تحریک منہاج القرآن کی پہچان اور انفرادیت محبت و عشقِ مصطفی ﷺ سے عبارت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے جشنِ میلادِ مصطفی ﷺ کا اہتمام عالمی سطح پر نہایت تزک و احتشام سے کیا جاتا ہے۔ عشقِ رسالت مآب ﷺ کے فروغ کے لیے عظیم الشان عالمی میلاد کانفرنس کا آغاز ہوئے 38 برس ہوچکے ہیں۔ الحمدللہ تحریک منہاج القرآن نے بھرپور ذوق و شوق کے ساتھ حضور ﷺ سے والہانہ محبت و الفت اور آپ ﷺ سے وفاداری نبھانے کا پیغام نہ صرف دنیا بھر میں پہنچایا ہے بلکہ جشنِ آمدِ مصطفی ﷺ کو معاشرتی و تہذیبی ثقافت کا اہم حصہ بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ تحریک منہاج القرآن آمدِ مصطفی ﷺ کی خوشی کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ کی ولادتِ باسعادت کی مقصدیت و اہمیت کے تصور کو بھی اجاگر کررہی ہے اور اتحاد و یکجہتی، محبت و رواداری، امن و آشتی اور قوتِ برداشت کی تعلیمات کو بھی دنیا بھر میں عام کررہی ہے۔
اللہ رب العزت کے پیارے حبیب اور محسنِ کائنات ﷺ کی آمد پر اظہارِ تشکر کے لیے امسال بھی حسبِ روایت ماہِ ربیع الاول کا چاند طلوع ہوتے ہی تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ اور مینارۃ السلام کو برقی قمقموں اور روشنیوں سے سجایا گیا۔ یکم ربیع الاول سے لے کر دس ربیع الاول تک مرکزی سیکرٹریٹ سے مشعل بردار ریلیاں نکالی گئیں، ان ریلیوں میں کالج آف شریعہ منہاج یونیورسٹی کے طلبہ، اساتذہ اور مرکزی قائدین کے علاوہ اہل محلہ شریک ہوئے۔ نمازِ عشاء کے بعد مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں روزانہ محافلِ میلاد اور ضیافت کا انعقاد کیا گیا جس میں مرکزی قائدین، کارکنان، سٹاف ممبران اور عوام الناس کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
ان تمام محافل کا عروج و کمال اپنے اندر فیوض و برکات سموئے ہوئے ربیع الاول کی بارھویں شب 18 اکتوبر 2021ء لاہور کے تاریخی مقام مینارِ پاکستان پر عالمی میلاد کانفرنس کی صورت میں جلوہ گر ہوا جس میں ہر طبقۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے نامور احباب، علماء و مشائخ، اقلیتی نمائندوں، وکلاء، سیاستدان، تاجر برادری، طلبہ، اساتذہ اور خواتین و حضرات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔
- اس کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کینیڈا سے براہِ راست آن لائن شریک رہے اور پوری کانفرنس کے دوران مختلف مواقع پر اپنے ملفوظاتِ عالیہ سے بھی نوازتے رہے۔
- اس عالمی میلاد کانفرنس میں شریک مہمانانِ گرامی قدر میں چیئرمین سپریم کونسل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر تحریک منہاج القرآن محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، محترم علامہ منشاء تابش قصوری (سابق شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ لاہور) محترم پیر سید بلال چشتی (سجادہ نشین خواجہ اجمیر شریف)، محترم پیر احمد اصم ہجویری، محترم پیر سید وحیداللہ غزالی، محترم مفتی محمود احمد صدیقی، محترم مفتی امداد اللہ قادری (صدر نظام المدارس پاکستان)، محترم مولانا عبدالخبیر آزاد (چیئرمین روئیت ہلال کمیٹی) محترم مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، محترم پیر سید شمس الرحمن مشہدی، محترم سید جواد حیدر نقوی، محترم مفتی محمد اقبال چشتی، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن محترم خرم نواز گنڈا پور، محترم بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، محترم جواد حامد (ڈائریکٹر نظامت سیکرٹریٹ)، جملہ مرکزی قائدینِ تحریک اور اندرون و بیرون ممالک کی مختلف مہمان شخصیات شامل تھے۔
- کانفرنس میں نقابت کے فرائض علامہ آصف میر قادری، محترم صفدر علی محسن، محترم علامہ رانا نفیس حسین قادری، محترم منہاج الدین قادری، محترم سرفراز احمد قادری اور دیگر احباب نے ادا کیے۔ تلاوت و نعت کی سعادت ملک پاکستان کے نامور قرأ اور ثناخوانانِ مصطفی ﷺ نے حاصل کی۔
تفسیرِ منہاج القرآن کی تکمیل کا تاریخی اعلان
امسال 38 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس اس حوالے سے ایک منفرد و ممتاز حیثیت کی حامل تھی کہ اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’تفسیر منہاج القرآن‘‘ کی تکمیل کا اعلان فرمایا۔ اس علمی و فکری خدمتِ دین کا اعلان کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے فرمایا:
’’پاکستان سے کینیڈا منتقل ہونے کے بعد ہر چند کہ میرا فوکس علمی کاموں میں سے ہر ایک کام پر تھا مگر تمام ضروری موضوعات پر میں اسی عرصے میں تسلسل کے ساتھ کام کرتا رہا جیسے جیسے وقت کی ضرورت تھی اور اس طرح مختلف موضوعات پر تصنیف و تالیف کا سلسلہ جاری رہا۔ اس عرصہ میں خاص طور پر میری توجہ حدیث نبوی ﷺ کے کام پر مرکوز ہوگئی اور یوں بہت سا وقت حدیث نبوی ﷺ کی خدمت میں گزرا اور الحمدللہ بہت عظیم الشان کام حدیث نبوی کے حوالے سے مکمل ہوچکاہے اور کچھ تکمیل پذیر ہے، جس کی خبر ان شاء اللہ مستقبل قریب میں پہنچائوں گا مگر آج کی خوشخبری جو آپ کو دینا چاہتا ہوں اور جسے میں نے کلیتاً پردے میں رکھا اور اس کی خبر اس وقت تک کسی کو نہیں پہنچنے دی، جب تک اس امر کی تکمیل نہ ہوجائے۔ آج بارہ ربیع الاول کا مبارک دن ہے۔ آج کے اس مبارک دن یوم المولد النبوی الشریف میں اللہ کی بارگاہ میں سجدہ شکر بجا لاتے ہوئے یہ اعلان کررہا ہوں اور آپ کو خوشخبری سنارہا ہوں کہ کئی سالوں سے میرا شروع کیا ہوا تفسیر قرآن کا کام آج الحمدللہ ثم الحمدللہ مکمل ہوگیا ہے۔ یہ تفسیر عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور عربی زبان میں شائع ہونے کے بعد اس کا اردو اور انگلش ترجمہ شروع کردیا جائے گا۔ میں نے بیک وقت مفصل تفسیر اور مختصر تفسیر پر کام شروع کیا تھا اور دونوں تفاسیر مکمل ہوچکی ہیں۔ اس کے علاوہ علوم القرآن پر دیگر کئی کتب بھی مکمل ہوچکی ہیں۔
اللہ رب العزت یہ عاجزانہ کوشش اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، لوگ اس سے استفادہ کریں اور اپنے قلوب و اذہان، ظاہر و باطن، سیرتیں اور زندگیاں اس سے منور کریں۔
مہمانانِ گرامی کا اظہارِ خیال
کانفرنس میں درج ذیل مہمانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا:
محترم مولانا سید عبدالخبیر آزاد (چیئرمین رؤیتِ ہلال کمیٹی پاکستان)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرِ سرپرستی اور قیادت میں مینار پاکستان میں منعقدہ عالمی میلاد کانفرنس میں ہم اس ہستی کا ذکر کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں جو محسنِ کائنات اور رحمۃ للعالمین ﷺ ہیں اور جن کے لیے اس کائنات کو بنایا گیا۔ آج یقینا یہ عالمی میلاد کانفرنس پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو ایک عظیم پیغام دے رہی ہے کہ ہمیں تعلیماتِ نبویہ پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ امن و محبت کا پیغام دیا ہے۔ ہم سب کو مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے ان کے اس پیغام کو آگے بڑھانا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے شیخ الاسلام کی طرف سے کی جانے والی کاوشوں اور اس ضمن میں دیئے جانے والے پیغام کے ذریعے اپنی زندگیوں میں تبدیلی لائیں۔ یہ سٹیج محبت و امن اور عمل کا پیغام دیتا ہے اور آج کے اس پروگرام کے ذریعے پوری دنیا میں یہ پیغام جارہا ہے کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کی آمد کی خوشی کا جلسے جلوس کے ذریعے اہتمام بھی کرتے ہیں اور یہ ہماری عقیدت کا اظہار ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ سے عشق کرتے ہیں اور اسی طرح سیرت الرسول ﷺ کے پیغامِ محبت و امن سے بھی دنیا کو آگاہ کیا جارہا ہے۔
محترم علامہ سید جواد حیدر نقوی (سربراہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور)
آج شب تمام عالمِ اسلام خوشی اور سرور میں مسرور ہے اور ہر مومن مسلمان اپنی توفیق و دانست اور اپنی صوابدید کے مطابق بارگاہِ رسالت ﷺ میں ہدیہ عقیدت پیش کررہا ہے۔ آج یہاں پر 38ویں عالمی میلاد کانفرنس کا جو عالیشان منظر سجا ہے اس کی پاکستان میں کوئی نظیر نہیں ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس گلستان کو آباد رکھے اور قیامت تک یہی سلسلہ امت محمدی ﷺ میں شیخ الاسلام کی سرپرستی و صدارت میں جاری رہے۔
محترم ڈاکٹر سید علی رضا بخاری (سابق ممبر آزاد کشمیر اسمبلی)
تحریک منہاج القرآن کی طرف سے سجائی گئی اس بزم اور سہانی گھڑی کے موسم میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تفسیر قرآن حکیم کی تکمیل کے حوالے سے جو خوشخبری دی، میں اپنی درگاہ اور خطہ کشمیر کی طرف سے بلکہ اہلِ پاکستان کی طرف سے شیخ الاسلام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور پوری امت کو اس کی کروڑہا بار مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں ترجمہ عرفان القرآن کشمیری زبان میں بھی شائع ہونے پر شیخ الاسلام کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے حضور نبی اکرم ﷺ کی رحمت کا مفہوم، تصورِ محبت و رحمت، چاہت و الفت، اتحاد و یگانگت اور شفقت کا جو پیغام ملتا ہے، اسے آج وحدتِ امت اور مستحکم پاکستان کے لیے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ نیز یہ تصور بھی عام کیا جائے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے وسیلہ سے ہر انسان کو خیرات ملتی ہے۔ ہم سب کی باطنی و روحانی اور ایمانی ضرورت ہے کہ آپ ﷺ کے ساتھ اپنی محبت کے رشتہ کو استوار کرلیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا سیرتِ نبوی ﷺ پر جس قدر وسیع ریسرچ ورک ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سے لوگوں کو روشناس کروایا جائے تاکہ حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ غلامی کا تعلق مضبوط اور پختہ ہو۔ میں لازمی سمجھتا ہوں کہ رحمۃ للعالمین ﷺ اتھارٹی کو شیخ الاسلام کی تصنیفات و تحقیقات اور تالیفات سے استفادہ کرنا چاہیے۔
محترم سید ضیاء اللہ شاہ بخاری (امیر متحدہ جمیعتِ اہل حدیث پاکستان)
میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو تفسیرِ قرآن کی تکمیل پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بلاشبہ یہ سعادتیں اللہ کی عنایت اور اس کے فضل و کرم کے بغیر انسان حاصل نہیںکرپاتا۔ کیونکہ اللہ رب العزت قرآن مجید میں فرماتا ہے:
ذٰلِکَ فَضْلُ اللهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ.
