سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 8 ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا۔ دھرنے کی صورت میں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے احتجاج اور مزید قربانیوں کے باوجود ریاستی دہشت گردی کا شکار ہونے والے 14 شہداء کے لواحقین انصاف کے انتظار میں ہیں۔ دھرنے کے دوران آرمی چیف کی مداخلت پر حکمران بادل نخواستہ ذمہ داران پر ایف آئی آر کاٹنے پر مجبور تو ہوگئے مگر ابھی تک کسی بھی ملزم کو پکڑا نہیں جاسکا۔ 14 شہداء کے لواحقین اور پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے 100 سے زائد زخمی عدل و انصاف کے علمبرداروں سے یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ اگر یہی دہشت گردی عامۃ الناس میں کسی نے کی ہوتی تو وہ اب تک کیفر کردار کو پہنچ چکے ہوتے، کیا ملک پاکستان کا آئین و قانون حکمرانوں اور رعایا کے ساتھ الگ الگ سلوک کرنے کی تعلیم دیتا ہے؟ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے اور انصاف کے لئے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔22 فروری کو ملتان شہر میں گھنٹہ گھر سے نواں شہر چوک تک ہزاروں خواتین و حضرات، کارکنان اور سول سوسائٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی، انصاف کے حصول اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے بھرپور مظاہرہ کیا۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ملتان کی عوام نے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف سڑکوں پر نکل کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی ریاستی دہشت گردی کو قبول نہیں کریں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب استعفیٰ دیں، 17 جون شہداء ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کی رضا مندی سے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ کو شائع کیا جائے، ڈاکٹر توقیر شاہ کو گرفتار کیا جائے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل محترم خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس فوجی عدالت میں لے جایا جائے۔ آرمی چیف کی مداخلت پر ایف آئی آر درج ہوئی اور انہوں نے انصاف دلانے کا وعدہ بھی کیا تھا اب ہم ان کے وعدہ پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔ نواز شریف اور شہباز شریف قومی ایکشن پلان کے پیچھے اپنے جرائم بھی چھپانا چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے شہداء کے خون کا حساب لئے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ سفاک حکمرانوں اور دہشت گردوں نے 17 جون کو معصوم شہریوں کو شہید کر کے بربریت کی انتہا کی۔ کچھ دہشت گرد پہاڑوں جبکہ غاروں میں اور کچھ ایوانوں میں پناہ لیے بیٹھے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل محترم خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے 10 نکاتی ایجنڈے کے ذریعے حکمرانوں کے ظلم کے خاتمہ اور عوام کو با اختیار بنانے کا نعرہ لگایا تو ظلم کے نظام کے محافظوں نے ماڈل ٹاؤن میں خون کی ندیاں بہا دیں۔
پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی صدر محترمہ راضیہ نوید نے کہا کہ انقلاب کے سفر میں عورتیں بھی اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونیوالی اپنی بہنوں تنزیلہ اور شازیہ کے خون سے بے وفائی نہیں کرسکتے اور شہداء کو انصاف ملنے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ مظاہرین سے سنی اتحاد کونسل کے رہنما محترم اشفاق قادری، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی نائب صدر محترم رانا تجمل انقلابی، سرائیکی رہنما محترمہ عابدہ بخاری، محترم راؤ عارف رضوی، محترم یاسر ارشاد، محترم ڈاکٹر زبیر اے خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
احتجاجی ریلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے محترم حاجی جاوید انصاری، ضلعی صدر محترم اعجاز جنجوعہ، جماعت اہلسنت کے رہنما محترم رمضان شاہ فیضی، محترم مطیع الرسول سعیدی، محترم سعید احمد فاروقی اور دیگر جماعتوں کے قائدین اور کارکنان سے شرکت کی۔ کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے بینرز اور کتبے اٹھا کر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ احتجاجی مظاہرہ میں خواتین کارکنان اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ شرکاء ’’ن لیگ خون لیگ‘‘، ’’خون رنگ لائے گا انقلاب آئے گا‘‘، ’’جعلی جے آئی ٹی نامنظور‘‘، ’’ظالموں جواب دو خون کا حساب دو‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ احتجاجی مظاہرہ سے آڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب نے فرمایا:
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے تختہ دار پر لٹکنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ حکمرانوں کا کوئی ہتھکنڈہ ہمیں انصاف کی راہ سے نہیں ہٹا سکتا۔ حکمرانوں کے دہشت گردوں سے رابطے ہیں، فوجی عدالتوں کو ناکام بنانے کیلئے سازشیں شروع ہو چکی ہیں۔ اس جنگ میں فوج کے بعد صرف عوامی تحریک پوری جرات کے ساتھ آواز اٹھا رہی ہے۔ اس پارلیمنٹ کو تو دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اپنی جنگ قرار دینے کی بھی توفیق نہیں ہو سکی۔ قاتلوں کی بنائی جے آئی ٹی نہ پہلے قبول تھی نہ آئندہ قبول کریں گے۔ 14بے گناہوں کے خون سے بے وفائی کا تصور بھی نہیں کر سکتے، سانحہ ماڈل ٹاؤن دہشتگردی کا کیس بھی فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔ ظلم کے خاتمے اور انصاف کیلئے قوم کو باہر نکلنا پڑے گا۔ بجلی، گیس، پٹرول بند ہے۔ مہنگائی، بدامنی کا شکار عوام کب تک گھروں میں بیٹھ کر تبدیلی کا انتظار کرتے رہیں گے۔ تنہا ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان گھر بیٹھے عوام کو انقلاب کا تحفہ نہیں دے سکتے، قوم کو باہر نکلنا پڑے گا۔ حکمران دہشت گردی کی جنگ کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