دائماً لازوال تیری ذات
شانِ اوج کمال تیری ذات
دنیوی، اخروی ہر مرحلے میں
لے گی مجھ کو سنبھال تیری ذات
حدِّ ادراک سے ہے تو آگے
ماورائے خیال تیری ذات
ہر زمانے کا تو ہی خالق ہے
استقبال و حال تیری ذات
عالمِ غیب داں خبیر و علیم
آشنائے مآل تیری ذات
تو مکان و جہت سے یکسر پاک
اے کہ بے خد و خال تیری ذات
عقلِ نیّر میں تُو سمائے کہاں
بیروں از قیل و قال تیری ذات
(ضیاء نیّر)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آستانے پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو
اور اے جانِ جہاں تو بھی تماشائی ہو
اس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے
ایسے یکتا کے لئے ایسی ہی یکتائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں
اس کی نظروں میں ترا جلوۂ زیبائی ہو
(مولانا حسن رضا بریلوی)