(الحدید، 57: 11)
’’یہ اللہ کا فضل ہے جسے وہ چاہتا ہے اسے عطا فرما دیتا ہے۔‘‘
نبی کریم ﷺ اکثر یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ’’اے اللہ ہمیں وہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما جو تیرے پسندیدہ ہیں۔‘‘ بلاشبہ شیخ الاسلام کو اللہ نے توفیق دی کہ انہوں نے تفسیر قرآن پر عربی زبان میں مفصل کام کیا۔ بلاشبہ یہ اللہ کی توفیق، مہربانی اور رحمتِ کاملہ کا نتیجہ ہے۔
یقینا آج کی یہ فقیدالمثال، روح پرور، ایمان افروز اور دلآویز کانفرنس ایک تناور درخت بن چکا ہے اور یقینا نبی پاک ﷺ کی محبت کے جس روح پرور عنوان پر یہ تاریخی پروگرام انعقاد پذیر ہے، بحیثیتِ مسلمان چاہے ہمارا تعلق جس بھی مسلک اور مکتبِ فکر سے ہے، ہمارا عقیدہ اور ایمان یہ ہے کہ زندگی کی جو صبحیں اور شامیں حبیبِ رب العالمین ﷺ کے تذکرہ جلیلہ میں کٹ جاتی ہیں، وہ زندگی کا حاصل اور سرمایہ بن جاتی ہیں۔ یقینا رسول اللہ ﷺ کی محبت کو فروغ دینے کے لیے ہی عالمی میلاد کانفرنس کی یہ بزم سجائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کو آقاe کی شان اور سیرت پر کتب تصنیف کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
شیخ الاسلام نے اپنی تصنیف القول اللطیف فی الحدیث الضعیف میں حدیث ضعیف کے حوالے سے شواہد کے ساتھ جو بات ارشاد فرمائی ہے وہ محدثین کا منہج ہے جسے آپ نے اجاگر کیا ہے اور جس کا احیاء کیا ہے اور آج زندہ و تابندہ انداز میں پیش کیا ہے۔ آپ نے شواہد کے ساتھ واضح فرمادیا کہ حدیث ضعیف ہونے کے باوجود بھی بڑے بڑے ائمہ کے اجتہاد پر فوقیت رکھتی ہے، اس لیے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی محبت سکھانے کے لیے آپ نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث صحیح کے بارے میں الگ لکھا لیکن جو حدیث ضعیف ہے، آپ نے تو اس کا بھی حق ادا کیا ہے۔
اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ جو بندہ اس حد تک محبت کرے تو وہ ہمارے لیے علی راس والعین ہے۔ ہم تو اس کے لیے اپنی آنکھیں بچھانے کے لیے تیار ہیں۔ جو رسول اللہ ﷺ کا بن جاتا ہے، ہم اس کے بن جاتے ہیں۔ نبی پاک ﷺ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ سے منسوب ہر شے سے محبت کریں اور یہی اللہ کی سنت بھی ہے۔
سالہا سال سے شیخ الاسلام اتحادِ امت اور تعلیماتِ اسلام کے حقیقی فروغ کے پرچم کو لے کے نکلے ہوئے ہیں اور اتحادِ امت، بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور فقہی مسائل پر علمی بات کررہے ہیں۔ اپنے اور غیر سب سے باتیں سنتے ہیں مگر اتحادِ امت اور فروغِ امن و سلامتی کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے۔ صداقت بیان کرنے سے مومن رک نہیں سکتا، اس لیے ہم نے بھی یہ محسوس کیا کہ ہم بھی اس راستے کے راہی تھے، اس لیے آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ان شاء اللہ اتحادِ امت، پاکستان کی بقا و سلامتی اور استحکام کے لیے ہم تحریک منہاج القرآن کا پورا ساتھ دیں گے۔ قائدِ تحریک کے دست و بازو اور ساتھی بن کر اللہ کی رضا کے لیے، اپنے ملک کی بہتری کے لیے اور امتِ مسلمہ کی بہتری کے لیے آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
محترم پیر سید شمس الرحمن مشہدی (سجادہ نشین حسین آباد شریف، آرگنائزر مشائخ ونگPAT)
آج اس خوبصورت اجتماع کا بنیادی محور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی محنت ہے۔ اتنا حسین منظر دیکھ کر یہ سوچ بار بار آرہی ہے کہ ’’یہ شان ہے ان کے نوکر کی۔۔۔ سرکار کا عالم کیا ہوگا‘‘ اور پھر سوچتا ہوں کہ جب زبان پر میری سرکار کا نام آتا ہے، آسمانوں سے فرشتوں کا سلام آتا ہے اور پھر میری سوچ کو یہ جواب ملتا ہے کہ چودہ سو سال سے یہ حقیقت ہے اور حقیقت رہے گی کہ دور تک وقت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں جب کبھی ان کے غلاموں کا غلام آتا ہے۔
میلاد منانے کے حوالے سے جب ہم غوروفکر کرتے ہیں تو یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ میلاد پاک منانے کا کامل ترین انداز دو حصوں پر مشتمل ہے: پہلا حصہ یہ کہ آپ ﷺ کی آمد اور مقام کا احترام کرنا اور دوسرا حصہ یہ ہے کہ آپ ﷺ کے کام اور پیغام کا احترام کرنا۔ یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ الحمدللہ! شیخ الاسلام کی جتنی بھی تصنیفات ہیں، ہر تصنیف میں اسلوب یہی رکھا گیا ہے کہ حضور ﷺ کے مقام کو بھی سلام ہے اور مدینے والے کے پیغام کو بھی سلام ہے۔ شیخ الاسلام کے ترجمہ قرآن ’’عرفان القرآن‘‘ میں بھی یہ دونوں حقیقتیں مل جاتی ہیں۔ کہیں ایسا مقام نہیں آیا جس میں حضور ﷺ کے مقام کا خیال نہ رکھا گیا ہو یا حضور ﷺ کے پیغام کا خیال نہ رکھا گیا ہو۔ یہ سارے کام صرف پڑھنے سے نہیں ہوتے بلکہ یہ سارے کام وہ کرسکتا ہے جس پر مدینے والے نبی ﷺ کی بھی نظر ہو اور نجف والے علی رضی اللہ عنہ کی بھی نظر ہو۔ یعنی باب العلم اورمدینۃ العلم سے گہرا تعلق ہو تو پھر یہ کام ہوسکتے ہیں۔ کتابیں پڑھنے پڑھانے والے ہم نے بڑے دیکھے ہیں مگر کسی سے ایسا فیض امڈتا ہوا نہیں دیکھا جس قدر شیخ الاسلام کے فیض کو امڈتا ہوا دیکھا ہے۔ پھر یہ کہنا پڑتا ہے کہ یہاں مولا علی رضی اللہ عنہ کا بھی کرم جاری ہے اور آقا کریم ﷺ کا بھی کرم جاری ہے۔
عصرِ حاضر میں علی کا دان طاہر قادری
جعفر صادق کا ہے فیضان طاہر قادری
عشقِ سرکارِ دو عالم کا مبلغ بے مثال
فیضیابِ حضرتِ حسان طاہر قادری
اہل بیتِ مصطفی ﷺ کے پیار میں اوجِ کمال
عکسِ رنگِ بوذر و سلمان طاہر قادری
ہے وکیلِ عترت و اصحابِ آقا لاشبہ
غوث اعظم کا کرم احسان طاہر قادری
