نمازِ جنازہ کے موقع پر شیخ الاسلام کی خصوصی گفتگو و دعا
شیخ الاسلام نے محترم عدنان جاوید کی نماز جنازہ اور تدفین کے وقت درج ذیل خصوصی گفتگو اور دعا فرمائی:
اے اللہ! یہ پاکیزہ و نیک سیرت نوجوان، امانت و دیانت کا پیکر، مسکرانے والا چہرہ، تیرے دین اور مشنِ مصطفوی کی خدمت اور حفاظت کرنے والا، جس نے مشن کے معاملات کی حفاظت ونگہبانی کے لیے دن رات محنت کرنے کے سبب اپنی صحت و علالت کی پرواہ بھی نہ کی۔ اس کے چہرے پر ہمیشہ نرمی، مسکراہٹ، حیا اور وہ ساری صفات جو تو نے قرآن مجید میں جنتیوں کے لیے گنوائی ہیں، وہ سارے وصف میں اس کے چہرے، اس کی زندگی، اس کے کلام و گفتگو اور امانت و دیانت میں دیکھتا تھا۔ اس نے زندگی بھر کسی کی شکایت نہ کی اور نہ کسی دوسرے نے اس کی شکایت کی۔ کبھی کسی سے غصے اور ناراض ہوتے نہ دیکھا گیا۔ جس نے اپنی جوانی کی عمر تیری تابعداری، تیرے دین کی خدمت گزاری اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی میں بسر کردی۔ اس نے جوانی میں وہ کام کیے، وہ وفاداری کی کہ جو پختہ عمر والے بھی نہیں کرسکتے۔ ہم سب اس کی پاک سیرت، پرہیزگاری اور امانت و دیانت کی گواہی دیتے ہیں۔
اے اللہ! تو نے تھوڑے وقت کے لیے یہ امانت دی تھی، اب یہ امانت تیرے سپرد کرتے ہیں، تیری بارگاہ میں اتنی درخواست ہے کہ تجھے تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واسطہ اس کو اپنی رحمت و بخشش کی گود میں لے لے، اس کی قبرکو جنت الفردوس بنادے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو پہچان لیں کہ یہ میرا غلام ہے۔
میرے مولا! اسے نور اور مغفرت و بخشش عطا کر۔ اس پر اپنی رحمتوں اور فضل کی بارش فرما۔ جب فرشتے سوال کرنے کے لیے آئیں تو اس کی زبان کو ایسی استقامت عطا کرنا کہ وہ اس امتحان میں کامیاب ٹھہرے۔ میرے مولا! اپنے فضل اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کے سبب اس کو بغیر حساب و کتاب کے بخش دے، اس کی قبر کو جنت کا باغ بنادے اور انبیائ، صدیقین، شہدا و صالحین کی معیت عطا کر۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اس کو اپنی شفاعت کے دامن میں لے لیں۔ میرے مولا! تجھ سے اس کی بخشش و مغفرت کی خیرات مانگتے ہیں۔ اے اللہ! اس کی قبر کو عرش تا تحت السریٰ تک نور سے بھر دے۔ اس کے اردگرد لیٹے ہوئے لوگوں کو بھی اس کی بخشش کا فیض ملے۔ اس کو خاندان اور قریبی دوستوں کی شفاعت کرنے والا بنادے۔ اس کے والدین، بیوہ، بہن بھائیوں، لواحقین، رشتہ داروں اور تمام متعلقین کو صبر جمیل عطا فرما۔
قل خوانی کے موقع پر شیخ الاسلام کا اظہار خیال
مرکزی سیکرٹریٹ پر منعقدہ قل خوانی کی تقریب میں شیخ الاسلام نے اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا:
جب میں عدنان جاوید کو دیکھتا ہوں تومجھے یوں لگتا ہے کہ اس نے اپنی تیاری تھوڑے وقت میں مکمل کرلی تھی۔ کچھ لوگ بہت دیر لگاتے ہیں تب بھی تیاری پوری نہیں کرپاتے، کچھ لوگوں کو اللہ رب العزت ایسی صلاحیتیں دیتا ہے کہ وہ تھوڑے وقت میں بڑی تیاری کرلیتے ہیں۔ سچ بات ہے کہ وہ جلد اس لیے چلا گیا کہ اس کی تیاری مکمل ہوگئی تھی۔ اللہ رب العزت نے مومنین و مومنات کے لیے جو وعدے فرمائے ہیں ان وعدوں کو مکمل کرنے پر اللہ نے جزا و انعام عطا کرنے کے لیے اپنے پاس بلالیا۔
