زندگی بھی عجیب چیز ہے۔ حقیقت میں زندگی کئی ایک مدارج میں طے ہوتی ہے۔ ایک وقت انسان شیر خوارگی کی حالت میں ہوتا ہے، تب وہ اپنے ماں باپ اور بڑوں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔ اس حالت میں انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے بالکل عاری ہوتا ہے۔ بھوک لگتی ہے تو روتا ہے۔ کوئی گُدگُدی کرے تو پہلے عجیب محسوس کرتا ہے پھر رو دیتا ہے یا ہنس دیتا ہے۔
بچہ ایک ایسے مقام پر بھی ہوتا ہے جب اسے چیزیں بلیک اینڈ وائٹ نظر آتی ہیں اور پھر جب وہ چند ہفتے زندگی بسر کرلیتا ہے تو اسے یہ دنیا رنگین نظر آنا شروع ہوجاتی ہے اور شاید انسان اسی رنگینی کے باعث ہی بعد میں رنگین مزاج بھی ہوجاتا ہے۔ یہ قدرت کے کام ہیں۔ لڑکپن میں انسان خود میں چند تبدیلیاں محسوس کرتا ہے۔ پھر شادی کی عمر ہوتی ہے۔ آزادی سے انسان اچانک سنجیدہ زندگی کی طرف آجاتا ہے۔ پھر انسان پر ادھیڑ پن آتا ہے اور اس کے بعد بڑھاپا آتا ہے۔ یہ زندگی کے ظاہری مدارج ہیں جو ایک باپ اور نانا، دادا بننے والے شخص پر گزرتے ہیں۔
زندگی کا دوسرا رخ روحانیت کا ہے۔ کچھ انسان بس کھاتے پیتے زندگی بسر کرجاتے ہیں اور کچھ اپنے ہونے یا دنیا میں آنے کے مقصد کی آگاہی کے لیے سرگرداں رہتے ہیں۔ جو لوگ مقصد پالیتے ہیں وہ تو شاید کامیاب ہی ہوتے ہیں اور جو مقصد کو پالینے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، وہ بے مقصد زندگی گزارنے والوں سے تو بہر حال بہتر رہتے ہیں۔
جو مقصد کو پالیتے ہیں یا اس کے حصول کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں، وہ شاید اس رنگ کی حکمت کو پہچان گئے ہوتے ہیں جو انہوں نے اپنی شیر خوارگی کے پہلے ہفتوں میں محسوس کیا ہوتا ہے، جب وہ بلیک اینڈ وائٹ سے رنگوں کی دنیا میں لوٹے تھے۔ ان میں کئی ایسے ہیں جو جنگلوں، بیابانوں اور پہاڑوں کی گچھائوں میں اسلام آباد کے ڈپٹی سیکرٹریوں اور بیوروکریٹس کی طرح رہبانیت کے دروازے پر دستک دیتے ہیں۔ وہ شاید خود کو تو کسی حد تک آسانی میں رکھ پاتے ہوں گے لیکن ان کے اس Colour ful vision کا عام لوگو ںکوکچھ فائدہ نہیں پہنچتا۔ لیکن جو لوگ ہم میں رہ کر یا ڈیروں میں بیٹھ کر محبت کا درس دیتے ہیں وہ زیادہ بہتر ہیں۔
ہمارے بابا جی نور والے کہا کرتے تھے کہ ’’جو لوگوں کو آسانی عطا کرے وہ بابا ہوتا ہے اور جو لوگوں کو آسانی عطا نہ کرے وہ بابا نہیں ہوسکتا‘‘۔ (زاویہ سے اقتباس)
اقوال
امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
- ہمیشہ بروں کی صحبت سے بچا کرو، وہ نیکوں کے بارے میں بدگمانی پیدا کرتی ہے۔
- صبر دو طرح کا ہے ایک یہ کہ بلا اور مصیبت میں صبر کیا جائے، دوسرا یہ کہ جن چیزوں سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے ان سے صبر کیا جائے۔ یہ صبر نہ دوزخ کے ڈر سے ہو اور نہ بہشت کی خواہش میں، بلکہ خالصتاً اللہ کے لیے ہو۔
کچن کارنر
کشمیری باقر خانی بنانے کا طریقہ
اجزاء:
- میدہ 1/2 کلو
- مکھن 250 گرام
- انڈے دو عدد
- چینی ایک چائے کا چمچ
- پانی حسب ضرورت
- نمک حسب ذائقہ
- تل 4 کھانے کے چمچ
ترکیب
- ایک پیالے میں میدہ، ایک انڈا، نمک، چینی، دو کھانے کے چمچ مکھن اور پانی ڈال کر گوندھ لیں۔
- اب ڈوکو روٹی کی طرح رول کرلیں۔
- پھر درمیان میں مکھن شامل کریں اور چار سائیڈز میں فولڈ کریں۔
- دوبارہ سے رول کریں اور اس طریقہ کار کو پانچ سے چھ دفعہ دہرائیں۔
- اب ڈوکو آٹھ برابر حصوں میں تقسیم کرلیں اور پھر رسی کی طرح رول کریں اور پھر چکروں میں رول کریں۔
- پھر انڈے کے ساتھ برش کریں اور اوپر تل چھڑک دیں۔
- اوون میں دو سو ڈگری سینٹی گریڈ پر بارہ سے پندرہ منٹ کے لیے بیک کریں۔
ایلو ویرا کے فوائد
ایلوویرا ایک ایسا پودا ہے جس سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ یورپی تحقیق کے مطابق ایلوویرا گودے میں بے شمار خواص پائے جاتے ہیں۔ یہ معدے کے امراض، جلد کی خرابی، دانت کا درد، بال جھڑنے یا سر کی خشکی، جوڑوں اور پھٹوئوں کا درد اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایلوویرا کمر درد اور جوڑوں کے درد میں افاقہ دیتی ہے اس کے موثر علاج کے لیے روزانہ ایک پتے کا گودا کھانا مفید ہے۔ خواتین میں ایلوویرا کا استعمال بے حد مقبول ہے۔ ایلوویرا کے اندر کا گودا نہ صرف خواتین کے چہرے کی خوبصورتی کو نکھارتا ہے بلکہ جلد کو نرم و ملائم بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
خواتین اگر میک اپ کرنے سے پہلے ایلوویرا کے گودے کو تھوڑی دیر کے لیے اپنے چہرے پر لگالیں تو اس سے ان کی جلد خشک نہیں ہوگی۔ اگر ایلوویرا کو عرق گلاب میں ملاکر آنکھوں میں لگایا جائے تو یہ آنکھوں کی بیماریوں میں بھی بہت مفید ہے۔ اگر ایلوویرا کے گودے کو دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو گردے کے انفیکشن کو ختم کرتا ہے۔