حمد باری تعالیٰ
بلا مبالغہ پروردگار تیرا ہے
یہ بحرو بر یہ خلا بے کنار تیرا ہے
ایسے حسن گل یہ جہاں ہے مصوری تیری
یہ بحر، کوہ، ندی آبشار تیرا ہے
تیری صدا ہے پرندوں کی چہچہاہٹ میں
جہاں وادی گل نغمہ بار تیرا ہے
ہیں مہرو ماہ بھی تیرے ہی نور سے روشن
گلوں میں رنگ، کلی پر نکھار تیرا ہے
ہے میری حمد بھی تو اور میرا کلام بھی تو
میرا یہ فن، یہ سخن انعام تیرا ہے
مخلص قلب سے احسان مند ہے خندہ
جو اس پر فضل وکرم بے شمار تیرا ہے
(فرخندہ رضوی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم
ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہوں گے
جس جگہ آپ نے نعلین اتارے ہوں گے
بوئے گل اس لئے پھرتی ہے چھپائے چہرہ
گیسو سرکار دو عالم نے سنوارے ہوں گے
اس طرف بارش انوار مسلسل ہوگی
جس طرف چشمِ محمد کے اشارے ہوں گے
ہم بھی پہنچیں گے شہہ ارض و سماء کے در پر
اوج پر جب بھی کبھی بخت ہمارے ہوں گے
ارض طیبہ تجھے دیکھے کوئی بادیدہ دل
سوبہ سو رحمتِ عالم کے نظارے ہوں گے
ایک میں کیا مرے شاہا کہ شہنشاہوں کے
ترے ٹکڑوں پہ شب و روز گزارے ہوں گے
لوگ تو حسنِ عمل لے کے چلے روز حساب
سرورا ہم تو فقط تیرے سہارے ہوں گے
اٹھ گئی جب تری جانب وہ کرم بار نظر
اس گھڑی قطب ترے وارے نیارے ہوں گے
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)