جہاں کا خالق و مالک عظیم ربِّ ودُود
ہے جس کے ہاتھ میں یہ سب نظام ہست و بُود
چلا رہا ہے جو یہ کارخانۂ عالم
وہی ہے حیّی و قیّوم ہر جگہ موجود
ہوئے ظہور بس اس کے ہی امرِ ’’کُن‘‘ سے سبھی
یہ رنگ و بو کا جہاں اور آسمانِ کبود
ازل کے ساز یہ جو اس نے چھیڑ رکھا ہے
رہے گا تابہ ابد جاری وہ الوہی سرود
سمیع علیم و قدیر و خبیر ہے وہ خدا
قبولتا ہے دعائیں وہی بدیر و بزود
نہیں ہے اس سے کہیں مخفی ایک ذرہ بھی
عیاں ہیں اس پہ برابر تمام غیب و شہود
اسی کو زیبا ہیں انداز کبریائی کے
وہی ہے میرا اور جملہ خلق کا مسجود
کرم کی بھیک کا اس سے ہی میں سوالی ہوں
عطا وہی مجھے کرتا ہے گوہرِ مقصود
خدا ہے میرا وہی جو ہے مصطفی (ص) کا خدا
کہ ہے وہی میرا، میرے حضور (ص) کا معبود
قبولیت کے وہی مجھے کھولتا ہے در نیّر
’’میری دعا کے گلے میں اثر کا ہار درود‘‘