حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’میتھی سے شفاء حاصل کرو‘‘
(ابن القیم فی الطب النبوی)
جبکہ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث میں بیان کیا کہ میری امت کو اگر میتھی کے فوائد کو سمجھ لے تو وہ اسے سونے کے ہم وزن خریدنے میں بھی دریغ نہ کرے۔
میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، ورم اور دکھن کے لئے بہت مفید ہے۔ میتھی بڑی اہمیت کی حامل ہے کھانسی میں استعمال ہونے والی تمام دوائیں معدے میں جلن کا باعث بنتی ہیں لیکن میتھی ایسی دوا ہے جو کھانسی کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ معدہ کی اصلاح بھی کرتی ہے۔ میتھی سے ریاح خارج ہوتی ہے بواسیر کی شدت میں کمی آجاتی ہے اور پھیپھڑوں کی سوزش دور ہوتی ہے۔ میتھی کے جوشاندہ سے سر دھوئیں تو سر کی خشکی کم ہوجاتی ہے۔ میتھی کو پیس کر موم کے ساتھ ملاکر سینہ پر لپ کیا جائے تو چھاتی کے درد میں مفید ہے۔ گردوں کی سوزش میں میتھی پیشاب آور ہے بلغم کے اخراج میں معاون ہے۔ پھیپھڑوں کی اندرونی جھلی کی نگہداشت کرتی ہے۔ میتھی کے استعمال کے دو طریقے ہیں ایک طریقہ اس کے پتے اور شاخیں سکھا کر کام میں لانا ہے دوسرا طریقہ میتھی کے بیج استعمال کرنا ہے۔ بھارتی محقق بیجوں کو پتوں سے زیادہ مفید قرار دیتے ہیں۔
5 گرام پسی ہوئی میتھی (چھوٹا چمچ) اگر پانی کے ساتھ کھائی جائے تو اسہال اور پیچس میں مفید ہے اگر اس پانی کو گرم کرکے اس میں شہد ملاکر پیا جائے تو اسہال اور کھانسی کے لئے بھی مفید ہے۔ میتھی کھٹے ڈکاروں کو دور کرتی ہے۔ میتھی جسمانی کمزوری کو دور کرتی ہے میتھی میں فولاد اور وٹامن اس کو خون کی کمی اور اعصابی کمزوری میں مفید بنادیتے ہیں۔ میتھی کے مسلسل استعمال سے بواسیر کا خون بند ہوجاتا ہے۔ یہ بات مشاہدات سے ثابت ہے کہ میتھی کھانے سے ذیابیطس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ میتھی کے بیجوں میں لعاب دار اجزاء آنتوں میں جلن گیس، پرانی پیچس اور معدے کے السر میں سکون دیتے ہیں۔ سردی کے موسم میں آدھا چھوٹا چمچ میتھی کھانے سے موسم کی اکثر بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
خربوزہ اور انگور کے فوائد:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تازہ پھلوں میں خربوزہ اور انگور زیادہ پسند تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خربوزہ روٹی،شَکر اور بسا اوقات کھجورکے ساتھ تناوُل فرماتے تھے۔ جس چیز کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پسند فرماتے ہوں اور اس چیز میں فوائد نہ ہوں یہ ممکن نہیں ۔ لہذا خربوزہ کے فوائد بے شمار ہیں اور بہت سی بیماریوں سے نجات کا ذریعہ بھی ہے۔خربوزہ پیاس کی شدّت کوکم کرتاہے۔خربوزہ کھانے سے قبض ختم ہو جاتی اور معدہ کی خشکی کا خاتمہ ہوتا ہے۔یہ پھل دِل ودماغ کے لیے قوت بخش ہے اورگُردوں اور مثانے کے متعدداَمراض میں بہت زیادہ مُفید ہے بالخصوص مثانے کی پتھری سے نجات دلاتا ہے ۔اگر سر کی خشکی اور خارش ہو تو اس پھل کے استعمال سے سر کی خشکی اور خارش ختم ہو جاتی ہے۔خربوزے کے چِھلکوں کا سُفوف سبزیوں کو جَلدگَلانے اور آٹے میں خَمِیْر لانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔خربوزے کے تھوڑے سے بیج چھیل کر روزانہ کھالینے اور اوپر سے پانی پی لینے سے گُردے کے دَرْد میں راحت ملتی ہے۔حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو انگور کے خوشے اس طرح تناول فرماتے ہوئے دیکھا کہ (چھوٹا سا ) خوشہ منہ میں لے کر دانے توڑے اور تنکوں کو باہر کھینچ لیتے۔انگور انتہائی لذیذ اور بے مثال قوت بخش پھل ہے۔ انگور میں کاربوہائیڈریٹس پروٹین وٹامن اے وٹامن سی کیلشیم اور آئرن پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے بہت مفید ہوتے ہیں، یہ ہر عمر کی خواتین کی توانائی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ یہ جسم میں تازہ اور صاف خون پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اس کا رس نہ صرف معدے کی رطوبت کو مزید ہاضم بناتا ہے بلکہ نظام انہضام کے بعد خون میں شامل ہو کر خون کو صحت مند بھی بناتا ہے۔انگور کا رس آدھے سر کے درد اور معدے کی بیماریوں، تپ دق یا قبض، کھانسی، جسم کی کمزوری، خون کی کمی اور دیگر امراض کے لیے بہت مفید ہے۔