لطفِ خالق سے وہ حامد بھی ہیں محمود بھی ہیں
نسبتِ آدم (ع) اوّل سے وہ مسجود بھی ہیں
حشر تک اُن کی نبوت کو بقا بخشی گئی
اِس حوالے سے وہ حاضر بھی ہیں موجود بھی ہیں
ابھر کے مطلع عالم پہ آفتابِ حرا
ضمیر تیرہ شبی کو اجالنے آیا
نجات جورِ خیزاں سے ملی گلستاں کو
وہ چہرۂ گل لالہ نکھارنے آیا
محمد (ص) ہیں حروفِ کُن فکاں کی علّتِ نمائی
محمد (ص) کے گھرانے کو جمالِ کُن فکاں کہیئے
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر (رض) کو یہ زیبا ہے
محمد (ص) کے گلستاں کی بہار بے خزاں کہیئے
یہ ندا آفاق سے آئی لبِ اظہار پر
بارشِ انوارِ یزداں ہے تیری گفتار پر
میں نے جب سوچا کہ مدحِ سرورِ (ص) عالم کہوں
چاند کتنے ہوگئے نازل مرے افکار پر
وہ رشکِ ماہ جسے کہکشاں سلام کہے
مکاں سلام کہے لامکاں سلام کہے
شعور و فہم سے بالا ہے مرتبہ اس کا
کہ جس کو خالق کون ومکاں سلام کہے