فنانس کا ڈائریکٹر ہونے کے ناطے ہر ایک سے اس کا تعلق ہوتا تھا، اس کے باوجود میں نے اپنے کانوں سے نہیں سنا کہ اس نے کبھی کسی کا شکوہ کیا ہو یا کسی اور نے اس کا شکوہ کیا ہو۔میں بطور گواہ اس بات کی شہادت دے رہا ہوں۔ یہ کتنی بڑی مومنانہ بات ہے کہ نہ بندہ کسی کے بارے شکوہ کرے اور نہ کوئی دوسرا اس کے بارے میں شکوہ کرے۔ ہر وقت اس کے چہرے پہ تبسم اور مسکراہٹ تھی۔ عدنان کی ان خوبیوں کے تذکرہ سے میں آپ کو ایک ماڈل دے رہا ہوں کہ آپ میں سے ہر ایک عدنان بن جائے۔ میرا غم یہ نہیں کہ میرا بھانجا چلا گیا، میرا غم یہ ہے کہ میری تحریک سے ایک ایسا انسان، ایک ایسا کارکن اور ایک ایسا فرزند چلا گیا جس کی یہ خصلت تھی کہ وہ مشن کی محبت میں ہر وقت فنا رہتا تھا، مشن کو اپنی جان پر ترجیح دیتا تھا۔ رات ہو یا دن، صحت ہو یا علالت اس کا غم اور خوشی مشن، تحریک اور تحریک کا مفاد تھا۔ اپنی جان پر اپنے کاز کو ترجیح دینا ایک بڑا مومنانہ عمل ہے۔ اگر مشن کا کوئی ٹارگٹAchieve ہوجاتا تو اس کی خوشی کی کوئی حد نہیں رہتی تھی جیسے انسان کی اپنی زندگی میں بہت بڑی آرزو پوری ہوگئی ہو۔
اس کے پاس ذمہ داری ایک تھی مگر مدد ہر ایک کی کرتا تھا، مشاورت و رہنمائی ہر ایک کو دیتا تھا۔ اس نے کبھی یہ نہ سوچا تھا کہ یہ میرا کام ہے یا نہیں۔ اس کے لیے مشن اور تحریک کے اندر کام کی Limitations نہیں تھیں۔ کسی کے کام میں مداخلت نہیں کرتا تھا اور کسی کو اگر مدد چاہئے تو اس میں کسی اعتبار سے پیچھے نہیں رہتا تھا۔ ہر وقت مختلف پہلو سوچتا تھا کہ کس طرح مشن کے امور کو مزید احسن انداز میں آگے بڑھایا جائے ۔ حتی کہ وہ اپنے آرام کے اوقات کو بھی مشن کے لیے قربان کرتا تھا۔ اس میں وفا کمال درجے پر تھی اور اللہ تعالیٰ نے اس کو تھوڑی عمر میں بڑی Maturity دے دی تھی۔
ایک اور بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ Team builder تھا، وہ سنگل پلیئر نہیں تھا، اپنے شعبے میں موجود ممبران کی تربیت کرتا اور Replacement تیار کرتا تھا۔ تھوڑی عمر میںاس نے وہ خوبیاں حاصل کرلی تھیں کہ جن کے حصول کے لیے لوگ اپنی ساری عمر لگادیتے ہیں۔ علالت کے آخری ایام میں بھی مشن کی فکر سے بے نیاز نہیں تھا۔ جس رات وفات ہوئی اس رات بھی سٹاف ممبران کو بلاکر چیزیں سمجھائیں۔ وجہ یہ نہیں کہ اسے رخصت ہوجانے کا اندیشہ تھا بلکہ وہ ایسا تھا کہ معلومات Share کرنے میں اور دوسرے کو Facilitateکرنے میں ایک لمحے کی تاخیر بھی اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس کرتا تھا۔ وہ دیکھنے میں ایک ماڈرن نوجوان تھا مگر اس کی عادات، طبیعت، اخلاق، معاشرت، تعلق، سوچ الغرض تمام کچھ صوفیاء کی طرح کا تھا۔ تکبر و رعونت، سے پاک، تواضع و انکساری کا پیکر تھا، بڑے کا ادب، چھوٹے کے ساتھ شفقت، اخلاق کی فراوانی گویا اللہ رب العزت نے اس کو تمام اوصاف و اخلاقِ حمیدہ سے مزین کر رکھا تھا۔
عدنان جیسے فرزند تحریکوں، تنظیموں اور جماعتوں کو مدتوں کے بعد کبھی کبھی نصیب ہوتے ہیں۔ یہ ایسی روحیں ہیں جو نایاب ہوتی ہیں۔ عدنان کو عادات، رویہ، اخلاق، معاملہ سازی، تعلق کسی بھی زاویہ سے دیکھیں، اس میں خوبیاں تہہ در تہہ تھیں، جیسے ایک تہہ اترے تو اس کے بعد اور تہہ آجاتی ہے۔ وہ ہر ایک کے ساتھ برتائو میں اچھا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند فرمائے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت عطا فرمائے اور انبیائ، صدیقین، شہدائ، صالحین کی سنگت عطا فرمائے۔
مرکزی سیکرٹریٹ پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس
مرکزی سیکرٹریٹ پر محترم عدنان جاوید مرحوم کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور قائدین نے اظہار خیال فرمایا:
1۔ محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
