فقہ النساء: وضو... طہارت و ایمان کا حصہ

ہما لطیف

طہارت ایمان کا حصہ ہے۔ نماز سے قبل ظاہری طہارت کو لازم قرار دیا گیا ہے تاکہ اللہ کے حضور پاکی کی حالت میں کھڑا ہوا جائے۔ طہارت کا اہم ذریعہ وضو ہے۔ بدقسمتی سے وضو سے متعلق اہم معلومات جو بحیثیت مسلمان ہمیں پتہ ہونی چاہئیں وہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہوتی ہیں۔ خواتین کی طرف بنیادی اسلامی تعلیمات کے فقدان کی وجہ سے انہیں وضو کے اہم مسائل بھی معلوم نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ اس شمارے میں وضو کے مسائل سوالاً جواباً پیش کیے جارہے ہیں۔

س: وضو کسے کہتے ہیں؟

ج: لفظ وضو واؤ مضموم کے ساتھ مصدر ہے یعنی طہارت حاصل کرنا اور واؤ مفتوح کے ساتھ وضو اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ساتھ طہارت حاصل کی جائے، مثلاً پانی

س: قرآن حکیم میں وضو کی فرضیت کے بارے میں کیا حکم آیا ہے؟

ارشاد ربانی ہے کہ:

یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ.

’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔‘‘

(المائدة، 5: 6)

س: وضو کے کتنے فرائض ہیں؟

ج: وضو کے چار فرائض ہیں۔ چہرے کا دھونا: چہرے کی گولائی، لمبائی کے حد طول کے لحاظ سے پیشانی کی سطح کے شروع ہونے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے ہے اور عرض (چوڑائی) کے لحاظ سے وہ تمام حصہ جو دونوں کان کی لَو کے درمیان ہے۔ دونوں ہاتھ کا کہنیوں سمیت دھونا۔ چوتھائی سر کا مسح کرنا۔ پاؤں کا ٹخنوں سمیت دھونا۔ (نورا لایضاح، ص: 58)

س: کیا نیل پالش کی موجودگی میں وضو ہوجاتا ہے؟

ج: اگر ناخن پالش لگی ہو تو پانی ناخن تک نہیں پہنچتا جس کی وجہ سے وضو کا فرض پورا نہیں ہوتا اور فرض پورا نہ ہو تو وضو بھی نہ ہوگا۔ لہذا نیل پالش کی موجودگی میں نہ وضو ہوگا نہ غسل۔ ناخن پالش کا حکم یہ ہے کہ اس کا لگانا حرام ہے۔ یاد رہے کہ یہ حکم نیل پالش کا ہے اگر مہندی اور کوئی اور رنگ دار چیز جس کا حجم نہ ہوتو لگی ہو کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ پانی کو جلد یا ناخن تک پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتی۔ (منہاج الفتاویٰ، ص: 40، جلد دوم)

س: کیا وضو میں زخمی عضو کا دھونا لازمی ہے؟

ج: اگر کوئی عضو زخمی ہے اور پانی کے استعمال سے زخم کے بڑھنے کا خطرہ ہے تو صرف مسح کرلیا جائے تو کافی ہے دوائی وغیرہ کے اوپر سے پانی گزارنا بھی جائز ہے۔ اگر پٹی بندھی ہوتی ہے اور اس کے کھولنے میں بھی تکلیف ہے تو پٹی کے اوپر سے صاف گیلے ہاتھ سے مسح کرلیا جائے تو جائز ہے۔ (منہاج الفتاویٰ، ص: 44، جلد دوم)

س: کیا غسل کے بعد بھی وضو کرنا ضروری ہے؟

اگر غسل کرتے وقت ناک اور منہ میں پانی ڈال کر کلی کرلی، ناک صاف کرلیا تو وضو ہوجاتا ہے الگ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بہتر ہے کہ غسل سے پہلے یا بعد میں وضو کرلیا جائے۔ (منہاج الفتاویٰ، ص:46، جلد دوم)

س: کن امور میں وضو کرنا فرض ہے؟

  • نمازپڑھنے کے لیے۔
  • نماز جنازہ پڑھنے کے لیے۔
  • سجدہ تلاوت کرنے کے لیے۔
  • قرآن مجید کو چھونے کے لیے۔
  • کعبۃ اللہ کے طواف کے لیے۔

(منهاج الفتاویٰ، ص: 47، جلد دوم)

س: کیا عورتوں کا بغیر دوپٹہ اوڑھے وضو کرنا جائز ہے؟

ج: عورت کا تمام بدن ہاتھ، پاؤں اور منہ کے علاوہ جس میں اس کے سر کے بال بھی شامل ہیں اس کا چھپانا فرض ہے وضو کرتے ہوئے اگر عورت کو دیگر لوگ دیکھ رہے ہیں تو اس صورت میں سر پر دوپٹہ اوڑھ کر ہی وضو کرنا ضروری ہے اس کے برعکس کوئی دیکھنے والا نہیں تو پھر بغیر دوپٹے کے بھی وضو کرسکتی ہے۔ (فقہ النساء، ص: 12)

س: فرائض وضو کی تکمیل کے ضروری لوازمات کیا ہیں؟

ج: اگر انگلیاں مل جائیں یا ناخن لمبے ہوں اور پوروں کو ڈھانپ لیں، یا ان میں ایسی چیز ہے جو پانی کے پہنچنے سے مانع ہے مثلاً گوندھا ہوا آٹا تو اس کے نیچے کا حصہ دھونا واجب ہے۔ اسی طرح انگلیوں کے مل جانے سے درمیان کا حصہ خشک رہنے کا خدشہ ہے۔ اگر ناخن لمبے ہوں تو ان کے نیچے پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے جگہ خشک رہے گی۔ لہذا ان تمام صورتوں میں احتیاط کے ساتھ جسم تک پانی نہ پہنچایا جائے تو وضو نہیں ہوگا۔