حمد باری تعالیٰ
نہیں تخصیص نیک و بد، کرم اک عام ہے تیرا
خطا بندوں کا شیوہ اور بخشش کام ہے تیرا
اے دو جگ کے داتا، تو راجا، ہم پر جا
بد ہو کوئی یا اچھا، ہے سب پہ کرم تیرا
تری رحمت وسیلہ ہے غریبوں، خستہ حالوں کا
سہارا بے کسوں کا، غم زدوں کا، پائمالوں کا
بیمار کا تو درماں، لاچار کا تو پرساں
کیا دانا، کیا ناداں، سب پر ہے ترا احساں
حرم کی تو بناء ہے، دیر کی بنیاد ہے تجھ سے
یہ گھر آباد ہے تجھ سے، وہ گھر آباد ہے تجھ سے
کعبہ میں مکاں تیرا، مندر میں نشاں تیرا
ہر گھر پہ گماں تیرا، جویا ہے جہاں تیرا
کلامِ احمد کا دنیا کے لئے الہام ہوجائے
پسند خاص ہوجائے، قبول عام ہوجائے
(احمد سہارنپوری)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کوئی ہم پایہ نہ ثانی ترا کونین میں ہے
تجھ سا بے سایہ نظر آیا نہ دارین میں ہے
عین ملتا ہے جو رب سے تو عرب بنتا ہے
اک حقیقت ہے جو پوشیدہ اسی عین میں ہے
سر تو بس حکم پہ جھکتا ہے سوئے بیت حرم
سجدہ دل رخ محبوب کے قوسین میں ہے
عرش اعلیٰ کا بھی اعزاز بڑھا ہے ان سے
سلسلہ فیض کا ایسا ترے نعلین میں ہے
جگمگاتے ہیں اسی سے باطن کے نقوش
جلوہ حسن ازل ایسا رچا نین میں ہے
گور میں آکے چلے جائیں گے کچھ پوچھے بغیر
پاسداری تری نسبت کی نکیرین میں ہے
عشقِ سرکار نے ہر غم سے کیا ہے آزاد
مفلسی میں بھی مری روح بڑے چین میں ہے
لیلیٰ یاد سے آباد ہوا محمل جاں
فاقہ عشق نبی دوڑتی دن رین میں ہے
جس کے انوار سے ہے قطب زمانہ روشن
ہے وہی نور جو سبطین کریمین میں ہے
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)