شعر اظہارِ خیال کا منظوم ابلاغ ہے

سمیعہ اسلام

اِنَّ مِنْ الشِّعْرِ حِکْمَةٌ

بے شک بعض اشعار حکمت ہیں۔

(بخاری و مسلم و ترمذی)

میں خود بھی نہیں اپنی حقیقت کا شناسا
گہرا ہے میرے بحرِ خیالات کا پانی

مجلہ میں شامل کئے گئے ا س حصے کا مقصد مختلف شعراء، انکی شاعری اور شاعری کی مختلف اصناف اورادوار سے قار ئین کو متعارف کرانا، ادب کی اس صنف سے آشنائی اور انہیں شاعری کا ایک ذخیرہ فراہم کرنا ہے جو ان کو کے لئے خطاب، تقریر یا بیان وغیرہ میں معاون ثابت ہو۔

تعارف:

شاعری فنونِ لطیفہ میں ایک بلند مرتبہ فن کی حیثیت رکھتی ہے۔شاعری کا مادہ ''شعر'' ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں (باوزن کلام ) کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے اور کسی واقعہ کو جاننے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ باالفاظ دیگر موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔شعر کا پہلا عنصر وزن اور دوسرا عنصر خیال ہے۔وہ خاص علم ہے جس سے شعر کا وزن اوراس کا موزوں یا نا موزوں ہونا معلوم کیا جاتا ہے، علم العروض کہلاتا ہے۔

شاعری کی تاریخ:

شاعری کی تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر دیکھا جائے تو اس کی کڑیاں زمانہ جاہلیت سے جا ملتی ہیں اگرچہ مکمل طور پرزمانے کا تعین نہیں کیا جا سکتا البتہ جب سے تاریخ کے کانوں نے عربی شاعری سنی اس وقت وہ اپنے عروج کو پہنچ چکی تھی اور فنی اعتبار سے پختہ ہو چکی تھی۔ ظہورِ اسلام سے قبل عرب معاشرے میں شاعری بہت مقبول تھی۔ قدر ت نے ان کی زبان اور بیان میں بہت وسعت دی تھی اس لئے ان میں شاعری کی قابلیت سب سے زیادہ تھی۔ ان کا طبعی ماحول بھی شاعرانہ خیال آفرینی کے لیے موزوں تھا چنانچہ ان کی شاعری میں جو وجدانی یا قلبی احساسات کی ترجمانی ملتی ہے وہ دنیا کی کسی دوسری قوم کی شاعری میں نہیں ملتی۔

عربی شاعری میں فکر اور حکمت کا عنصر سب سے پہلے دور جاہلیت کے مشہور شاعر زہیر بن ابی سلمی کے ہاں ملتاہے اس کے علاوہ لبید اور طرفہ یہ تینوں ''سبع معلقات'' (زمانہ جاہلیت کے سات منتخب قصائد کا مجموعہ) کے شاعر ہیں لیکن قدرت کا کرشمہ کہ عباسی دور کے آخر زمانے میں ایک ایسا شاعر نمودار ہوتا ہے جس کا نام ابو العلاء معری ہے جو شاعری کو اپنی فکر اور فلسفے کے اظہار کے لیے وقف کر دیتا ہے۔ مشرق و مغرب کے فلاسفہ جن موضوعات پر زمانہ قدیم سے سوچ بچار کرتے آئیں ہیں ان کو اپنی شاعری کا موضوع بناتا ہے۔ شاید ہی کوئی مذہبی اور فلسفیانہ موضوع ایسا ہو جس پر اس نے اظہار خیال نہ کیا ہو۔ دورجاہلیت کی شاعری کا بیشتر حصہ ضائع ہو چکا ہے پھر بھی جو کچھ ہے وہ شاعرانہ جذبہ اورفنی حسن و جمال سے مالا مال ہے۔

جب اسلام آیا تو شاعری کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس سے ہر شعبۂ حیات متاثر ہوا جس میں شاعری بھی شامل ہے۔ پس اب شعراء کے فکر و فن کا مقصد بدل گیاہے۔ اکثر شعراء کے کلام اسلام کی ہمہ گیر تحریک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ حضر ت حسَّان، کعب بن مالک، کعب بن زہیر، عبداللہ بن رواحہ، خنساء رضی اللہ عنہم وغیرہ اس کی بہترین مثالیں ہیں یہ وہ شعراء ہیں جنہوں نے دور جاہلیت اور اسلام دونوں میں عمدہ شاعری کی۔ جن کو شعراء ''مخضرمین'' (دونوں دور کے عمدہ شعراء) بھی کہتے ہیں۔ حضرت حسان بن ثابت کا حضور تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح سرائی میں کہا گیا ایک شعر ملاحظہ ہو:

وأَحسنُ منک لم ترَ قطُّ عین
وَأجْمَلُ مِنْک لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ

خلقتَ مبراءً منْ کلّ عیبٍ
کأنک قدْ خلقتَ کما تشاءُ

(آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین میری آنکھ نے ہرگز نہیں دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ جمیل کسی عورت نے جنا ہی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر عیب سے پاک وصاف پیدا کئے گئے گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح پیدا کئے گئے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا۔)

عربی شاعری کی تاریخ کی ورق گردانی کے بعد اب کچھ نظر اردو شاعری پر بھی ڈال لی جائے۔ لشکری زبان اردو کے وجود میں آتے ہی اردو شاعری نے بھی پروان چڑھنا شروع کر دیا۔ بابائے اردو مولوی عبدالحق کے نزدیک اردو شاعری کا آغاز مذہبی شاعری سے ہوا ہے جو کہ صوفیائے کرام کی مرہون منت ہے۔ اردو شاعری میں غالب، داغ، فیض احمد فیض، بہادر شاہ ظفر اور اقبال لاہوی وغیرہ جیسے عدیم المثال شعراء سرفہرست ہیں۔

شاعری کے مختلف اجزائے ترکیبی:

شاعری کے مختلف اجزائے ترکیبی ہو سکتے ہیں، شعر، مصرع، مطلع، ردیف، قافیہ، مقطع اور بیت الغزل وغیرہ۔ شعر کی ہر سطر کو مصرع کہتے ہیں، ایک شعر دو مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے پہلے مصرعے کو ’’مصرع اولیٰ‘‘ اور دوسرے مصرع کو ’’ مصرع ثانی‘‘ کہتے ہیں۔ اشعار کے مجموعے کو غزل کہتے ہیں اور غزل میں موجود ہر شعر کا مختلف نام ہوتا ہے جیسا کہ غزل کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں، جس کے دونوں مصرعوں میں قافیہ اور ردیف استعمال ہوتا ہے اور مقطع غزل کے آخری شعر کو کہتے ہیں، جس میں عموماً شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے۔ غزل کے ہر شعر کو بیت کہتے ہیں جبکہ غزل کے سب سے بہترین شعر کو بیت الغزل کہتے ہیں۔

شاعری کی اقسام:

شاعری کی بہت سی اقسام ہیں اور شعراء ہر قسم کی شاعری مختلف ادوار اور مختلف زبانوں میں کرتے آئے ہیں۔ جن میں حمد، نعت گوئی، ہجو گوئی، مدح، منقبت، مثنوی، مناجات، مسدس، نظم، پابند نظم، ثلاثی، قصیدہ، قطع، رباعی، ماہیا، سلام، سہرا، گیت اورتحت اللفظ وغیرہ شامل ہیں۔ (جاری ہے)