حمد باری تعالیٰ
ہے تُو سب کا خالقِ کبریا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
نہیں کوئی بھی کہیں دُوسرا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
تُو غفور ہے تو رحیم ہے، تری ذات سب سے عظیم ہے
ہمہ کبر و ناز تجھے رَوا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
ہوں وہ بحر و بر کہ شجر حجر، مہ و مہر یا مَلک و بشر
سبھی مانتے ہیں تجھے خدا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
ہے تو بادشاہوں کا بادشہ، ہوں مَیں ایک مفلس و بے نوا
ترا فضل مجھ پہ رہے سدا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
ہوں مَیں ایک بندۂ روسیہ، تری بارگاہ میں آگیا
مجھے عفو کردے مرے خدا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
لگیں تُلنے جب کہ عمل مرے، مجھے مغفرت کی سند ملے
تری مِلک میں ہے جزا سزا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
مَیں بِتائوں ایسے یہ زندگی، کہ ادا کروں حقِ بندگی
مرے سامنے ہو تری رضا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
ہے یہ آرزو دمِ مرگ بھی، ہو درِ نبیؐ پہ جبیں جھکی
مرے عجز کا تجھے واسطہ، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
تری قدرتوں میں دو جہاں، ہوں میں عہدِ عاجزؔ و بے نشاں
مَیں تو ایک ذرّہ ہوں خاک کا، تجھے حمد ہے تجھے حمد ہے
{ڈاکٹر مقصود احمد عاجز}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
اے جان! اتّباعِ طریقِ بلالؓ کر
دل کو فدائے حسنِ شہِ خوش خِصال کر
سلطانِ شرق و غرب پہ ہر آن پڑھ درود
مدحِ جمالِ شاہِ جنوب و شمال کر
غیروں کے پاس جا نہ غموں کے علاج کو
مشکل کشائے دہر کے در پر سوال کر
مت ڈھونڈ نقص ذاتِ رسولِ کریم میں
وہ تیرے عیب پوش ہیں کچھ تو خیال کر
ہے ان کی ذات وجہِ سکینت جہان میں
ذکرِ نبیؐ سے روح و دل و جاں نہال کر
خوابوں میں بھی رہے ترے لب پر نبیؐ کی نعت
ایسا نبیؐ سے دل کا تعلق بحال کر
دنیا میں میری ساری کمائی یہی تو ہے
’’رکھوں میں کیوں نہ ان کی محبت سنبھال کر‘‘
رکھیں گے لاج تیری وہ دونوں جہان میں
ہمذالیؔ جان و دل کو نہ وقفِ ملال کر
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ}