فرمان الہٰی
یٰٓـاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰـکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّغَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَکُمْط وَنُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی ثُمَّ نُخْرِجُکُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْٓا اَشُدَّکُمْج وَمِنْکُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰی وَمِنْکُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰٓی اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِکَیْلَا یَعْلَمَ مِنْم بَعْدِ عِلْمٍ شَیْئًاط وَتَرَی الْاَرْضَ هَامِدَةً فَاِذَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَاَنْبَتَتْ مِنْ کُلِّ زَوْجٍم بَھِیْجٍ.
(الحج، 22: 5)
’’اے لوگو! اگر تمہیں (مرنے کے بعد) جی اٹھنے میں شک ہے تو (اپنی تخلیق و اِرتقاء پر غور کرو کہ) ہم نے تمہاری تخلیق (کی کیمیائی ابتدائ) مٹی سے کی پھر (حیاتیاتی ابتدائ) ایک تولیدی قطرہ سے پھر (رِحمِ مادر کے اندر جونک کی صورت میں) معلّق وجود سے پھر ایک (ایسے) لو تھڑے سے جو دانتوں سے چبایا ہوا لگتا ہے، جس میں بعض اعضاء کی ابتدائی تخلیق نمایاں ہو چکی ہے اور بعض (اعضائ) کی تخلیق ابھی عمل میں نہیں آئی تاکہ ہم تمہارے لیے (اپنی قدرت اور اپنے کلام کی حقانیت) ظاہر کر دیں، اور ہم جسے چاہتے ہیں رحموں میں مقررہ مدت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر ہم تمہیں بچہ بنا کر نکالتے ہیں، پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، اور تم میں سے وہ بھی ہیں جو (جلد) وفات پا جاتے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو نہایت ناکارہ عمر تک لوٹائے جاتے ہیں تاکہ وہ (شخص یہ منظر بھی دیکھ لے کہ) سب کچھ جان لینے کے بعد (اب پھر) کچھ (بھی) نہیں جانتا، اور تو زمین کو بالکل خشک (مُردہ) دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برسادیتے ہیں تو اس میں تازگی و شادابی کی جنبش آجاتی ہے اور وہ پھولنے بڑھنے لگتی ہے اور خوشنما نباتات میں سے ہر نوع کے جوڑے اگاتی ہے
(ترجمه عرفان القرآن)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نگاہِ لطف، خدا کے رسول ہوجائے
کلی طلب کی کھلے، کھِل کے پھول ہوجائے
بیان کرتا رہوں نعتِ حضرت والا
خدا کرے مری کاوش قبول ہوجائے
کبھی جو خواب میں آکر نواز دیں آقا
تو نعت گوئی کی قیمت وصول ہوجائے
ادب ہے شرط، شفاعت نصیب میں ہوگی
سگِ دیارِ نبی سے جو بھول ہوجائے
زباں کو مدحتِ سرکار میں جو ہو جنبش
تو رحمتوں کا اسی دم نزول ہوجائے
مری حیات میں اے کاش ایسا ممکن ہو
فضا سے صوتِ نبی کا حصول ہوجائے
یہ مشتِ خاک مری کیمیا بنے نازش
جو کاروانِ مدینہ کی دھول ہوجائے
(نازش قادری)