موجودہ دور، دور فتن ہے، ہر طرف برائی، بے حیائی اور ظلم وستم کا راج ہے۔ کفر اور بے ایمانی غلبہ پا رہی ہے، ایمان، حیاء اور اخلاق کی قدریں مٹتی چلی جارہی ہیں۔ معاشرے کا کوئی بھی طبقہ اصلاح احوال کا اجتماعی کردار ادا نہیں کر رہا۔ تقوی طہارت، بندگی، گریہ وزاری، عاجزی اور توبہ واستغفار، یہ موضوعات آج نہ علماء کے خطابات کے عنوان ہیں اور نہ اہل تصوف کے کردار ان صفات سے متصف ہیں (الاماشاء اللہ) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے ہی دور سے متعلق ارشاد فرمایا تھا کہ ایک ایسا دور آئے گا جس میں ایک شخص صبح مومن ہو گا تو شام کو کافر ہو گا یعنی احوال میں تبدیلی اتنی سرعت کے ساتھ ہوگی شام تک دولت ایمان سے محروم ہو چکا ہو گا۔ ہم ایسے ہی دور فتن میں سے گزر رہے ہیں۔ جب پورا معاشرہ بدامنی، فحاشی، عریانی کے سیلاب میں بہہ رہا ہو، توایسے دور میں دنیا کے مال ومتاع کے ساتھ ایمان بھی لٹ جایا کرتے ہیں۔
جس معاشرے میں اخلاق کمزوری کی علامت بن جائیں، عاجزی و انکساری بزدلی شمار ہو، ایمان حیاء اور بندگی کو مذہبی طبقے کے اعمال شمار کئے جائیں اس معاشرے میں علم و نور کی شمع جلاکر کردار و عمل کو روشن کرنا مجددانہ بصیرت اور غیر معمولی جدوجہد سے ہی ممکن ہوتا ہے۔
ایسے تاریک دور میں تحریک منہاج القرآن نے دروس تصوف، منہاج العمل، شب بیداریوں، محافل ذکر، تربیتی کیمپوں، دروس عرفان القرآن، روحانی اجتماعات، مسنون اعتکاف، گوشہ درود سینکڑوں اخلاقی و روحانی موضوعات پر خطابات اور بے شمار کتب اور رسائل کی اشاعت کے ذریعے برائی کے خاتمے اور ایمان، حیاء اور اخلاقی قدروں کے فروغ کے لئے جہاد کا آغاز کیا۔
تحریک منہاج القرآن کی اصلاح احوال کی جدوجہد کو ہم مختلف سطحوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ زیر نظر مضمون انفرادی زندگی میں اصلاح احوال کے لائحہ عمل ’’منہاج العمل‘‘ سے متعلق ہے۔
منہاج العمل کی اہمیت
تحریک منہاج القرآن نے امت مسلمہ کے جمیع افراد اور خصوصاً اپنے رفقاء و وابستگان کی انفرادی تربیت کے لئے جہاں ہفتہ وار محافل ذکر، شب بیداریوں، اعتکاف اور گوشہ درود کے ذرائع اختیار کئے ہیں وہاں انفرادی اصلاح احوال کے ’’منہاج العمل‘‘ بھی دیا ہے۔ منہاج العمل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا عطا کردہ عبادات، معمولات اور خدمت دین (تحریکی ضروریات) پر مشتمل انفرادی زندگی میں اصلاح احوال کا ایسا لائحہ عمل ہے جس کی مثال فقط قرون اولیٰ کے اولیاء یا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سیرت و کردار میں دکھائی دیتی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب صحابہ یا صحابیات سے بیعت لیا کرتے تو ایسے ہی اعمال کا وعدہ لیا کرتے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جملہ وابستگان کو منہاج العمل کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی خصوصی تاکید فرمائی ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے رفقاء پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے پایاں رحمتیں، حضور سیدنا غوث اعظم کا خصوصی کرم اور شیخ الاسلام کی کامل توجہات ہیں۔
