کورونا وائرس کی وباء نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں سیاسی، معاشی، کاروباری زندگی کو معطل کر کے رکھ دیا۔ شاید دنیا کی تاریخ میں یہ واحد بین الاقوامی وباء ہے کہ جس کے بارے میں 21 ویں صدی کی جدید سائنسی دنیا علاج اور احتیاطی تدابیر کے ضمن میں بے بس نظر آئی۔ جب سے Covid-19 کے جان لیواء وائرس کی نشاندہی ہوئی اور اس کے جان لیواء ہونے کے تاثر کو تقویت ملی ہے، میڈیا نے خوف کم کرنے کی بجائے اس میں اضافہ کیا اور خوف و ہراس پھیلانے کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ بین الاقوامی میڈیا کے خودساختہ اعداد و شمار اور متاثرین کے متعلق رپورٹس سے عام آدمی کے سیاسی، سماجی، نفسیاتی، معاشی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ میڈیا مہم نے لوگوں کو ذہنی مریض بنا کررکھ دیا۔ کووڈ 19 کے وائرس نے صرف سیاست، معیشت اور معاشرت کو ہی اپنی لپیٹ میں نہیں لیا بلکہ پہلی بار اپنی نوعیت کے منفرد مذہبی مخمصوں کو بھی جنم دیا، یہ سارے وہ معاملات تھے جن سے نبرد آزما ہونے کے لئے ذات، جماعت، مذہب اور مسلک سے بالا ہو کر فکری اعتبار سے حکمتِ عملی اختیار کرنے کی ضرورت تھی مگر بدقسمتی سے پاکستان کے اندر فکری ہم آہنگی کے فقدان کے باعث غیر ضروری تنازعات نے جنم لیا اور جو وقت اور وسائل کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لئے بروئے کار آنے چاہئیں تھے وہ بے مقصد بحثوں کی نظر ہوئے۔ 15 مارچ 2020ء کے بعد کورونا وائرس کے ضمن میں یہ بات سامنے آنا شروع ہوئی کہ پاکستان بھی متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور اگر فوری ہنگامی اقدامات نہ کئے گئے تو آبادی کا ایک بڑا حصہ کورونا وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔
یقینا یہ ایک ایسی وباء ہے جس کے لئے ریاستی اور حکومتی سطح پر فیصلوں کی ضرورت تھی مگر حکومت کی پالیسی مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنا تھا، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا موقف تھا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے، ایک بڑی آبادی یومیہ اجرت پر اپنی گزر اوقات کرتی ہے، مکمل لاک ڈاؤن سے لوگ وائرس سے مرنے سے بچ بھی گئے تو بھوک سے مر جائیں گے۔ اس بیانیے نے ڈاکٹرز، تاجر، عوامی حلقوں اور میڈیا کو ایک دوسرے کے مقابل لا کھڑا کیا۔ بین الاقوامی ہیلتھ ایکسپرٹس اس وباء کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کو نسخہ کیمیا قرار دے رہے تھے مگر مکمل لاک ڈاؤن کے حوالے سے حکومتی حلقوں کی سوچ میں یکسوئی کا فقدان تھا۔ اس کشمکش کو دیکھتے ہوئے قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ کی طرح اپنا قومی کردار ادا کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے لیکچرز کی سیریز کا آغاز کیا اور رہنمائی مہیا کی۔
شیخ الاسلام نے اپنے ابتدائی لیکچر میں تجویز دی کہ کورونا وائرس کے سب سے بڑے کیریئر خود انسان ہیں۔ کورونا وائرس انسانوں کے ساتھ چلتا ہے اور انسانوں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، یہ وائرس چھونے سے، سانس لینے سے، مشترکہ اشیاء استعمال کرنے سے ایک دوسرے میں منتقل ہوتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ کرفیو طرز کا مکمل لاک ڈاؤن کر دیا جائے، لوگوں کو باہمی میل جول سے روک دیا جائے تاکہ یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہ ہو سکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس کے پھیلاؤ کی شدت کو کم کرنا اس سے نجات کا واحد راستہ ہے۔ لاک ڈاؤن ایک یا دو ماہ کی تکلیف ضرور ہے مگر اس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں جو مضمرات سامنے آئیں گے، اس سے بچا جا سکتا ہے، چین اس کی سب سے بڑی مثال ہے کہ جس نے سماجی روابط کو مکمل طور پر ختم کر کے اور لاک ڈاؤن کر کے کورونا وائرس سے بڑے پیمانے پر پھیلنے والی تباہی کو روک دیا۔