محترم عدنان جاوید منہاج القرآن انٹرنیشنل کے اکائونٹس اور اس کی امانتوں کے رکھوالے تو تھے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ پوری تحریک اور مشن کے راز دان اور حفیظ وامین بھی تھے۔ وہ صرف عدنان جاوید نہیں بلکہ میرے لیے اور ڈاکٹر حسین صاحب کے لیے درحقیقت بھائی تھے۔ وہ ہمارے لیے تحریک کے حوالے سے سکون تھے۔ وہ وفا کا ایک استعارہ، اعتماد کی علامت، بلند حوصلہ، صائب الرائے، وفا شعار، مشن کے لیے سچے اور مخلص موتی اور ہیرے تھے۔
اللہ نے انہیں ایسی صلاحیتوں اور نعمتوں سے نوازا تھا جو بہت کم لوگوں میں نظر آتی ہیں۔ دیکھنے میں وہ ایک ماڈرن نوجوان تھے مگر حقیقت میں وہ صوفی تھے۔ درحقیقت اللہ رب العزت نے انہیں اپنے مبارک اور مقرب بندوں والی خصلتیں عطا کررکھی تھیں۔ اخلاق، دیانت، سخاوت و فیاضی، اعتماد، سوچ و فکر،اخلاق و رویے اور معمولات میں اپنی مثال آپ تھے۔ وہ اپنی سوچ و فکر میں سراپا مشن بن چکے تھے۔ تنگ دلی، لالچ، بغض، کینہ اور مقابلہ بازی جیسی عادات سے ان کا دل صاف و شفاف تھا۔ ہمہ وقت تحریک کی بہتری، تحریک اور مشن کے وسائل کے بارے فکر مند رہتے۔
بہت کم لوگوں میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ مسائل کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان مسائل کا حل بھی سوچ کر لائیں۔ عدنان بھائی انہی لوگوں میں سے ایک تھے۔ کسی بھی مسئلہ پر ایک حل نہیں بلکہ تین چار حل پہلے سے ان کے پاس موجود ہوتے۔ جس الجھے ہوئے مسئلے کو سلجھانے کے لیے جہاں بھی گئے کامیاب ہوکر لوٹے اور اس کامیابی کا کریڈٹ خود پہ نہ ڈالتے اور نہ ہی اس پر ڈھنڈورا پیٹتے بلکہ خاموشی سے مشن کی خدمت کرتے چلے جاتے۔ مشن کے حوالے سے ملنے والی کامیابی اور خوشخبری انہیں خوشی سے نہال کردیتی۔ وہ مشن میں فنا ہوچکے تھے۔ مشن ان ہی کو اپنے اندر فنا ہونے کی اجازت دیتا ہے جس میں فنا ہونے کی خوبیاں اور صلاحیتیں ہوں۔ آج وہ قبر میں نہیں گئے بلکہ ڈائریکٹ جنت میں گئے ہیں۔ ان کی شخصیت میں تحمل و برداشت، بردباری و سمجھداری، بصیرت و تدبر تھا۔ 33 سال کی عمر میں ہی کمال Maturity تھی جبکہ لوگ تو مشکل سے پچاس پچپن سال کے عرصے میں جاکر Mature ہونے کے ساتھ صائب الرائے ہوتے ہیں پھر فیصلہ سازی اور مشاورت میں شریک ہوتے ہیں پھر جا کر وہ مشن کا اثاثہ بنتے ہیں لیکن عدنان بھائی تو ایک مختصر عرصہ میں سب کچھ کر گئے، اپنا فرض بھی ادا کرگئے، خدمت بھی سرانجام دے گئے اور اپنی آخرت بھی سنوار گئے اور اللہ نے جو کچھ ان کے لیے لکھا تھا، اس کے حق دار ٹھہرے۔
انہوں نے اپنے شعبہ کے ہر فرد کی نہ صرف پروفیشنل حوالے سے بلکہ مزید علم کے حصول کے لیے بھی حوصلہ افزائی کی۔ وہ اپنے شعبہ کی معلومات کو تمام ممبران سے باقاعدہ شیئر کرتے اور قدم قدم پر ان کی رہنمائی کرتے ہوئے مشن کی بہتری کے لیے ہر وقت کوشاں رہتے۔ یہ سارے دل مغموم اور ساری آنکھیں اشکبار کیوں ہیں؟ کیونکہ وہ ایسی خوشبو چھوڑ گئے جو ختم نہیں ہوسکتی۔ وہ ہم میں ایک ایسی کمی چھوڑ گئے جسے کوئی پوری نہیں کرسکتا۔
وہ شیخ الاسلام کے بیٹے بھی تھے اور اعتماد بھی تھے۔عدنان بھائی کے ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے شیخ الاسلام فنانس کے معاملے میں پوچھتے اور خبر رکھتے تھے مگر جب سے معاملات عدنان بھائی کے حوالے ہوئے، اس کے بعد کبھی پوچھا ہی نہ تھا۔ جب بھی کوئی معاملہ آتا تو بس یہی فرماتے کہ بیٹے عدنان کو بلالو، ڈسکس کرلو یعنی اس حد تک ان پر اعتماد تھا۔
اللہ تعالیٰ ان کا اعلیٰ علیین میں مقام بلند فرمائے۔ ہم سب ان کے پسماندگان میں شامل ہیں جن کو وہ تنہا چھوڑ گئے۔ ہم سب کو اللہ صبر عطا فرمائے اور مشن کے لیے ہر شخص کو عدنان بنائے اور وہ خوبیاں پیدا کرنے کی اپنے اندر توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ان کا اگلا سفر، منزلیں آسان فرمائے۔ انہیں انبیائ، شہدائ، صدیقین اور اولیاء و صالحین کی سنگتیں عطا کرے، جس کے وہ مستحق ہیں۔