لہذا جو شخص اپنے آپ کو تحریک کا رفیق کہے، مشن سے وابستگی کا دعویٰ کرے، مرکز سے لے کر یونٹ تک کسی سطح کا عہدیدار ہو، اگر وہ شیخ الاسلام کی توجہات اور حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے کرم سے فیضیاب ہونا چاہے تو اسے چاہئے کہ ’’منہاج العمل‘‘ پر عمل کے ذریعے اپنے دامن کو ان نعمتوں سے مالا مال کرنے کے لئے کمربستہ ہوجائے۔
مصطفوی انقلاب کی حقیقی ضمانت
شیخ الاسلام نے واضح انداز میں فرمایا تھا کہ ’’صرف تن (وجود) کے کٹنے سے انقلاب نہیں آئے گا بلکہ من (باطن) کے سنورنے سے انقلاب آئے گا۔ کردار بدلے بغیر میں تمہیں انقلاب کی ضمانت نہیں دے سکتا۔‘‘ ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ تحریک منہاج القرآن دور حاضر میں اصلاح احوال امت کی سب سے بڑی تحریک ہے۔ اس دعویٰ کی تصدیق کیسے ہوگی۔ یقیناً تحریک کے رفقاء اور عہدیداران کا کردار ہی تحریک کا اجتماعی کردار اور پہچان ہے۔ اگر ہم اپنے رفقاء کے کردار کو نمونہ نہ بنا سکے تو اصلاح احوال امت کا دعویٰ محض نعرہ رہ جائے گا۔ منہاج العمل پر عمل کے ذریعے ہی ہم اس منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔
رفقاء کا نظام العمل
کارکنان تحریک سوال کرتے ہیں کہ رفقاء کے لئے کیا نظام العمل ہے؟ رفقاء سوال کرتے ہیں کہ ہم نے فارم فل کر لیا اب ہم کیا کریں؟ تنظیمات متفکر ہیں کہ ہم رفیق کو کارکن کیسے بنائیں؟ ان تمام سوالات کا واحد حل اور جواب یہ ہے کہ شیخ الاسلام کے عطا کردہ منہاج العمل پر عمل کا آغاز کر دیا جائے۔ ان شاء اللہ انفرادی زندگی میں اخلاق بدلنے لگیں گے، قلب و باطن میں نور بھرنے لگے گا، ماحول میں پاکیزگی اور وسعت آنے لگے گی، افراد کا کردار وعمل سنورنے لے گا، رفقاء کو نظام العمل جبکہ تنظیمات کو کارکن میسر آئیں گے۔
منہاج العمل کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ دور حاضر کے مشائخ کے عطا کردہ وظائف کو دیکھ لیں اور منہاج القرآن کے اس منہاج العمل کو دیکھ لیں، عبادات، معاملات اور خدمت دین کی ایسی تربیت اور توازن آپ کو کہیں میسر نہیں آئے گا۔ منہاج العمل پر عملدرآمد جہاں دیگر فوائد دے گا وہاں اس کے ذریعے ہماری گھریلو اور تحریکی زندگی میں اعتدال اور توازن بھی پیدا ہو گا۔
معزز عہدیداران تحریک! اگر ہم انقلاب کے نعرے کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں تو اپنی صفوں کو منظم کریں اور کارکنوں کو کردار کے اسلحہ سے لیس کریں۔ یادرہے کہ تحریک منہا ج القرآن کا اسلحہ فقط کردار کی دولت ہے، گویا معاشرے میں اخلاقی وروحانی اقدار کا احیاء اور کارکنوں کے کردار کی پاکیزگی ہی ہمارے انقلاب کا ذریعہ بنے گی۔ یقیناً کارکنان اس پر عمل کررہے ہونگے۔ رفقاء و وابستگان کی سہولت کے لئے اس کی دوبارہ اشاعت کی جارہی ہے۔
1۔ عبادات :
1۔ جہاں تک ممکن ہو ہمہ وقت باوضو رہیں اور نماز پنجگانہ کی پابندی کریں۔
2۔ دن میں 100 مرتبہ درود شریف (اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی سَيِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلَی اٰلِه وَصَحْبِه وَبَارِکْ وَسَلِّم)
100 مرتبہ استغفار اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ الَّذِی لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ الحَیُّ الْقَيُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَيْهِ.