تاہم حکومت پاکستان اس معاملے میں تذبذب کا شکار رہی، تین مہینے کے بعد کم و بیش وہی نتیجہ برآمد ہوا جس کے بارے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اپنے تحفظات کا اظہار کررہے تھے یعنی ہم کورونا وائرس کی وباء کو بھی نہ روک سکے اور معیشت کو بھی بڑے جھٹکے سے نہ بچا سکے اور اب حکومت سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وباء سے پاکستان سمیت پوری انسانیت کو محفوظ و مامون رکھے اور جلد سے جلد معاملاتِ زندگی بحال ہوں اس وقت کاروبار، سماجی، ثقافتی سرگرمیاں جزوی طور پر اور تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں، اس تعطل کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان تعلیمی شعبہ میں ہوا، پرائیویٹ سیکٹر جس کا شرح خواندگی میں اضافہ کے حوالے سے ایک بہت بڑا حصہ اور کردار ہے، وہ سب سے زیادہ مشکل میں ہے، پرائیویٹ سکولز کی عمارات زیادہ تر کرائے پر ہیں، پرائیویٹ تعلیمی شعبہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے روزگار کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے جلد سے جلد لائحہ عمل وضع کرے اور کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے جو تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوئیں اور اس کے نتیجے میں پرائیویٹ تعلیمی شعبے کو جو نقصان پہنچا اس کے ازالے کے لئے بھی خصوصی پیکج دے۔ ان تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی مالی مدد ہونی چاہیے جو رجسٹرڈ ہیں اورحکومتی پالیسی کے مطابق تعلیم فراہم کرتے اور فیسیں وصول کرتے ہیں۔ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ایک سسٹم کے تحت لایا جائے۔ آج حکومت اگرپرائیویٹ تعلیمی شعبے کے ساتھ کھڑی ہو گی تو یقینا مستقبل میں ریونیو جنریشن کی صورت میں اسے بھی بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔
یہاں اس امر کا فخر سے اظہار کررہے ہیں کہ شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہرالقادری کی بروقت تجاویز اور ہدایات سے منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں نے آن لائن تدریسی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور غالباً پرائیویٹ سیکٹر کا یہ پہلا تجربہ تھا جو منہاج یونیورسٹی لاہور، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، منہاج گرلز کالج کے پلیٹ فارم پر روبہ عمل آیا اور سیکڑوں اساتذہ نے ہزاروں طلبہ و طالبات کو آن لائن لیکچرز دئیے اور ان کے تعلیمی نقصان کو کم سے کم کیا۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کے آن لائن تدریسی کردار کو گورنمنٹ کے متعلقہ اداروں نے بھی سراہا اور والدین اور طلبہ و طالبات نے بھی اس پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے معاشی زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئی، اگرچہ حکومت نے کم آمدنی والے شہریوں کے لئے نقد مالی رقم کا پیکیج دیا لیکن محدود وسائل کے باعث پاکستان کا ہر متاثرہ خاندان حکومت کی اس نقد مالی مدد سے مستفید نہ ہوسکا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے سفید پوش خاندان بری طرح متاثر ہوئے، اس صورت حال کے پیش نظر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خصوصی ہدایت پر منہاج یونیورسٹی لاہور نے ازخود فیسوں میں 10فیصد کمی کا اعلان کیا اور ہزاروں خاندانوں کو ممکنہ حد تک ریلیف دینے کی کوشش کی گئی۔ اس کے علاوہ بھی مستحق اور ہونہار طلبہ و طالبات کو آؤٹ آف دی وے جا کر بھی فیسوں میں ریلیف دیا گیا۔
کسی بھی قوم کا اجتماعی کردار آزمائشوں اور بحرانوں میں ہی ابھر کر سامنے آتا ہے، الحمدللہ تمام تر مسائل کے باوجود پاکستان کی قوم چیرٹی میں کبھی پیچھے نہیں رہی۔ زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا مختلف قسم کی آفات ہوں، یہاں کے مخیر حضرات معاشی اعتبار سے کمزور خاندانوں کے لئے بڑھ چڑھ کر وسائل مہیا کرتے ہیں، الحمدللہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بھی تحریک منہاج القرآن کے تمام عہدیداروں، کارکنان اورمخیر حضرات کو اس بات کی ترغیب دی کہ مستحقین کی مدد کا یہ بہترین وقت ہے، اللہ نے جنہیں وسائل مہیا کئے ہیں وہ ان وسائل میں مستحقین کو حصہ دار بنائیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس ہدایت اور ترغیب پر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن یو کے اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان نے مل کر شاندار فلاحی کردار ادا کیا اور پاکستان کے ہر بڑے چھوٹے شہر میں مستحقین میں راشن تقسیم کیا جس کی مالیت کروڑوں روپے میں ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے بھی بڑھ چڑھ کر فلاحی سرگرمیوں میں حصہ لیا، اس کے علاوہ منہاج القرآن کے تعلیمی ادارے جن میں منہاج یونیورسٹی لاہور، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، آغوش آرفن کیئر ہوم بطور خاص شامل ہیں نے پکا پکایا کھانا مستحقین میں تقسیم کیا۔ اللہ رب العزت سے دعا اور استدعا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وباء کو جلد سے جلد ختم کرے اور جلد سے جلد معمولات زندگی بحال ہوں۔