اداریہ: منہاج القرآن کا 45واں یوم تاسیس

چیف ایڈیٹر

ہر سال منہاج القرآن کا یوم تاسیس 17 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی بنیاد بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 17 اکتوبر 1980ء کو رکھی۔ 17 اکتوبر 2025ء کو 45 سال مکمل ہو جائیں گے۔ 45 سال کا یہ عرصہ تحریک کے عروج کی ایک درخشاں داستان ہے۔ پاکستان سے اٹھنے والی اصلاح احوال، اصلاح معاشرہ و تجدید و احیائے اسلام کی یہ تحریک دنیا کے ہر براعظم تک پھیل گئی اور لاکھوں، کروڑوں خاندان آج اس تحریک کے علمی و فکری مراکز سے ایمان و یقین کی دولت سے مالا مال ہورہے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کی مساعی فقط دعوتِ دین تک محدود نہیں رہی بلکہ اسلامی اور انسانی زندگی کے ہر شعبہ میں خدمت کی نئی روایات قائم کی گئیں۔ تحریک منہاج القرآن نے اصلاح احوال اور فروغ علم و امن کے باب میں جو خدمت انجام دی اُس کے اپنے اور پرائے سبھی معترف ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے ایک ہزار سے زائد تصانیف مرتب کیں جن میں 700 کے لگ بھگ زیرِ اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں آپ کی تحریری خدمت اُمت کے لئے علم کا انمول خزانہ ہے۔ شیخ الاسلام کی تحریری و علمی اور فکری کاوشوں سے اتحاد اُمت اور بین المذاہب رواداری کا سازگار ماحول پیدا ہو رہا ہے جس کا اعتراف جملہ مکتبِ فکر کے راہنما اکثر و بیشتر کرتے رہتے ہیں اور شیخ الاسلام کے وجود کو اللہ رب العزت کی ایک نعمت سمجھتے ہیں کہ وہ ہر فکری گتھی کو قرآن و سُنت کے قطعی دلائل کے ساتھ سلجھاتے اور مغالطوں کو دور کرتے ہیں۔ رواں سال تحریک منہاج القرآن کی علمی و فکری مساعی کے اندر ایک خوبصورت سال کہ رواں سال شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 5 نئی کتب کی اشاعت ہوئی اور ملک بھر کے علماء اور تعلیم یافتہ حلقوں نے ان کُتب کا زبردست انداز میں خیر مقدم کیا اور شیخ الاسلام کی یہ کُتب یوم تاسیس کا قابلِ فخر تحفہ ہیں، ان کُتب کے حوالے سے شیخ الاسلام کا فرمانا ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے کارکنان اور وابستگان کے لئے ایک نصاب ہے۔ ہر شخص اِن کُتب کا مطالعہ کرے اور حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ کے مختلف گوشوں کو ازبر کرے۔ شیخ الاسلام کی پہلی کتاب ’’الروض الباسم من خلق النبی الخاتم‘‘ ہے۔ یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے۔ حضور نبی اکرمﷺ کی بعثت کا مقصد جہاں دعوتِ توحید ہے وہاں اخلاقِ حسنہ کی تعلیم اور ترغیب بھی ہے۔ شیخ الاسلام نے آپﷺ کے انہی اخلاق کریمانہ کی ترویج کے لئے یہ کتاب ترتیب دی۔

