حمد باری تعالیٰ
مکان و لا مکاں میں ہے ترے جلوؤں کی رعنائی
ترے انوار کی مظہر دو عالم کی ہے پہنائی
مظاہر ہر طرف ہیں نور افشاں تیری قدرت کے
مہ و مہر و کواکب میں ہے تیری جلوہ فرمائی
تری چشمِ کرم کا ہرکس و ناکس پہ ہے فیضاں
تری ممنوں ہے سلطانی، تری محتاج دارائی
معالج تو وسیلہ ہیں علاجِ درد میں لیکن
ترے الطاف کرتے ہیں مریضوں کی مسیحائی
تری مرضی، کسی کو وصل کی دولت عطا کردے
کسی کو، ہجر کی رہ میں مسلسل آبلہ پائی
لگن تیری محبت کی نہیں جس کو لگی یارب!
نہ شیدائی وہ شیدائی، نہ سودائی وہ سودائی
رہے خوفِ بلا کوئی، نہ ہو دل میں غمِ دوراں
تری یادوں کے جلوے ہوں جو زیبِ کنجِ تنہائی
لبِ اظہارِ ارشدؔ پر دعائیں جو سجیں مولا!
بجاہِ شاہِؐ بطحا ان کو حاصل ہو پذیرائی
{حکیم ارشد محمود ارشد}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
متاعِ دو جہاں ہے آپ کے در کی جبیں سائی
زہے قسمت جسے یہ دولتِ کونین ہاتھ آئی
ہوئی ہے جب سے میرے دل میں ان کی جلوہ فرمائی
نہ اب وہ دل کی بے چینی، نہ اب تنہائی تنہائی
نہیں جو آشنا رسم و رہ رازِ محبت سے
نہ دیوانہ ہے دیوانہ ، نہ سودائی ہے سودائی
رہِ طیبہ میں تیرا ہر قدم وہ سرخرو ہونا
مبارک ہو مبارک ہو تجھے اے آبلہ پائی
احاطہ کیا کرے کوئی ترے لطف و عنایت کا
تری ممنون دیکھی ہیں کلیمی اور مسیحائی
مچل اے حسرتِ طیبہ تڑپ اے حسرتِ طیبہ
تڑپنے سے مچلنے سے تری ہوگی پذیرائی
حبیبؔ بے نوا کی آرزو اس کے سوا کیا ہے
کبھی میری بھی دل جوئی کبھی میری بھی شنوائی
{حکیم حبیبؔ العیشی}