حمد باری تعالیٰ
خستہ جاں بیمار کو دے دی شفا اچھا کیا
تو نے پھر آساں اُس پر زیست کا رستہ کیا
ٹال دی تو نے الہٰی ابتلا کی ساعتیں
تو نے ہی ہر عقدۂ مشکل کو مولا وا کیا
زیر دستوں کو جہاں میں سرفرازی کی عطا
زادگانِ خاک کا سر تو نے ہی اونچا کیا
تیری قدرت کی کرشمہ سازیاں کیا ہوں بیاں
ایک قطرے کو اٹھا کر غیرتِ دریا کیا
گونجتی اب بھی وہاں ہے ’’لن ترانی‘‘ کی صدا
گو زمانے بیتے تو نے طُور پر جلوہ کیا
کھُل گئے اسرار تیرے جس پہ مولا دہر میں
وہ سدا بحرِ تحیر میں تِرے ڈوبا کیا
یہ کسی حسنِ عمل کا یا دُعا کا تھا ثمر
بند تھا جو غار اُس میں تو نے اِک دَر سا کیا
وجہِ تخلیقِ جہاں یعنی وہ تیرا شاہکارﷺ!
شانِ محبوبی کا جس کی سُو بسو چرچا کیا
{ضیا نیّرؔ}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
شہرِ طیبہ سے ضیاؤں کی مہک آئے سدا
رشکِ فردوس فضاؤں کی مہک آئے سدا
خاکِ شہرِ شہِ والا ہے عجب بندہ نواز
ذرّے ذرّے سے سخاؤں کی مہک آئے سدا
ان کی جانب جو تصور میں بڑھاؤں کاسہ
دستِ آقا کی عطاؤں کی مہک آئے سدا
حبِّ سرکار رہے یوں مرے تن من میں بسی
’’دل کے کمرے سے ثناؤں کی مہک آئے سدا‘‘
کس قدر آپ کے کنبے میں محبت ہے رچی
بچے بچے سے وفاؤں کی مہک آئے سدا
کُنجِ تنہائی میں آقا پہ پڑھوں جب بھی درود
مجھ کو جنت کی ہواؤں کی مہک آئے سدا
اپنی امت کے گنہگاروں کی بخشش کے لیے
ان کے روضے سے دعاؤں کی مہک آئے سدا
حبسِ ہجراں سے جو گھبراؤں میں اے ہمذالیؔ
ان کی رحمت کی گھٹاؤں کی مہک آئے سدا
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ}