رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ o وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ o مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ o
(إِبْرَاهِيْم ، 14 : 41-43)
’’ اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا o اور اللہ کو ان کاموں سے ہرگز بے خبر نہ سمجھنا جو ظالم انجام دے رہے ہیں، بس وہ تو ان (ظالموں) کو فقط اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس میں (خوف کے مارے) آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی o وہ لوگ (میدانِ حشر کی طرف) اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑتے جا رہے ہوں گے اس حال میں کہ ان کی پلکیں بھی نہ جھپکتی ہوں گی اور ان کے دل سکت سے خالی ہو رہے ہوں گےo‘‘۔
(ترجمہ عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : يارَسُوْلَ اﷲِ! مَا عَمَلُ الْجَنَّة؟ قَالَ : الصِّدْقُ إِذَا صَدَقَ الْعَبْدُ بَرَّ، وَإِذَا بَرَّ أَمِنَ، وَإِذَا أَمِنَ دَخَلَ الْجَنَّة. قَالَ : يا رَسُوْلَ اﷲِ! مَا عَمَلُ النَّارِ؟ قَالَ : الْکَذِبُ إِذَا کَذَبَ الْعَبْدُ فَجَرَ، وَإِذَا فَجَرَ کَفَرَ، وَإِذَا کَفَرَ دَخَلَ يعْنِي النَّارَ. رَوَاه أَحْمَدُ
’’حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! جنت (میں لے جانے) والا عمل کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سچ بولنا۔ جب آدمی سچ بولتا ہے تو وہ نیکی کرتا ہے اور جب وہ نیکی کرتا ہے تو گناہ سے محفوظ ہو جاتا ہے اور جب وہ (گناہ سے) محفوظ ہو جاتا ہے تو جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! دوزخ (میں لے جانے) والا عمل کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جھوٹ۔ جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو وہ برائی کرتا ہے اور جب برائی کرتا ہے تو وہ کفر کرتا ہے اور جب کفر کرتا ہے تو دوزخ میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘
(ماخوذ از منهاج السوی، ص۳۸۴)