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری (چیئرمین سپریم کونسلMQI)
جب ہم فصاحت، بلاغت اور اسالیبِ قرآن کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو ہمیں اللہ رب العزت کا ایک خوبصورت اندازِ خطاب نظر آتا ہے۔ وہ انداز یہ ہے کہ اللہ رب العزت قرآن مجید میں کبھی کبھی اپنے محبوب علیہ السلام کو لفظ ’’قل‘‘ کے ساتھ خطاب فرماتا ہے۔مختصر جائزہ لیا جائے تو اللہ رب العزت نے 332 مرتبہ، 306 آیاتِ قرآنیہ میں یہ لقب اور خطاب دہرایا ہے۔
ان 306 آیاتِ قرآنیہ میں اللہ رب العزت کی توحید، ربوبیت، حقانیت، جنت و جہنم اور تخلیقِ انسانی کا ذکر ملتا ہے۔ اسی طرح زندگی کے مختلف مراحل جیسا کہ آدابِ زندگی، عائلی زندگی کے مسائل، حلال و حرام اور شریعتِ محمدی ﷺ کا ذکر بھی ملتا ہے۔ الغرض کہیں پر کسی نے سوال کیا تو اس کے رد پر بھی ’’قل‘‘ سے آیت کے آغاز کا ذکر ملتا ہے۔ اسی طرح اگر کفارِ مکہ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو کسی مسئلہ میں الجھانا چاہا تو اس کے رد میں بھی قل کہہ کر بات کا آغاز فرمایا۔
مثلاً: جب توحید کی باری آئی تو اللہ رب العزت یہ بھی تو کہہ سکتا تھا کہ ھوا اللہ احد کہ وہ اللہ ہے مگر اللہ رب العزت نے فرمایا: نہیں، میری توحید بعد میں آئے گی، محبوب تیری رسالت کا ذکر پہلے ہوگا۔ میں پیغام بعد میں دیتا ہوں لیکن اس کا عنوان پہلے رکھتا ہوں۔ لہذا جہاں حکمِ شرعی ہے، عنوان مصطفی ﷺ ہے۔۔۔ جہاں میری توحید ہے، عنوان مصطفی ہے۔۔۔ جہاں میرا حکم ہے، عنوان مصطفی ہے۔۔۔ جہاں حلال و حرام ہے، عنوان مصطفی ﷺ ہے۔۔۔۔ جہاں میری ربوبیت کا اعلان ہے، وہاں عنوان مصطفی ﷺ ہے۔۔۔ جہاں میرا نظام ہے، عنوان مصطفی ہے۔۔۔ جہاں میری تخلیق ہے، عنوان مصطفی ہے۔ میں اپنی ربوبیت کا ذکر بعد میں کرتا ہوں مگر محبوب کا ذکر پہلے کرتا ہوں۔ گویا اللہ تعالیٰ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ محبوب میں ھُوَ اﷲُ اَحَدٌ اس وقت تک قبول نہیں کرتا، جب تک آپ ﷺ کے ذریعے اس پیغامِ توحید کو قبول نہیں کیا جاتا۔
کفار و مشرکین نے جلیل القدر انبیاء علیہم السلام پر تہمت لگائی، انہیں نصرانی اور یہودی ہونے کا طعنہ دیا۔ بات سمجھنے کی یہ ہے کہ طعنہ اللہ کے انبیاء کو دیا جارہا تھا، ہونا یہ چاہیے تھا کہ اللہ اپنے انبیاء علیہم السلام پر ہونے والے اس اعتراض کے رد میں آیت نازل کردیتا، مگر اللہ رب العزت نے کیا کیا؟ فرمایا: وہ انبیاء علیہم السلام جو میثاقِ نبوت کے ذریعے آپ کی نبوت کا اپنے ادوار میں ڈنکا بجاتے رہے اور آپ کی نصرت کی بات کرتے رہے، آپ کی خاتمیت کا ڈنکا بجاتے رہے، آج ان کی ناموس پر حرف آیا ہے اور انہیں طعنہ دینے والوں نے طعنہ دیا ہے۔ محبوب میں یہ چاہتا ہوں کہ آج ان کے طعنوں کا جواب بھی آپ کی زبان سے دوں تاکہ ان کی ارواح بھی سن لیں کہ ہم اپنے اپنے ادوار میں محبوب کی خاتمیت کا ڈنکا بجاتے رہے، آج ان کے دور میں کفار نے ہمیں طعنہ دیا تو میرے مصطفی ﷺ اس کا خود جواب دے رہے ہیں۔
