وضو:
ہم دن میں پانچ فرض نمازوں کیلے کم از کم پانچ بار وضو کرتے ہیں کیونکہ وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور منہ، ناک ہاتھ، بازو، سر اور پاوں دھوئے بغیر وضو نہیں ہوتا۔ یعنی دن میں پانچ بار ہم جسم کے ان تمام اعضاء کو دھوتے ہیں۔
وضو میں ہم جسم کے تمام ظاہری اعضاء دھوتے ہیں کہ جن پر مٹی اور کاربن لگ جاتی ہے۔
آج سائنسی مشاہدات یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ جسم کے جن اعضاء پر مٹی یا کاربن لگ جاتی ہے تو اگر ان کو صاف نہ کیا جائے اور وہ جسم کے اس حصے پر زیادہ دیر لگے رہیں تو ان اعضاء اور دماغ کا کنکشن کمزور ہو جاتا ہے۔ یعنی جسم کا اعصابی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔
چونکہ وہ مسلسل دماغ کو یہ پیغام بھیج رہے ہوتے ہیں کہ جسم پر کوئی چیز آگئی ہے اور اسکی صاف کا اہتمام کیا جائے۔
اگر ایک شخص صبح منہ دھوتا ہے اور اسکے بعد شام میں آکر دھوتا ہے تو اسکے اعضا اور دماغ کا تعلق کمزور پڑ جاتا ہے کہ جس سے بعد میں وہ بہت سے اعصابی مسائل کا شکار ہوسکتا ہے۔
اسلام کم از کم دن میں پانچ بار آپکے اعضاء کی صفائی کا اہتمام کرتا ہے اور جمعہ کے روز ناخن اور بغلوں کے غیر ضروری بال کاٹنے سمیت مکمل صفائی کا اہتمام کرتا ہے اسی لئے جمعہ کا غسل ہر مسلمان پر واجب ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے نہ صرف ایسا کرنے کا حکم فرمایا ہے بلکہ یہ سب آپ ﷺ کی سنت مبارکہ کا حصہ بھی ہے۔
جلد سونا:
رسول ﷺ کی ایک اور عادتِ مبارکہ یہ بھی تھی کہ آپ ﷺ رات جلد سو جایا کرتے تھے۔ عموما آپ ﷺ نماز عشاء کے فورا بعد سو جاتے تھے۔ یعنی رات جلد سونا اور صبح جلد اٹھنا آپ ﷺ کے معمولات میں شامل تھا۔
ہماری بایولاجیکل واچ جو کہ ہمارے پورے جسم کے نظام کو منظم کرتی ہے جب یہ باہر اندھیرا دیکھتی ہے تو یہ جسم کو سونے کا سگنل دے دیتی ہے جسم کو تیاری کیلئے یہ ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا ٹائم دیتی ہے کہ اس وقت تک آپکو لازمی سونا ہے۔
نوٹ کیجئے کہ نماز مغرب اور نماز عشاء میں بھی تقریبا اتنا ہی دورانیہ ہوتا ہے۔
اسکا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جسم کے اندر بایولاجیکل واچ کے تحت ایک ڈاکٹر جاگ جاتا ہے جو آپکے پورے جسم کی مینٹیننس کرتا ہے۔ اگر کہیں زخم آگیا ہے وہ اسکو ریپئر کر گا۔ اگر جگر یا کسی اور اعضاء میں کچھ مشکل ہے تو اس پر کام کرے گا۔
بلکہ سونے کے بعد سب سے پہلے جگر پر ہی کام ہوتا ہے اور جو جگر کے مریض ہیں انکے لئے یہ رائے بھی ہے جہاں وہ اپنا علاج کر رہیں ہیں وہاں علاج کی جگہ اپنے نیند کے نظام کو بہتر کر کے اپنے جسم کے ڈاکٹر کو علاج کا موقع دیجئے اور پھر اسکے ثمرات کا مشاہدہ کریں۔
رات 10 بجے سے بارہ بجے تک جگر اور اسکے ارد گرد کے اعضاء کی مینٹیننس ہوتی ہے اور اسکے بعد درجہ بدرجہ پورے جسم کی مینٹیننس ہوتی ہے اور یہ عمل روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