2۔ محترم بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان (نائب صدر تحریک)
بچھڑا وہ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
میں سمجھتا ہوں سارے جہان کو ویران کرگیا، اس لیے کہ آج مغرب سے مشرق تک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے عدنان جاوید کے لیے قرآن خوانی ہورہی ہے۔ زندگی میں انسان کے اوپر کٹھن مراحل آتے ہیں، آج میں بھی ایسے ہی ایک کٹھن مرحلہ پر کھڑا ہوں۔ وہ ہاتھ جو کبھی اس کی درازی عمر کے لیے اٹھتے تھے، آج اس کی مغفرت اور بخشش کے لیے اٹھ رہے ہیں۔ عدنان جاوید کا مجھ سے تعلق دو دہائیوں پر مشتمل ہے۔ میرے لیے عدنان ایک جواں سال دوست، ہم راز اور مشیر تھا۔ میں محسوس کرتا تھا کہ یہ شخص پرانی سنہری قدروں کا حامل نوجوان ہے جو آ ج کے زمانے میں پرانی سنہری اقدار پر بڑی خوبصورتی سے گامزن اور عمل پیرا ہے۔ میری دعا ہے منہاج القرآن کو ایسے ہیرے ملتے رہیں اور ہم اس مشن کو آگے لے کر چلتے رہیں۔ جس طریقے سے اس کی رخصتی ہوئی ہے اس سے ان کے اہل خانہ کو اطمینان ہو کہ یہ شخص درویش تھا جس کو اللہ نے ہمارے کام سدھارنے کے لیے بھیجا اور جب وقت پورا ہوگیا، اسے بلالیاگیا۔
3۔ محترم خرم نواز گنڈاپور (ناظم اعلیٰ تحریک)
میں سمجھتا ہوں کہ جس کردار و سیرت کووہ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے۔ جو خصوصیات ایک مومن اور ایک مسلمان میں ہونی چاہئیں وہ سب میں نے عدنان جاوید مرحوم میں دیکھیں۔ درجنوں معاملات میں ہم آپس میں مشاورت کرتے تھے اس دوران ان کی رائے بھی ہوتی تھی لیکن میں نے ہمیشہ یہ دیکھا کہ ان کی رائے ہمیشہ بھلائی کی طرف تھی۔ ان کا بس نہیں چلتا تھا کہ ہم کس طریقے سے کسی کی مدد کرسکیں۔ اگر ایک راستے سے نہیں ہوسکتی تھی تو دوسرے راستے کی نشاندہی کرتے تھے۔ اگر دوسرے راستے سے ممکن نہیں تھا تو تیسرا راستہ تھا۔ کئی بار کہا کہ فلاں کا تعاون اگر ہمیں جیب سے بھی کرنا پڑے تو کرنا چاہئے کیونکہ یہ شخص مستحق ہے۔ وہ درد دل، احساس ذمہ داری، ایمان داری، وفا شعاری میں سب سے بڑھ کر تھے۔ کبھی ایسا لمحہ نہیں آیا کہ انہوں نے پروفیشنل و آفیشل رائے کے علاوہ کسی کی ذات کے اوپر کبھی مجھ سے گفتگو کی ہو۔
سب نے چلے جانا ہے مگر ایسی موت بہت کم لوگوں کے نصیب میں ہوتی ہے۔ دنیا کا کاروبار چلتا رہے گا لیکن وہ اپنی موت سے جو خلا چھوڑ گئے ہیں وہ کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔ جتنی محبتیں وہ بانٹ گئے اور جتنی دعائیں سمیٹ گئے، اللہ تعالیٰ کرے کہ وہ ہر مسلمان کے نصیب میں ہوں۔
4۔ محترم رانامحمد ادریس (نائب ناظم اعلیٰ)
موت برحق ہے مگر ایک ایسی موت جس موت کے بعد اس شخص کے حسنِ عمل کی گواہی وقت کا مجدد دے، یہ سعادت شاید کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ شیخ الاسلام کو ان پر کتنا بھروسہ ہوگا اوران کی نیت کا حسن کیا ہوگا کہ جس کو دیکھتے ہوئے شیخ الاسلام نے ان کو اتنے بڑے منصب پر بٹھادیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ مجھے ان سے کوئی گلہ شکوہ نہیں تھا بلکہ وہ گلہ کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے تھے اور ہر کام کو بروقت سرانجام دیتے۔ جن پر نگاہ یار ہوجائے وہ مرتے نہیں بلکہ زندہ ہوجاتے ہیں۔
وہ اور ہوں گے جنہیں موت آئے گی بیدم
نگاہ یار سے پائی ہے زندگی ہم نے
عدنان بھائی کی خدمات کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے اتنا کم ہے۔ ان کا خلا پورا نہیں ہوسکے گا۔