اسی طرح قرآن مجید کی آیات سے یہ بات بھی مترشح ہے کہ جب اللہ کی توحید کی بات ہوتی ہے تو مصطفی ﷺ جواب دیتے ہیں اور جب مصطفی ﷺ کی ذات کی بات ہوتی ہے تو اللہ خود جواب دیتا ہے۔ یعنی اللہ نے واضح کردیا کہ محبوب میں نے اپنی توحید اور معاملات کے بارے میں قل کے ذریعے کائنات کو بتادیا کہ توحید تب مکمل ہوگی، جب مصطفی ﷺ کی زبان سے ادا ہوگی۔ اس لیے کہ:
بخدا خدا کا یہی ہے در
نہیں کوئی اور مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہیں آکر ہو
جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں
اسی طرح جب شان مصطفی ﷺ کا تذکرہ آئے گا تو شانِ مصطفی ﷺ بزبان خدا ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ جب ادب و تکریمِ مصطفی ﷺ کا وقت آیا تو فرمایا محبوب سن لیں! آپ ﷺ کی بارگاہ کے آداب تک آپ کے امتیوں کو میں خود سکھائوں گا۔
معلوم ہوا کہ قرآن مجید میں اللہ کی توحید، الوہیت اور ربوبیت کی بات بزبانِ مصطفی ﷺ نظر آتی ہے اور مصطفی ﷺ کی محبوبیت بزبانِ خدا نظر آتی ہے۔
محبت کے رشتے میں دو چیزیں بڑی ضروری ہوتی ہیں:
1۔موافقت
2۔مطابقت
محبت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی، جب تک محبوب کے ساتھ مطابقت اور موافقت کا رشتہ مضبوط نہ ہوجائے۔ حضور ﷺ کی محبت میں موافقت اور مطابقت دونوں کا ہونا ناگزیر ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجعمین یہ سبق سمجھ گئے تھے، اسی لیے حضور ﷺ کی مطابقت اور موافقت میں فنا ہوگئے تھے۔ دنیا ادھر سے ادھر ہوجاتی لیکن ان کا سر حضور نبی اکرم ﷺ کے در سے ہٹ ہی نہیں سکتا تھا۔ ہمیں بھی اپنے اندر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجعمین اور اہلِ بیت اطہار علیہم السلام کو حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ مبارکہ کے ساتھ حاصل مطابقت و موافقت کو حرزِ جاں بنانا ہوگا اور اسی رنگ میں خود کو رنگنا ہوگا۔ اس لیے کہ اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی و فلاح کا راز مضمر ہے۔
محترم خرم نواز گنڈا پور (ناظم اعلیٰ تحریک)
میں عالمی میلاد کانفرنس میں شریک جملہ معزز مہمانان گرامی قدر اور شرکاء محفل کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور عالمی میلاد کانفرنس کے انتظام و انصرام بجا لانے والی جملہ کمیٹیوں کو شاندار پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد دیتا ہوں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت کے موقع پر مینار پاکستان کے میدان میں حسب سابق یہ 38 واں سال ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے مسلسل اور متواتر یہ عظیم