اللہ رب العزت نے آپکے جسم میں ایک آٹومیٹک نظام رکھا ہے اور یہ نظام تب کام کرتا ہے کہ جب آپ جلدی سونے کی عادت اپناتے ہیں۔
عہد جہالت میں عربوں میں ایک رواج تھا کہ رات کے کھانے کے بعد انکے ہاں شعر و شاعری اور دیو مالاء کہانیوں کی محفلیں ہوتی تھیں جو رات گئے دو بجے تک چلتی رہتی تھیں اور اس ماحول میں رسول ﷺ کا رات جلدی سونا بھی انکے نزدیک ایک قابل اعتراض عمل تھا۔
یہ تو عہد جہالت تھا لیکن آج ماڈرن ایج کا دعوہ کرنے والے ہم مسلمانوں کے ہاں بھی دیر تک جاگنے کو نہ صرف قابل اعتراض نہیں سمجھا جاتا بلکہ کچھ حد تک تو قابل فخر بھی جانا جاتا ہے۔ عہد جہالت کی محفلوں کی جگہ آج ماڈرن انٹر نیٹ اور سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی نے لے لی ہے۔
لیکن جلدی سونا رسول اللہ ﷺ کے معمولات میں تھا کیونکہ جسم کے اندرونی ڈاکٹر کی افادیت سے واقف تھے اور یہی وجہ ہے کہ پوری حیاتِ مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ ایک لمحے کیلئے بھی بیمار نہیں ہوئے۔
مسواک کرنا:
رسول اللہ ﷺ مسواک کو بہت پسند فرما تے تھے اور خصوصا دن میں پانچ دفعہ ہر نماز میں وضو کیساتھ تو ضرور اسکا اہتمام فرما تے تھے۔
اسکے علاوہ بھی جب گھر تشریف لاتے، کسی محفل میں حاضری سے پہلے غرض موقع بے موقع مسواک کا اہتمام کرتے اور مسواک کو بہت محبوب رکھتے۔
جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو دانتوں کے درمیان کھانے کے کچھ نہ کچھ ذرات ضرور رہ جاتے ہیں اور کھانے کے ایک گھنٹے بعد ان میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتے ہیں۔
محسوس کیجئے گا کہ دانتوں میں رہ جانے والے ذرات دو گھنٹوں پر نرم ہو جاتے ہیں اور یہ بیکٹیریا ہی ہیں۔
اس لئے ہمیں کہا گیا کہ کھانے سے پہلے، بعد، سونے سے پہلے، بعد مسواک کا اہتمام کیا جائے ورنہ یہ ہارٹ اٹیک کا بھی سبب بن سکتا ہے۔
آج امریکہ اور مغربی ممالک میں صبح اٹھتے بغیر دانت منہ صاف کیے کھانے پینے کا رواج عام ہے جو ان میں طرح طرح کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔
آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی نے ہارٹ اٹیک کے پانچ سو مریضوں پر ریسرچ کی انہوں نے جہاں اور بہت سی وجوہات بیان کیں وہاں ایک کامن وجہ یہ بھی سامنے آئی کہ یہ لوگ ٹوتھ برش کرنے کے عادی نہ تھے جسکے سبب انکے دانتوں میں جما میل پیٹ میں جا کر اسقدر ملٹی پلاء ہوا کہ وہ ہارٹ کی آرٹریز کو بلاک کرنے کا سبب بنا۔
انکو ہارٹ اٹیک کا اصل سبب انکے دانتوں کا میل تھا جبکہ ہمیں رسول اللہ ﷺ مسواک کی اس حد تک تلقین فرمائی کہ ایک موقع پر فرمایا کہ اگر امت پر بھاری نہ ہوتا تو میں امت پر مسواک کو فرض قرار دے دیتا۔
آج کی ماڈرن سائنس یہ ثابت کر چکی ہے کہ جن لوگوں کو ٹوتھ برش زیادہ کرنے کی عادت ہوتی ہے انکو غصہ کم آتا ہے اور وہ اکثر ٹھنڈے مزاج، پرسکون رہتے ہیں۔
جس شخص کو زیادہ غصہ آتا ہو، بلڈ پریشر اکثر ہائی رہتا ہو، طبیعت میں بے چینی، تو وہ زیادہ سے زیادہ مسواک کیا کرے دو تین ماہ ہی میں وہ اسکے حیران کن معجزاتی اثرات پائیں گے۔