تیرے بغیر ہم جو گلستان میں آگئے
محسوس یوں ہوا ہے کہ بیاباں میں آگئے
5۔ محترم جواد حامد (ناظم سیکرٹریٹ و اجتماعات)
عدنان بھائی اس تحریک کے مرکز کی جان اور شان تھے۔ جتنی باتیں ا ن کے بارے میں کی جائیں وہ کم ہیں۔ان کے ان اوصاف پر ہم سب متفق ہیں کہ وہ ملنسار، دیانتدار، مسکراتا ہوا چہرہ، محنتی او مخلص ساتھی تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک خاص چیز جو ہم سب نے ان میں دیکھی اور قائدین سے ڈرائیورز تک سب کہتے ہیں کہ جو تعلق عدنان بھائی کا میرے ساتھ تھا، جو اعتماد کا رشتہ اور دوستی میرے ساتھ تھی شاید وہ اور کسی کے ساتھ نہیں ہے۔ ہر ایک کا ان سے ایک خاص اپنائیت کا تعلق تھا جو انہیں ہم سب سے منفرد بناتاہے۔ہم ان پر جتنا بھی فخر کریں وہ کم ہے۔ ہم ایک مخلص، Committed، دیانتدار، ایماندار، ذمہ دار دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔ اس چیز کا دکھ ہمیں ہمیشہ رہے گا۔
6۔ محترم امجد علی شاہ (ڈائریکٹر MWF)
زندگی میں کچھ ایسے لمحات آجاتے ہیں کہ بندے کے لیے اپنا آپ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ عدنان بھائی کی وفات بھی انہی لمحات میں سے ایک ہے۔ تحریک منہاج القرآن میں ورکرز کے لیول پر شیخ الاسلام کی جو نظر ِقربت عدنان بھائی کو ملی وہ شاید کسی اور کے حصے میں نہ آئے۔ ویلفیئر کے معاملات کے انتظام و انصرام میں عدنان جاوید میرا دست و بازو نہیں بلکہ وہ میری ریڑھ کی ہڈی رہا۔ آج تک امجد علی شاہ کی جتنی بھی کامیابیاں تھیں وہ ساری عدنان جاوید کی تھیں، اس لیے کہ میری بیک پر وہ تھے۔ کامیابیوں کے تمغے میرے سینے پہ ہوتے تھے مگر ساری سپورٹ عدنان بھائی کی ہوتی تھی۔ ویلفیئر کے تمام پروجیکٹس میں ان کی ذاتی دلچسپی کارفرما ہوتی تھی۔ وہ صرف کام کو جاننے والے اور امانتدار ہی نہیں تھے بلکہ میرے قائد نے یہ لفظ استعمال کیا ہے کہ وہ تحریک کی امانتوں کی پہرہ داری کرتے تھے۔ تحریک کے لیے انہوں نے سب سے مقدم چیز یہ رکھی کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور جو مستحق ہیں اس کو اس کا حق پہنچے۔
7۔ محترم نوراللہ صدیقی (ڈائریکٹر میڈیا)
میرا ایک دعویٰ تھا جو غلط ہوگیا۔ میں سمجھتا تھا کہ عدنان جاوید میرا سب سے زیادہ مخلص اور بہترین دوست ہے لیکن آج معلوم ہو رہا ہے کہ یہاں تو ہر ایک کا یہی دعویٰ ہے کہ وہ میرے بہترین دوست تھے۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اس دنیا میں درد بانٹتے ہیں۔ ان کا کردار Pain Killer کا ہوتا ہے، Peace Maker کا ہوتا ہے، دلوں کو جوڑتے، عزت نفس کا خیال رکھتے ہیں، عدنان ان ہی لوگوں میں سے تھے۔ وہ پردہ، راز اوروہ دوست تھے جو قدم قدم پر محبتیں بانٹتے تھے۔ میں ان کو وہ خوش قسمت انسان سمجھتا ہوں کہ جس کی زندگی بھی باوقار تھی۔ موت بھی باوقار ہے اور انہوں نے اپنے والدین کو ان کی پرورش کے ذریعے سرخرو کیا، دوستوں کو سرخرو کیا۔ تحریک کو جو ان سے توقعات وابستہ تھیں تحریک اس میں سرخرو ہوئی۔
8۔ محترمہ فرح ناز (صدر ویمن لیگ)
ناظم مالیات کے عہدہ پر براجمان کسی بھی شخص کے بارے کوئی یہ کم ہی امید رکھے گا کہ وہ اخلاق اور برتائو میں اتنے تعاون کرنے والے، عزت کرنے والے اور راہیں نکالنے والے ہوں گے مگر عدنان بھائی اس تصور کے بالکل برعکس تھے۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ اس ٹیکنیکل اور انتظامی عہدہ پر انتہائی اعلیٰ منصب پر بیٹھا ہوا ایک شخص ہر ایک کو اتنی Respect دے رہا ہو، اتنی محبتیں بانٹ رہا ہو کہ ہر آنے والا فرد اس سے خوش جارہا ہو۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے کہ جو یقینا ہم سب کے لیے بہت کچھ سیکھنے کا باعث ہے۔ قائد محترم کی فیملی کا ایک نمائندہ ہونے کا حق اور تقاضے انہوں نے بہت خوب نبھائے اور نبھانے کا حق ادا کیا۔ کسی اور میں یہ خوبی بہت کم نظر آتی ہے۔
9۔ محترم عرفان یوسف (صدر MSM)
عدنان بھائی سے میرا تعلق پندرہ سال پر محیط ہے۔ منہاج یونیورسٹی میں ہم سے سینئر تھے۔ مجھے کافی عرصہ بعد پتہ چلا کہ عدنان بھائی قائد محترم کے بھانجے ہیں۔ انہوں نے خود سے کبھی Show نہیں کیا تھا کہ میں قائد محترم کا بھانجا ہوں۔ دوسروں کی مدد کرنا شروع سے ان کی طبیعت تھی۔ مرکز پر خدمت کے پانچ سالوں میں کوئی ایک ایسا لمحہ نہیں آیا کہ مجھے ان سے کوئی شکایت ہوئی ہو۔ ان کی طبیعت میں ہمیشہ یہ بے قراری رہتی کہ مجھ سے کسی کو فائدہ ہوجائے اور میں کسی کے لیے نقصان کا باعث نہ بنوں۔
10۔ محترم سہیل احمد رضا (ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز)
عدنان جاوید مرحوم میں جو اخلاص اور محبت تھی اور جو تحریک کے ساتھ ان کا رشتہ تھا، اس سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا رہا۔ میں اس موقع پر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ا ن کی سیرت کے جو گوشے یہاں بیان کیے گئے ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
11۔ محترم قاضی فیض الاسلام (PSO شیخ الاسلام)
عدنان جاوید بھائی نے محبت کی ان دیکھی ڈور سے سب کو باندھا ہوا تھا۔ وہ کمال کی شخصیت تھے۔ وہ فنا فی الشیخ تھے۔ شیخ الاسلام کے ساتھ اُن کا جو رشتہ تھا اس رشتے کا کبھی انہوں نے فائدہ نہیں لیا بلکہ اپنی مستقل مزاجی اورکمال محنت سے اپنا مقام بہت کم عرصے میں بنایا۔ وہ پیکر صدق و اخلاص تھے۔ وہ وفاداری، امانت، دیانت، خدمت درد مندی فراست، بردباری، عجز و انکساری اور تقویٰ کا پیکر تھے۔ اللہ ان کے مزید درجات بلند کرے۔
12۔ محترم میاں زاہد الاسلام
میں قائد محترم سے عدنان بھائی کی زندگی میں کہا کرتا تھا کہ مجھے اگر مسجد میں لے جائیں اور کسی شخص کی ایمانداری کا مجھ سے قرآن پر حلف لینا ہو تو میں عدنان کے علاوہ کسی کا حلف نہیں دے سکتا۔ وہ بے نیاز طبیعت کے مالک تھے، لالچ اور ہوس نام کی کوئی چیز اُن میں نہ تھی۔ ہاں، دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بھاگ دوڑ کرتے نظر آتے۔ وہ سخی دل آدمی تھا، قائد محترم سے عشق تھا، مشن کے پیسوں کی حفاظت اپنی جان سے بھی بڑھ کر کرتا تھا۔ وہ ایک عظیم انسان تھا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ شیخ الاسلام نے اس کے کردا رکی گواہی دی۔
13۔ محترم شہزاد رسول (ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز)
عدنان بھائی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ ’’خیرالناس من ینفع الناس‘‘ کے مصداق تھے۔ آفس بوائے سے لے کر ناظم اعلیٰ تک جو آنکھوں میں آنسوئوں کی برسات ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ قائد محترم نے مومن کی جو صفات گنوائی تھیں وہ ان میں پائی جاتی تھیں۔ ان کو ہر وقت دوسرے کے دکھ درد کا احساس رہتا۔ ہر وقت لوگوں کی بھلائی کا سوچنا اور بھلائی کرنا ان کا وصف تھا۔ ہم نے ان کی زندگی سے ایک دوسرے کی بھلائی اور دکھ درد میں شریک ہونے کا درس حاصل کرنا ہے۔
15۔ محترم غلام ربانی تیمور
محترم غلام ربانی تیمور نے منظوم انداز میں محترم عدنان جاوید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا:
میرے طاہر کی نگری کا وہ اک ایسا قلندر تھا
وہ خالی ہاتھ رہ کر بھی زمانے کا تونگر تھا
خدا نے خود بنایا تھا جسے عدنان اے لوگو
وہ منہاج القرآن کے آشیانے کا سکندر تھا
زمانے بھر کے دکھ سہہ کر اسے محسوس کر تیمور
یہ اس کا مسکرانا بھی میرے طاہر کا مظہر تھا
بیرون ملک تعزیتی تقریبات کا انعقاد
محترم عدنان جاوید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے سلسلہ میں بیرون ملک موجود منہاج القرآن کی جملہ تنظیمات نے قرآن خوانی کی محافل اور تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کیا۔ جس میں مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی بلندی درجات اور بخشش کی خصوصی دعا کی گئی۔ اس سلسلہ میں مرکزی تقریب لندن میں منعقد ہوئی جس میں برطانیہ بھر سے قائدین و کارکنان تحریک نے خصوصی شرکت کی۔ اس پروگرام کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کی۔ اس موقع پر آپ نے اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ
ہم سب ایک مشترکہ تعزیت میں شریک ہیں ۔ یہ تعزیت کسی ایک فرد یا فیملی کے لئے نہیں بلکہ تحریک کے جملہ رفقاء و وابستگان کے لئے یکساں ہے۔ عدنان جاوید ہم سب کا مشترکہ سرمایہ تھا اور ایسا سرمایہ تھا کہ تحریکوں ، جماعتوں اور تنظیموں میں ایسے افراد اور ایسے جوان روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ وہ اپنی خوبیوں،اخلاق، وفاداری، تابعداری و استواری، کام کی سوجھ بوجھ،قابلیت و صلاحیت اور مشن کے لیے قربانی میں ان لوگوں میں سے تھا جن کو آپ یکتا، بے مثال اور بے نظیر کہتے ہیں۔
- منہاج القرآن آسٹریلیا کے زیر اہتمام بھی تعزیتی پروگرام میلبورن (آسٹریلیا ) میں منعقد ہوا جس میں محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی اور اظہار خیال کرتے ہوئے محترم عدنان جاوید کی زندگی پر روشنی ڈالی کہ مرحوم ایک محنتی، مخلص اور باوفا کارکن تھے۔ وہ حقیقی معنوں میںکارکنان تحریک کے لئے ایک نمونہ اور مشن کا اثاثہ تھے۔
اس موقع پر انھوں نے گہرے غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے بلندی درجات کی خصوصی دعا کی۔
مرکزی جماعت اہلسنت UK کا اظہار تعزیت
مرکزی جماعت اہلسنت یوکے کے چیئرمین محقق اسلام علامہ پیر سید زاہدحسین شاہ رضوی، تر جمان جماعت اہلسنت علامہ مفتی فضل احمد قادری، مفسر قرآن علامہ قاضی محمد عبدالطیف قادری (سابق صدر)، نقیب فکر دیوان حضوری صاحبزادہ پیر دلدار علی شاہ قادری (سابق صدر)، مرکزی صدر علامہ پیرمفتی محمد اختر علی قادری، سینئر نائب صدر صاحبزادہ حافظ محمد ظہیر احمد نقشبندی، سیکرٹری جنرل مولانا محمد بشیر خان نقشبندی، سیکرٹری نشرواشاعت مولانا حافظ نثار احمد رضا، مرکزی خازن جانشین مفکر ملت صاحبزادہ احمد وقار بیگ قادری، قاری محمد زمان صاحب قادری (نائب سیکرٹری)، خطیب سادات علامہ پیر سید اشتیاق شاہ گیلانی (نائب صدر ساؤتھ)، مولانا پیر محمد احمدنقشبندی، مولانا حافظ عبدالعزیز نقشبندی، مولاناقاری محمد علی شرقپوری (نائب صدر یارکشائر)، صاحبزادہ حماد رضا قادری (نائب صدر ویسٹ مڈلینڈ)، صاحبزادہ حافظ فضل محمد قادری، ڈاکٹر مفتی مصطفی رضابیگ قادری، صاحبزادہ شفقات احمد شاہ، ایڈوکیٹ صاحبزادہ حسیب حسین شاہ (نائب صدر ایسٹ مڈ لینڈ)، مولانا قاضی نویدالرحمن قادری (نائب صدر لنکاشائر)، مولانا حافظ غلام مسعود نقشبندی، مولانا حافظ محمد عارف صدیقی، مولانا حافظ جہانگیر قادری، مولانا خورشید القادری، حافظ ظفر اقبال قادری و جملہ اراکین نے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بھانجے محمد عدنان جاوید (ڈائریکٹر فنانس تحریک منہاج القرآن) کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی اللہ تعالی مرحوم کی کلی بخشش فرمائے اورجملہ لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔
