قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی عملی سیاست سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد پاکستان عوامی تحریک کا پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس 12 نومبر 2019ء کو مرکزی سیکرٹریٹ پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران، چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے مرکزی، صوبائی، ضلعی عہدیدار شریک ہوئے۔ اجلاس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری کی طرف سے سیاسی نظام کی اصلاحات کے لیے بروئے کار لائی جانے والی تین دہائیوں پر مشتمل قومی خدمات پر انہیں ایک قرارداد کے ذریعے زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے قومی میڈیا کے روبرو پیش کی جس کی شرکائے اجلاس نے زبردست انداز میں تائید و حمایت کی۔ اجلاس میں اس بات کا فخریہ اظہار کیا گیا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے وطنِ عزیز میں حقیقی جمہوریت کے قیام اور فروغ کے لیے سب سے پہلے نظامِ انتخاب کی اصلاح کے لیے عملی جدوجہد کا آغاز کیا اور جنوری 2013ء میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ کیا اور پوری قوم کو باور کروایا کہ اگر پاکستان کے غریب، مزدور، کسان، کلرک، مڈل کلاس کے افراد، خواتین، معذور، نوجوان آئین کے مطابق حقوق چاہتے ہیں تو وہ باکردار اور تعلیم یافتہ نمائندے منتخب کریں اور ان نمائندوں کے انتخاب کے لیے انہوں نے الیکشن کمیشن کی آئین کے تحت تشکیل نو کا مطالبہ کیا اور اس ضمن میں کچھ رہنما اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب بھی دی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے صادق اور امین نمائندوںکے انتخاب کے لیے آئین کے آرٹیکل 62 اور63 کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے کا مطالبہ کیا اور اس ضمن میں اس وقت کی حکومت نے باقاعدہ تحریری معاہدہ بھی کیا لیکن اس معاہدے پر بوجوہ عملدرآمد نہ ہو سکا۔ تاہم پوری قوم کو علم ہو گیا کہ کس طریقے سے انجینئرڈ اور ریموٹ کنٹرول انتخابی ڈھونگ کے ذریعے ان کے ووٹ پر شب خون مارا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ تین دہائیوں پر مشتمل سیاسی جدوجہد کے ذریعے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے عوامی سطح پر آئین فہمی کے ضمن میں ملک گیر بیداری شعور مہم چلائی اور پہلی بار کسی لیڈر نے اپنی قوم کو بتایا کہ آئین کے ابتدائی 40 آرٹیکل بنیادی حقوق سے متعلق ہیں اور یہ آرٹیکل ازبر کروائے گئے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے قوم کو شعور دیا کے اپنے نمائندوں کے کردار پر نظر رکھیں اور پنے حقوق کی بازیابی کے لیے ان سے بازپرس کریں۔ اسی طرح انہوں نے احتساب، کرپشن کے خاتمے اور قانون کی حکمرانی کے لیے طویل ترین جدوجہد کی اور اس جدوجہد کے دوران سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی آیاجو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایثار اور قربانی کے ضمن میں ایک قابلِ ذکر اور قابلِ توجہ باب ہے۔ یہ امر بھی ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا ہے کہ سیاسی مخالفین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے اختلاف رکھنے کے باوجود ان کی طرف سے نظام کی اصلاح کے لیے اختیار کیے گئے موقف سے اتفاق کا برملا اظہار بھی کرتے ہیں۔
چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے عوامی تحریک کے اجلاس کے دوسرے سیشن میں خصوصی شرکت کی اور شرکائے اجلاس کو انتہائی فکر انگیز خطاب سے نوازا۔ ان کی گفتگو کا لبِ لباب یہ تھا کہ تحریک منہاج القرآن نے تعلیم و تحقیق، خدمتِ خلق اور مصطفوی انقلاب کے لیے جتنے فورمز بھی تشکیل دئیے ان کا مقصد دنیا وی نمود و نمائش اور فوائد کا حصول نہیں بلکہ ان فورمز کی تشکیل کا مقصد امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بہتری، مضبوطی، عہدِ رفتہ کی شان کی بحالی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تابعداری اور اللہ کی خوشنودی کا حصول ہے۔ انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کی سپریم کونسل اور مرکزی و صوبائی عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقاصد پر ثابت قدم رہیں، انقلابی جدوجہد کے دوران بہت سارے نشیب و فراز آتے ہیں، سالارِ کارواں حکمت اور بصیرت کے مطابق آگے بڑھتا رہتا ہے۔ مصطفوی انقلاب کی جدوجہد میں شعب ابی طالب کی گھاٹی بھی آتی ہے اور غارِ ثور کی تاریکی بھی آتی ہے۔ مصطفوی انقلاب کے مراحل میں قافلوں کے آگے بڑھنے کے احکام بھی آتے ہیں اور ٹھہر جانے کے مقام بھی آتے ہیں۔ مصطفوی انقلاب کی جدوجہد میں قافلوں کا چلنا اور رکنا انقلابی جدوجہد کا حصہ ہوتا ہے۔ صبر، شکر، توکل مصطفوی انقلاب کے سفر کا زادِ راہ ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں سپریم کونسل کے ممبران کے ناموں کا اعلان بھی کیا گیا۔ جن میں قاضی زاہد حسین، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، وڈیرہ سلطان الدین شاہوانی، نوراللہ صدیقی، عارف چودھری، ظفر اقبال، خالد درانی، سردار منصورخان، قاضی شفیق اور میاں ریحان مقبول شامل ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے سپریم کونسل کے ممبران کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بوقتِ ضرورت کونسل میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے اعلیٰ سطحی پہلے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے اور تنظیم سازی، رکنیت سازی مہمات شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ مکمل انصاف تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ شرکائے اجلاس نے پہاڑ جیسا حوصلہ رکھنے والے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو بھی خراج تحسین پیش کیا کہ جنہوں نے مشکل ترین حالات میں بھی حصولِ انصاف کے لیے ظالموں کا مقابلہ کیا اور انصاف مانگنے کی قانونی چارہ جوئی سے پیچھے ہٹ جانے کے لیے کی جانے والی ہر پیشکش کو پاؤں کی ٹھوکر سے اڑا دیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے اجلاس کے آغاز میں قومی میڈیا سے بھی خصوصی گفتگو کی اور اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ ان کا موقف تھا کہ ایک طاقتور سزا یافتہ شخص کی بیماری، اس کے دل کی دھڑکنوں اور پلیٹ لیٹس کی روزانہ کی بنیاد پر گنتی کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک اسیر ہمایوں بشیر جنہیں گردوں کا عارضہ لاحق تھا اور اس کے ڈائیلسز ہورہے تھے، اس کے علاج، معالجہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اعلیٰ عدلیہ کو درخواست دی گئی مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی، یہاں تک کہ ہمایوں بشیر اپنی بیماری سے لڑتے لڑتے خالقِ حقیقی سے جلا ملا۔ ضمانت ملنا دور کی بات اس کی موت کے دن تک اس کی درخواست سماعت کے لیے بھی مقرر نہ ہو سکی۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ایک پاکستان میں دو نظام چل رہے ہیں، امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانونی سلوک ہوں گے تو پھر سوسائٹی میں انتشار، تشدد اور بے یقینی فروغ پاتی رہے گی۔
خرم نواز گنڈاپور نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے آئین و قانون کی حکمرانی، کمزوروں کے حقوق کے تحفظ اور نظام کی اصلاح کے لیے جو ویژن دیا ہے، پاکستان عوامی تحریک اسی ویژن اور مشن کے مطابق اپنا سیاسی کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران یہ اہم بات بھی کی کہ ہم تحریکِ انصاف کی موجودہ حکومت کے کسی بھی سطح پر اتحادی نہیں ہیں تاہم اگر تحریکِ انصاف کی حکومت ادارہ جاتی اصلاحات، کرپشن کے خاتمے اور بلاتفریق احتساب کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو گی تو ہم ان کی اخلاقی اورسیاسی مدد کریں گے۔ خرم نواز گنڈاپور نے سپریم کونسل کے ممبران کے ہمراہ کی جانے والی پریس کانفرنس میں اس بات کا شکوہ بھی کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے ہم جہاں پہلے دن کھڑے تھے، وہیں آج کھڑے ہیں۔ حکومت تو بدل گئی مگر ظالمانہ رویے نہیں بدلے۔ سپریم کونسل کے جملہ ممبران نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان عوامی تحریک ایک نظریاتی، انقلابی جماعت ہے ۔پاکستان عوامی تحریک نے نظام کے خلاف سینہ سپر ہوتے ہوئے جانوں کے نذرانے بھی پیش کیے مگر اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، آئندہ بھی ظلم کے خلاف ڈٹے رہیں گے اور انقلاب کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں مینار پاکستان پر منعقدہ 36 ویں عالمی میلاد کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور تحریک کے جملہ ذمہ داران اور شرکائے عالمی میلاد کانفرنس کو صمیم قلب سے مبارکباد پیش کی گئی۔