فرمان الٰہی
وَمَا يَسْتَوِی الْبَحْرٰنِ هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُه وَهٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ ط وَمِنْ کُلٍّ تَاْکُلُوْنَ لَحْمًا طَرِيًّا وَّتَسْتَخْرِجُوْنَ حِلْيَةً تَلْبَسُوْنَهَاج وَتَرَی الْفُلْکَ فِيْهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِه وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ. يُوْلِجُ الَّيْلَ فِی النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّيْلِلا وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ کُلٌّ يَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّیط ذٰلِکُمُ اﷲُ رَبُّکُمْ لَهُ الْمُلْکُط وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِه مَا يَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ.
(فاطر،35:12،13)
’’اور دو سمندر (یا دریا) برابر نہیں ہو سکتے، یہ (ایک) شیریں، پیاس بجھانے والا ہے، اس کا پینا خوشگوار ہے اور یہ (دوسرا) کھاری، سخت کڑوا ہے، اور تم ہر ایک سے تازہ گوشت کھاتے ہو، اور زیور (جن میں موتی، مرجان اور مونگے وغیرہ سب شامل ہیں) نکالتے ہو، جنہیں تم پہنتے ہو اور تُو اس میں کشتیوں (اور جہازوں) کو دیکھتا ہے جو (پانی کو) پھاڑتے چلے جاتے ہیں تاکہ تم (بحری تجارت کے راستوں سے) اس کا فضل تلاش کر سکو اور تاکہ تم شکرگزار ہو جاؤ۔ وہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو (ایک نظام کے تحت) مسخرّ فرما رکھا ہے، ہر کوئی ایک مقرر میعاد کے مطابق حرکت پذیر ہے۔ یہی اﷲ تمہارا رب ہے اسی کی ساری بادشاہت ہے، اور اس کے سوا تم جن بتوں کو پوجتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے باریک چھلکے کے (بھی) مالک نہیں ہیں
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اﷲُ عَلَيَّ رُوْحِي، حَتَّی أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : اَکْثِرُوْا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُوْدٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِکَةُ وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتَّی يَفْرُغَ مِنْهَا قَالَ: قُلْتُ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ فَنَبِيُّ اﷲِ حَيٌّ يُرْزَقُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو بیشک اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر میری روح لوٹا دی ہوئی ہے (اور میری توجہ اس کی طرف مبذول فرماتا ہے) یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو، یہ یوم مشہود (یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن) ہے، اس دن فرشتے (خصوصی طور پر کثرت سے میری بارگاہ میں) حاضر ہوتے ہیں، کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اور (یا رسول اﷲ!) آپ کے وصال کے بعد (کیا ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے انبیائے کرام علیھم السلام کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے۔ پس اﷲ کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے۔‘‘
(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه واله وسلم، ص494)