مرکزی جما عت اہلسنت یوکے اینڈ اورسیز ٹرسٹ کا اظہار تعزیت
مرکزی جما عت اہلسنت یوکے اینڈ اورسیز ٹرسٹ کے مرکزی قائدین برطانیہ و یورپ کے ممتاز علمائے کرام مشائخ عظام علامہ ڈاکٹر مفکر اسلام پیر سید عبدالقادر گیلانی، علامہ پروفیسر سید احمد حسین ترمذی، علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی، پیرسید صابر حسین گیلانی، علامہ صاحبزادہ سید مظہرحسین گیلانی، علامہ برکات احمد صاحب چشتی، علامہ مفتی عبدالرحمٰن نقشبندی، علامہ مفتی محمد خان قادری، علامہ صاحب زادہ محمد رفیق چشتی، علامہ حافظ نذیراحمد مہروی، علامہ حافظ محمد فاروق چشتی، علامہ قاری واجد حسین چشتی، علامہ قاری تجمل حسین، علامہ قاضی عبدالرشید چشتی، علامہ ساجد لطیف قادری، الحاج خلیفہ عبدالرحمان قادری، صاحبزادہ علامہ زین العابدین، علامہ صاحبزادہ سید حیدر شاہ، علامہ صاحبزادہ قاضی ضیاء المصطفیٰ چشتی، علامہ حسنات احمد چشتی، علامہ حافظ محمد افضل چشتی، علامہ حافظ شاہ محمد چشتی، علامہ انعام الحق قادری، حافظ اشتیاق حسین قادری، مولانا قاری محمد کامران، مولانا نثار احمد قادری نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بھانجے محمد عدنان جاوید (ڈائریکٹر فنانس تحریک منہاج القرآن) کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی۔ اللہ تعالی مرحوم کی بخشش فرمائے اورجملہ لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
قائدین جماعت اہل سنت کا اظہار تعزیت
جماعت اہل سنت، برطانیہ کے سرپرست اعلی، علامہ حافظ نیاز احمد صدیقی، علامہ مفتی برکات احمد چشتی، علامہ حافظ محمد شفیق جماعتی، علامہ مفتی محمد حسین بندیالوی، علامہ مفتی عبدالکریم جماعتی، علامہ مفتی صفی احمد رضوی، علامہ پیر احمد زمان جماعتی، علامہ مفتی محمد نذیر نقشبندی، علامہ مفتی محمد امجد صدیقی، علامہ خواجہ ارشاد احمد رضوی، علامہ عاطف جبار حیدری، علامہ ریاض احمد قادری، علامہ جنید عالم قادری، پروفیسر محمد اعجاز صدیقی، امام محمد حسنین رضا صدیقی، علامہ ضیاء الاسلام ہزاروی، علامہ منور حسین نقشبندی، علامہ حافظ محمد فاروق چشتی، علامہ حافظ محمد امین قادری، علامہ قاری محمد نذیر مہروی، علامہ قاری ریاست علی قادری، علامہ قاری فخرالزمان نقشبندی، علامہ قاری واجد حسین چشتی، علامہ قاری اعجاز صاحب، علامہ قاری اکرام الحق نقشبندی
علامہ قاری محمد امین چشتی، علامہ حسن اختر الازہری، خلیفہ عابد حسین نقشبندی، علامہ حافظ عبدالرزاق نقشبندی، علامہ خلیفہ اخلاق مبارک، قاری حافظ محمد رفیق سیالوی، قاری حافظ فیصل جاوید چشتی، علامہ محمد نعیم طارق، علامہ احمد سعید الوری، علامہ اشفاق عالم قادری، حافظ قاری منیر احمد نقشبندی، صاحبزادہ محمد آصف رضا یوسفی، علامہ پروفیسر شبراز، علامہ سید محمد طاہر اویسی، قاری حافظ رضاء المصطفی چشتی، علامہ قاری فیصل جاوید چشتی، علامہ حافظ محمد اکمل قادری، علامہ حافظ اسد حسین قادری، علامہ حافظ محمد رفاقت عدیل، علامہ حافظ محمد یوسف، قاری شاہ محمد نوری، ڈاکٹر حبیب احمد پیرزادہ، علامہ مظہر ھاشمی، حافظ وحید محمود، علامہ مفتی محمد قاسم ضیائ، امام سید وقار حسین شاہ، علامہ سید نور احمد شاہ کاظمی، صاحبزادہ سید فرید احمد شاہ، علامہ حبیب المالک قادری اور دیگر نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے بھانجے کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور دعا کی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں مرحوم عدنان جاوید کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