فرمان الہٰی
وَ ِﷲِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مِنْ دَآبَّةٍ وَّالْمَلٰٓئِکَةُ وَهُمْ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ. یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ. وَقَالَ اﷲُ لَا تَتَّخِذُوْٓا اِلٰهَیْنِ اثْنَیْنِ ج اِنَّمَا هُوَ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌج فَاِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ. وَلَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَهُ الدِّیْنُ وَاصِبًاط اَفَغَیْرَ اﷲِ تَتَّقُوْنَ. وَمَا بِکُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اﷲِ ثُمَّ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْئَرُوْنَ.
(النحل، 16: 49تا53)
’’اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے جملہ جاندار اور فرشتے، اللہ (ہی) کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ (ذرا بھی) غرور و تکبر نہیں کرتے۔ وہ اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے ڈرتے رہتے ہیں اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے (اسے) بجا لاتے ہیں۔ اور اللہ نے فرمایا ہے: تم دو معبود مت بنائو، بے شک وہی (اللہ) معبودِ یکتا ہے، اور تم مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اسی کا ہے اور (سب کے لیے) اسی کی فرمانبرداری واجب ہے۔ تو کیا تم غیر از خدا (کسی) سے ڈرتے ہو۔ اور تمہیں جو نعمت بھی حاصل ہے سو وہ اللہ ہی کی جانب سے ہے، پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو تم اسی کے آگے گریہ و زاری کرتے ہو‘‘۔
(ترجمہ عرفان القرآن)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
پہنچے طیبہ میں ہم اور کیا چاہئے
ہو رہا ہے کرم اور کیا چاہئے
ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم کو مل ہی گئے
ان کے نقش قدم اور کیا چاہئے
تو نے مانگا مدینہ سو وہ مل گیا
اے طلب اب تو تھم اور کیا چاہئے
اے نظر تیری محنت ٹھکانے لگی
اٹھ کے گنبد پہ جم اور کیا چاہئے
ان کی چشم کرم کی توجہ ہوئی
مٹ گئے سارے غم اور کیا چاہئے
نامِ احمد سے دل کو قرار آگیا
اے مری چشمِ نم اور کیا چاہئے
ان کے ہم ہوگئے جگ ہمارا ہوا
فضل شاہ امم اور کیا چاہئے
ان کے منگتوں کو ملتا ہے خیرات میں
گلستانِ ارم اور کیا چاہئے
اس سے بڑھ کے نہیں بات نازش کوئی
نکلے طیبہ میں دم اور کیا چاہئے
(نازش قادری)