اور 100 مرتبہ لاالہ الا اللّٰہ کا ذکر کریں اور آخر میں محمد رسول اللّٰہ سے مکمل کریں۔
3۔ ہر مہینے کے پہلے پیر کو روزہ رکھیں اور بعد میں نماز مغرب دو نفل آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ادا کریں۔
4۔ ماہانہ شب بیداری اور درس قرآن میں لازماً شرکت کریں۔
5۔ نماز مع ترجمہ اور آخری دس سورتیں حفظ کریں۔
6۔ نمازتہجد کی کوشش کریں۔
7۔ عرفان القرآن سے روزانہ ایک رکوع ترجمہ کے ساتھ تلاوت کریں اور منہاج السوی سے روزانہ ایک حدیث پاک کا مطالعہ کریں۔
8۔ سال بھر میں دس دن کے لئے گوشہ درود میں بطور گوشہ نشین اور مرکز پر سالانہ مسنون اجتماعی اعتکاف میں اعتکاف بیٹھیں۔
2۔ معاملات :
1۔ امانت، وعدے کی پابندی اور سچ بولنا آپ کا شعار ہو۔
2۔ احترام انسانیت اور ہر ایک سے تواضع وانکساری سے پیش آنا آپ کا وطیرہ ہو۔
3۔ اعزاء واقارب اور ہمسایوں سے حسن سلوک کریں۔
4۔ رشتہ دار، اہل محلہ اور تحریکی وابستگان کی تعزیت، عیادت، خوشی، غمی، دریافت احوال اور ملاقات کے لئے ایک شام ضرور مختص کریں۔
5۔ مہینے میں کم ازکم ایک مرتبہ کسی یتیم یا مسکین کو اپنے ساتھ گھر میں کھانا کھلائیں۔
6۔ غمی وخوشی کے مواقع پر غیر شرعی رسومات اور دیگر فضول خرچی سے پرہیز کریں۔
7۔ رہن سہن میں سادگی اپنائیں۔
8۔ اہل وعیال کی دینی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دیں۔
9۔ مسجد کی خدمت کو اپنا معمول بنائیں۔
3۔ تحریکی ضروریات
1۔ ماہانہ زرتعاون باقاعدگی سے ادا کریں۔
2۔ حسب استطاعت ایثار وقربانی کا بھرپور مظاہرہ کریں اور ماہانہ آمدنی کا کم ازکم ایک فیصد تحریک منہاج القرآن پر خرچ کریں۔
3۔ ہر ماہ ایک نیا رفیق بنائیں۔
4۔ ہر ماہ مجلہ منہاج القرآن / العلماء / دختران اسلام کا بغور مطالعہ کریں۔
جملہ عہدیداران کے لئے منہاج العمل
مذکورہ بالا منہاج العمل پر عمل کے ساتھ ساتھ عہدیداران پر درج ذیل امور کی پابندی بھی لازم ہے۔
1۔ ایام بیض (چاند کی 13، 14 اور 15) کے روزے رکھیں۔
2۔ نماز باجماعت کا پابندی سے اہتمام کریں۔
3۔ نماز تہجد پابندی سے ادا کریں جبکہ نماز اشراق اور اوابین ادا کرنے کی کوشش کریں۔
4۔ آخری دس سورتیں مع ترجمہ اور مسنون قرآنی دعائیں بھی یاد کریں۔
5۔ ہر پندرہ دنوں کے بعد ایک یتیم یا مسکین کو اپنے ساتھ گھر میں کھانا کھلائیں۔
6۔ تنظیمی عہدے کے لحاظ سے ماہانہ تنظیمی اجلاس میں باقاعدگی سے شرکت کریں، تنظیمی نظم اور ڈسپلن کا مظاہرہ کریں۔
7۔ بالائی سطح سے جاری ہونے والے تحریکی وتنظیمی احکامات پر عملدرآمد کریں اور کروائیں۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں امید واثق ہے کہ وہ ہمیں اس منہاج العمل پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے گا اور ان شاء اللہ العزیز اصلاحِ احوال اور روحانی و فکری تربیت کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی کے لئے اہم کردار ادا کرنے کی استطاعت وافر عطا فرمائے گا۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم