردار ادا کرتے نظر آتی ہے۔ بنیادی طور پر منہاج القرآن ویمن لیگ صحابیات کے کردار کی امین ہے اور دور جدید کے تقاضوں کے مطابق خواتین کو نہ صرف رہنمائی فراہم کررہی ہے بلکہ انہیں باقاعدہ پلیٹ فارم بھی مہیا کررہی ہے۔
- 1980ء کی دہائی میں جہاں روایت پسند اسلامی طبقہ عورت کو چار دیواری تک محدود کرنے کا قائل تھا تو ایسے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مردوں کے شانہ بشانہ عورت کے کردار کو واضح کیا۔ مینار پاکستان لاہور میں ہر سال منعقد ہونے والی عالمی میلاد کانفرنس میں خواتین کی ایک کثیر تعداد شریک ہوتی ہے اور ہر سال تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ کوئی اور جماعت خواتین کی اتنی کثیر تعداد کی شمولیت کا دعویٰ نہیں کرسکتی اور خواتین کی طرف سے انتظامات کی نگرانی بھی منہاج القرآن ویمن لیگ خود کرتی ہے۔ 2017ء کی تاجدار ختم نبوت کانفرنس کی زینت بننے والے مہمان خصوصی مانڈلا منڈیلا جو عظیم انقلابی قائد نیلسن منڈیلا کے پوتے ہیں اور جنوبی افریقہ سے تشریف لائے، انہوں نے بھی خواتین کی اس بھرپور اورفقیدالمثال شرکت کو خوب سراہا۔ بالخصوص ملک بھر اور بالعموم دنیا بھر میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام محافل میلاد کا انعقاد اپنی مثال آپ ہے جن میں نہ صرف عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمعیں روشن کی جاتی ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہد وفاداری کی تجدید بھی کی جاتی ہے۔
- دنیا بھر میں ویمن لیگ کے زیر اہتمام حلقات درود و فکر، تربیتی نشستوں کا اہتمام، آئیں دین سیکھیں کورسز، اسلامک لرننگ کورس،نعت و خطابت کورس،الہدایہ کیمپس وغیرہ کے ذریعے خواتین کی دینی، اخلاقی اور روحانی تربیت کا بندوبست کیا جاتا ہے تاکہ وہ معاشرے کی مفید شہری بن سکیں۔
- منہاج القرآن ویمن لیگ صرف مذہبی میدان میں ہی نہیں بلکہ فلاحی منصوبہ جات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ ہر سال منہاج ویلفیئر فائونڈیشن کے تحت سینکڑوں بے سہارا، غریب اور مستحق بچیوں کی شادیوں کا پروقار اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ویمن لیگ بھرپور کردار اداکرتی ہے۔ WOICE کے زیر انتظام خود کار کفالت کے منصوبہ شروع کئے جاتے ہیں تاکہ ہر فرد اپنا بوجھ خود اٹھانے کے قابل ہوسکے، غریب خاندانوں کے لیے راشن کا انتظام، خواتین کے حقوق کے لئے ورکشاپس اور سیمینارز، بے سہارا اورلاوارثوں بے کسوں کے لیے بیت الزہراء کا قیام ویمن لیگ کا ہی طرہ امتیاز ہے۔
- منہاج القرآن ویمن لیگ کی اساس ’’علم‘‘ ہے لہذا شرعی اور عصری علوم سے ہم آہنگ تعلیمات کے فروغ کے لیے منہاج کالج برائے خواتین کا قیام اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں روایتی طریقہ تعلیم سے ہٹ کر جدید طرز تعلیم کو اختیار کیا گیا تاکہ طالبات جدید فکر اور اسلامی تعلیمات سے لیس ہوکر معاشرے کا مفید فرد بن سکیں۔
- ویمن لیگ کا طرہ امتیاز ہے اور شیخ الاسلام کی فکر اور نظر کی وسعت کہ CWC ہو یا CEC، تحریک منہاج القرآن کا کوئی بھی فورم اور مرکزی کور کمیٹی، ہر سطح پر خواتین کو بھرپور نمائندگی دی جاتی ہے اور ان کی آراء و تجاویز کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
- فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام کتب کی تالیف اور تصنیف کا کام کیا جاتا ہے۔ مردوں کی ایک قابل ٹیم کے ساتھ ساتھ خواتین سکالرز کی ٹیم بھی یہ ذمہ داری ادا کررہی ہے اور بہت سی کتب ان کی محنت سے طبع ہوچکی ہیں۔
- ویمن لیگ نے ہر سطح کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا پر اسلامی، فلاحی، معاشی، معاشرتی، علمی، سیاسی الغرض ہر شعبہ حیات پر گفتگو، اظہار خیال اور عوام کی رہنمائی کے لئے خواتین سکالرز تیار کی ہیں اور وقتاً فوقتاً مذہبی اور سیاسی پروگرامز میں حصہ لے کر اپنا نقطہ نظر پیش کرتی رہتی ہیں۔
- مرد اور عورت ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں، چاہے یہ گاڑی گھر کی ہو یا ملک کی اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے شیخ الاسلام نے ملکی اور سیاسی میدان میں عورت کو بھرپور حصہ دینے کی جدوجہد کی۔ 23 دسمبر 2012ء میں مینار پاکستان پر فقیدالمثال جلسہ ہوا جنوری 2013ء میں خون منجمند کرنے والی سردی میں الیکشن ریفارمز کے لیے دیئے گئے دھرنے میں شرکت، 17 جون 2014ء کو حق کی خاطر ڈٹ جانا اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کا لمحہ یا پھر اگست 2014ء میں محاصرہ کی اذیت اور ستر دنوں کا اعصاب شکن دھرنا اور اس کے بعد کی جدوجہد کسی بھی مرحلے اور موقع پر خواتین پیچھے نہیں ہٹیں بلکہ اپنے قائد کے سنگ اور زیر قیادت آگے بڑھتی چلی گئیں اور ابھی یہ سفر جاری ہے۔
- منہاج القرآن ویمن لیگ جہاں خواتین میں شعور و آگہی کے لیے سرگرم عمل ہے وہاں انہوںنے بچوں کے لیے ایگرز کے نام سے ایک فورم بنایا ہے جس میں بچوں کی اخلاقی تربیت کے لیے مختلف پروگرامز، ایکٹوٹیز ترتیب دی جاتی ہیں کیونکہ آج کے بچے کل کا مستقبل ہیں اگر ان کی صحیح نہج پر اصلاح کردی جائے تو آنے والے دنوں کے لیے مفید شہری بن سکتے ہیں۔ اس فورم میں بچوں کو نعت، قرآن، تقریری کے ساتھ دعائیں سکھائی جاتی ہیں۔ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اسلامی تاریخ سے بھی روشناس کروایا جاتا ہے۔
- یہ حقیقت ہے کہ دین اسلام کی تاریخ عورت کے کردار کے بغیر نامکمل ہے۔ آغاز اسلام سے ہی تبلیغ و اشاعت دین میں خواتین کا کردار مردوں سے کسی طور پر بھی کم نہیں ہر محاذ پر خواتین نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ انسان کی زندگی میں روحانی ترقی کے لیے اللہ تعالیٰ نے پورے سال میں ایک مہینہ ایسا رکھا ہے کہ وہ اپنی اصلاح کرسکے۔ اس مہینے میں 10 دن ایسے رکھے کہ وہ اللہ کا قرب حاصل کرسکے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری دراصل روح کے معالج ہیں جس کے لیے وہ ماہ رمضان میں ایک عظیم الشان روحانی اجتماع کا منعقد کرواتے ہیں جو حرمین شریفین کے بعد دوسرا بڑا عالمی اجتماع ہے یہاں مردوں کے ساتھ خواتین کے لیے بھی الگ مسنون اعتکاف کا بندوبست کیا جاتا ہے۔اس میں کثیر تعداد میں خواتین کی روحانی بالیدگی کے لیے تربیتی لیکچر کا انتظام کیا جاتا ہے جس سے وہ اپنے من کی دنیا کو روشن کرتی ہیں۔ ان تمام معاملات کا انتظام و انصرام منہاج القرآن ویمن لیگ کرتی ہے۔
- موجودہ زمانے میں اپنا پیغام گھر گھر تک پہنچانے کے لیے سب سے اہم ذریعہ ٹیلی ویژن ہے۔ منہاج القرآن ویمن باپردہ رہ کر اس میدان میں اپنا کردار احسن طور پر اداکررہی ہیں۔ الغرض منہاج القرآن ویمن لیگ نے کونسا ایسا شعبہ ہے جس میں اپنے کارہائے نمایاں انجام نے دیئے ہوں۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کی ہمہ جہت جدوجہد کی مثل کوئی اور مثال پیش کرنا مشکل ہے۔ ہمارا فخر ہے کہ ہم ایسے قائد کی قیادت میں مصطفوی انقلاب کے لیے گامزن سفر ہیں جنہیں اللہ رب العزت کی بارگاہ سے اخلاق محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خیرات نصیب ہوئی ہے۔ ویمن لیگ کے یوم تاسیس کے موقع پر ہمیں تجدید عہد کی ضرورت ہے کہ ان شاء اللہ العزیز! ہم دعوت الی اللہ، دعوت الی الرسول، دعوت الی القرآن، اتحاد امت کی دعوت اور غلبہ دین حق کا فریضہ سرانجام دیتی رہیں گی اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس سے نہ روک سکے۔