اہلِ علم حضرات کا کہنا ہے کہ اخلاقی انحطاط اور معاشرتی قدروں کے زوال کے اس دور میں یہ خطاب اُمت مسلمہ کے لئے سیارہ نور ہے جو ہر گھر، لائبریری اور تعلیمی ادارے کی زینت ہونی چاہیے۔ شیخ الاسلام کی یومِ تاسیس کے موقع پر دوسری خوبصورت کتاب ’’الانوار من سیرۃ سید الابرار‘‘ہے۔ یہ کتاب سیرتِ نبویﷺ کے موضوع پر ایک ایمان افروز علمی شاہکار ہے۔ یہ کتاب 700 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب آپﷺ کے ساتھ محبت رکھنے والوں کے لئے نادر تحفہ ہے۔ اس کتاب کا آغاز ایک بلیغ اور ادبی مقدمہ سے ہوتا ہے جس میں رسول مکرمﷺ کے فضائل ومناقب کو نہایت حسین و دلنشین انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ہر شخص کو اس کتاب کا لازم مطالعہ کرنا چاہیے۔ شیخ الاسلام کی تیسری کتاب ’’ الفتح الکبیر فی علوم التفسیر‘‘ ہے۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ نئی عربی تصنیف علوم القرآن و اصول تفسیر پر ایک جامع اور بے مثال علمی کاوش ہے۔ اس کتاب کا مقصد علوم تفسیر کے مختلف پہلوئوں کو ایک منظم، جدید اور حسین پیرائے میں پیش کرنا ہے تاکہ قرآن کی تعلیمات کو قرآنی اصول و قواعد کے مطابق سمجھا جا سکے۔ چوتھی کتاب ’’تفسیر سورۃ الفاتحہ‘‘ ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور 700 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ سورۃ الفاتحہ کی منفرد تفسیر ہے۔ یہ تفسیر سورۃ الفاتحہ کے معارف و لطائف کو اجاگر کرنے والا ایک عظیم علمی شاہکار ہے۔ پانچویں کتاب ’’القول المبین فی تفسیر (ایاک نعبد و ایاک نستعین)‘‘ ہے۔یہ کتاب 450 صفحات پر مشتمل ہے۔ ان 450 صفحات میں صرف ایک آیت کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ایک عظیم الشان تصنیف میں اس ایک آیت مبارکہ کی شرح و بسط کے ساتھ تفسیر کی ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے تفسیر قرآن کے ذخیرے میں گراں بہا اضافہ ہے۔ اس کتاب میں عبادت، تعظیم، توسل، توکل اور استعانت کے باب میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے۔

شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے ثابت کیا ہے کہ اللہ کے نیک بندوں سے استعانت اُن کے وسیلے سے دعا مانگنا اور بارگاہِ الٰہی میں اُن کا گناہ گاروں کی شفاعت کرنا قرآن و سُنت کی نصوص اور سلف صالحین کے معمولات سے ثابت ہے۔

تحریک کی قیادت محترم پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری،پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور شیخ حماد مصطفی المدنی القادری بھی اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اُمت کو نایاب تحقیقی کُتب کا تحفہ دے رہے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کی ہمہ گیر اور وسیع الجہات جدوجہد کا معروف عنوان ’’مصطفوی انقلاب‘‘ ہے جو ایک کثیر الزوایہ تبدیلی سے عبارت ہے اور بیک وقت دعوت، اصلاح، تجدید، ترویج اور اشاعت کے سب مراحل پر محیط ہے۔ تحریک معروف معنوں میں ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جو اپنے مختلف شعبہ جات اور فورمز کے ذریعے دینی و فلاحی خدمات انجام دینے میں پیش پیش ہے۔ تحریک منہاج القرآن جس عہد میں نعلین پاک کے تصدق سے خدمت دین کا فریضہ انجام دے رہی ہے یہ عہد من حیث الجموع عہدِ زوال ہے۔

اُمت مسلمہ کے دورِ عروج میں اگر کہیں کوئی بگاڑ پیدا ہوا تو وہ جزوی نوعیت کا تھا اور علمائے کرام، صوفیائے عظام، رجال کار اور مردانِ حق اس کی اصلاح کے لئے پیش پیش رہے۔ آج یہ زوال جزوی نہیں بلکہ کلی ہے، ہر محاذ پر اس امر کی شدت کے ساتھ ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ایک ہمہ گیر، منظم اور موثر تحریک بپا کی جائے کیونکہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا ہے ’’تم بہترین اُمت ہو جو سب لوگوں (کی راہ نمائی) کے لیے ظاہر کی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ منہاج القرآن امر بالمعروف و نہی عن المنکرکے قرآنی تقاضا کو فی زمانہ پورا کررہی ہے اور دعوت و تبلیغ حق اصلاح احوال اُمت، تجدید و احیائے دین، ترویج اشاعت اسلام، اُمت میں اتحاد و یگانگت اور بین المذاہب رواداری کے لئے کام کررہی ہے جس کے دور رس اثرات اور ثمرات ظاہر ہورہے ہیں۔

(چیف ایڈیٹر: نوراللہ صدیقی)