الشان اجتماعات ہوتے آرہے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تفسیرِ قرآن کی تکمیل پر اہلیانِ اسلام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ملک پاکستان کو سلامت رکھے، اسے دشمنوں کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھے اور اسے عظیم تر فلاحی ریاست بنانے کے لیے کاوشیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
- عالمی میلاد کانفرنس سے منہاج یوتھ لیگ کے صدر مظہر محمود علوی، صدر ایم ایس ایم محمد عرفان یوسف اور منہاج ویمن لیگ کی نمائندگی کرتے ہوئے محترمہ انیلہ الیاس ڈوگر نے بھی اظہار خیال کیا۔
- شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس عالمی میلاد کانفرنس کے کامیاب انتظام وانصرام پر ناظمِ اعلیٰ محترم خرم نواز گنڈا پور، نائب صدر MQI محترم بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، ناظمِ اجتماعات محترم جواد حامد اور جملہ نائب ناظمینِ اعلیٰ، یوتھ لیگ، ایم ایس ایم، ویمن لیگ اور علماء کونسل کے عہدیداران کو خصوصی مبارکباد دیتے ہوئے ڈھیروں دعائوں سے نوازا۔
شیخ الاسلام کی طبع ہونے والی نئی کتب
38 ویں عالمی میلاد کانفرنس کے موقع پر محترم محمد فاروق رانا (ڈائریکٹر فریدِ ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طبع ہونے والی درج ذیل نئی کتب کا تعارف پیش کیا:
1. اَلدُّرَر مِنْ مَعَارِفِ السُّوَر
(قرآن مجید کی تمام 114 سورتوں کا تعارف)
2. حُسْنُ النَّظَر فِی أَقْسَامِ الْخَبَر (مَوْسُوْعَةُ عُلُوْمِ الْحَدِیْث: 7)
(حدیث کی عام مصطلحات، محدثین کے مراتب، تحمل الحدیث کے ضوابط اور آدابِ روایتِ حدیث کے ساتھ ساتھ حدیث کی بڑی اَقسام سے متعلقہ اَہم مباحث کا بیان)
3.4.اَلْبَیَانُ الصَّرِیْح فِی الْحَدِیْثِ الصَّحِیْحِ (مَوْسُوْعَةُ عُلُوْمِ الْحَدِیْث: 8)
(حدیثِ صحیح پر مشتمل جملہ مباحث کا بیان)
5. اَلْقَوْلُ اللَّطِیْف فِی الْحَدِیْثِ الضَّعِیْف (مَوْسُوْعَةُ عُلُوْمِ الْحَدِیْث: 9)
(حدیثِ ضعیف پر اٹھنے والے تمام تر اعتراضات اور اِشکالات کا ازالہ)
6۔ سلسلہ تعلیماتِ اِسلام 14: عمر رسیدہ اَفراد: مسائل اور اُن کا حل
7. Adab: Noble Conduct and its Significance in Islam
8. Clarity Amidst Confusion Imam Mahdi and End of Time
9۔ خُلقِ عظیم کا پیکر جمیل (أَطْیَبُ الشِّیَم مِنْ خُلُقِ سَیِّدِ الْعَرَبِ وَالْعَجَم ﷺ) دیکھو! سرکار ﷺ کیسے ہیں (کَأَنَّکَ تَرَاہ ﷺ)
10۔ سیرتِ نبوی ﷺ کا اَصل خاکہ (اِنسانیت کے لیے اُسوہ کامل)
11۔ کتب کے تراجم
(1) شیخ الاسلام کی تصنیف ’’سیرتِ نبوی ﷺ کا اصل خاکہ‘‘ کے Italian ،French ،Spanish اور Danish میں تراجم
(نارویجن زبان میں ترجمہ بھی طباعت کے حتمی مرحلہ میں ہے)
(2) عرفان القرآن کے بنگالی اور کشمیری زبان میں تراجم