حمد باری تعالیٰ
شکر بندوں سے ادا کیسے ہو رحمان تیرا
منہ سے جو سانس نکلتی ہے وہ احساس تیرا
نعتیں اتنی عطا کیں کہ نہیں جن کا شمار
فضل بندوں پہ ہر اک گام ہے یزداں تیرا
کہہ کے لا تقنطو مایوس کو مسرور کیا
بھی اک فضل کا انداز ہے سبحاں تیرا
جن و انسان و ملک و شمس و قمر و شجر و حجر
نور ہی نور ہے ہر شے میں نمایاں تیرا!
ذرہ ذرہ تیری توحید کے گن گاتا ہے
پتہ پتہ ہے ہمہ وقت ثناء خواں تیرا
تیری صناعی و حکمت تری رزاتی کا
تذکرہ ہے لب مخلوق پہ ہر آں تیرا
ساری مخلوق میں انسان کو ممتاز کیا
ابن آدم پہ کرمِ خاص ہے رحمان تیرا
خالقِ کل ہے تو لاریب تیرا فضل و کرم
کافر و مشرک و مومن پہ ہے یکساں تیرا
بگڑی بن جائے بھرم حشر میں رہ جائے گا
فضل ہوجائے جو رب سرِ میزاں تیرا
کر خطا معاف سکندر کی کہ ستار ہے تو
اپنے جرموں سے یہ بندہ ہے پشیماں تیرا
(سکندر لکھنوی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
جیون کو چمک دیتا ہے دربارِ مدینہ
بستا ہے نگاہوں میں چمن زار مدینہ
ملتی ہے خوشی روز مرے دل کے نگر کو
انوار سے بھر دیتا ہے گلزارِ مدینہ
اے کاش مری آس بھی ہوجائے یہ پوری
یا رب تُو دکھا دے مجھے دلدارِ مدینہ
کیا خوب درخشاں ہیں ہدایت کے مناظر
کیا خوب درخشندہ ہے سنسارِ مدینہ
بستی ہیں مری سوچ میں طیبہ کی بہاریں
بستا ہے مرے قلب میں کُہسارِ مدینہ
ہر لحظہ مری سوچ کے منظر میں رواں ہے
کب دور مرے دل سے ہے مہکارِ مدینہ
جس لحظہ بھی نکلے گی مری جان بدن سے
انجم مجھے ہوجائے گا دیدارِ مدینہ
(ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم)