فرمان الہٰی
اِنَّ الَّذِيْنَ يَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْيَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا يَاْکُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا ط وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا. يُوْصِيْکُمُ اﷲُ فِيْ اَوْلَادِکُمْ ق لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ج فَاِنْ کُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ج وَاِنْ کَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ط وَلِاَبَوَيْهِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنْ کَانَ لَهُ وَلَدٌ ج فَاِنْ لَّمْ يَکُنْ لَّهُ وَلَدٌ وَّوَرِثَـهُ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ ج فَاِنْ کَانَ لَـهُ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْم بَعْدِ وَصِيَةٍ يُوْصِيْ بِهَا اَوْدَيْنٍ.
(النساء، 4: 10 تا 11)
’’بے شک جو لوگ یتیموں کے مال ناحق طریقے سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں نری آگ بھرتے ہیں، اور وہ جلد ہی دہکتی ہوئی آگ میں جا گریں گے۔ اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لیے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے، پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لیے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے، اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے، اور مورث کے ماں باپ کے لیے ان دونوں میں سے ہر ایک کو ترکہ کا چھٹا حصہ (ملے گا) بشرطیکہ مورث کی کوئی اولاد ہو، پھر اگر اس میت (مورث) کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف اس کے ماں باپ ہوں تو اس کی ماں کے لیے تہائی ہے (اور باقی سب باپ کا حصہ ہے)، پھر اگر مورث کے بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے (یہ تقسیم) اس وصیت (کے پورا کرنے) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض (کی ادائیگی) کے بعد (ہوگی)‘‘۔
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ اَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: کَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَقُوْلُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ حِيْنَ يُسَلِّمُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاﷲِ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَاهُ لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ وَلَوْ کَرِهَ الْکَافِرُوْنَ. وَقَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم يُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلَاةٍ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالشَّافِعِيُّ وَلَفْظُهُ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم إِذَا سَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ يَقُوْلُ بِصَوْتِهِ الْاَعْلَی … فذکر الحديث
’’حضرت ابوزبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عبد اﷲ بن زبیر ص ہر نماز میں سلام پھیرنے کے بعد (دعا میں) کہا کرتے تھے: اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی غالب آنے والا اور قوت رکھنے والا نہیں اور ہم سوائے اس کے کسی کی عبادت نہیں کرتے اس کے لئے تمام نعمتیں ہیں اور اسی کے لیے فضل اور تمام اچھی تعریفیں ہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کا دین خالص ہے اگرچہ کافروں کو یہ ناگوار گزرے۔ ‘‘
اور امام شافعی ص کی روایت کے الفاظ ہیں: رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کلمات کو ہر نماز کے بعد بلند آواز سے ادا فرماتے تھے پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر کی۔‘‘
(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص348)