حمد باری تعالیٰ
ہے مرے اللہ، سچا تیرا نام
ذکر تیرا ہے زباں پر صبح و شام
آفتاب و ماہ و انجم کہکشاں
تیرے اک جلوے سے روشن ہیں تمام
کیسے تجھ کو میں سمجھ پائوں کبھی
علم ناقص، عقل بھی میری ہے خام
تو ہے رحمان و رحیم و مُستعان
استعارے ہیں کرم کے تیرے نام
کون ہے جس پر نہیں تیری عطا
تیرے در کا ہے گدا ہر خاص و عام
تیری حکمت اور حمت کے طفیل
چل رہا ہے سارے عالم کا نظام
نیک ہوں یا بد ہوں چھوٹے یا بڑے
سب پہ ہے ہر لمحہ تیرا لطفِ عام
دو جہاں کے رنج و غم سے ہو نجات
عشق کا اپنے پلا دے ایسا جام
تیرے ہمذالیؔ کی ہے یہ آرزو
مر کے تیرے نام پر پائے دوام
حمد ہو تیری خدایا ہر نفس
ہو ترے محبوبؐ پر ہر دم سلام
(انجینئر اشفا ق حسین ہمذالیؔ)
آمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرحبا مرحبا
خیرالوریٰ کہوں انہیں شمس الضحٰی کہوں
صدر العلیٰکہوں کبھی بدرالدجیٰکہوں
کچھ کرکے اقتباس کلامِ مجید سے
طہٰ کہوں، نذیر کہوں، مصطفیٰ کہوں
زینت فزائے مسندِ محمود ہیں حضور
ایوانِ حشر کا انہیں صدر العلٰیکہوں
جن کی کرن سے صبحِ ازل کو ملی ضیاء
ان کو شب الست کا بدرالدجیٰ کہوں
اس درجہ نور باریاں ہوتی ہیں روح میں
جس درجہ اہتمام سے صلِّ علیٰ کہوں
جی چاہتا ہے پھر ’’نبلٰی‘‘ کا معاملہ
پھر سے بلیٰ کے ساتھ میں صلِ علیٰ کہوں
میرا درود اور ہے اس کا درود اور
کیسے بھلا میں خود کو شریکِ خدا کہوں
آنکھوں میں ہیں مناظرِ فردوس گام گام
ارضِ حرم کو ساحلِ موج بقا کہوں
شہزادؔ بھیجتا ہے خدا جس پہ خود درود
اس ذات کو بزرگ میں بعد از خدا کہوں
(شہزاد مجددیؔ)